{فرمان الہٰی}
وَاعْبُدُوا اﷲَ وَلَا تُشْرِکُوْا بِهِ شَيْئًا وَّبِالْوَالِدَيْنِ اِحْسَانًا وَّبِذِی الْقُرْبٰی وَالْيَتٰمٰی وَالْمَسٰکِيْنِ وَالْجَارِ ذِی الْقُرْبٰی وَالْجَارِ الْجُنُبِ وَالصَّاحِبِ بِالْجَنْبِ وَابْنِ السَّبِيْلِلا وَمَا مَلَکَتْ اَيْمَانُکُمْط اِنَّ اﷲَ لَا يُحِبُّ مَنْ کَانَ مُخْتَالًا فَخُوْرَا.
(النساء، 5: 36)
’’اور تم اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ اور ماں باپ کے ساتھ بھلائی کرو اور رشتہ داروں اور یتیموں اور محتاجوں (سے) اور نزدیکی ہمسائے اور اجنبی پڑوسی اور ہم مجلس اور مسافر (سے)، اور جن کے تم مالک ہو چکے ہو، (ان سے نیکی کیا کرو)، بے شک اللہ اس شخص کو پسند نہیں کرتا جو تکبرّ کرنے والا (مغرور) فخر کرنے والا (خود بین) ہو‘‘۔
(ترجمہ عرفان القرآن)
{فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم}
عن عائشة رضی الله تعالیٰ عنها قالت: قال رسول الله صلی الله عليه وآله وسلم: عائشه! ان الله رفيق ويحب الرفق وفي رواية: ان الله رفيق ويحب الرفق ويعطی علی الرفق مالا يعطی علی العنف. (متفق عليه)
’’حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اے عائشہ! بے شک اللہ تعالیٰ نرمی سے سلوک کرنے والا ہے اور ہر ایک معاملے میں نرمی کو پسند کرتا ہے اور ایک روایت میں ہے کہ فرمایا: اللہ تعالیٰ نرمی کرنے والا ہے اور نرمی کو پسند کرتا ہے اور نرمی پر اتنا عطا کرتا فرماتا ہے کہ اتنا سختی پر عطا نہیں کرتا۔‘‘
(المنهاج السوی من الحديث النبوی صلی الله عليه وآله وسلم)