حرابہ اور محاربین کی اصطلاحی تعریف کیا ہے؟
امام ابن ہمام رحمۃ اللہ علیہ (م 861ھ) فرماتے ہیں:
بانهم: الخارجون بلا تاويل بمنعة وبلا منعة، ياخذون اموال النَّاس، ويقتلونهم ويخيفون الطريق.
( إبن همام، فتح القدير، 6: 99)
محاربین سے مراد وہ لوگ ہیں جو کسی تاویل کے بغیر طاقت کی بنیاد پر یا اس کے بغیر بغاوت کرنے والے ہیں، جو لوگوں کے مال چھین لیتے ہیں، انہیں قتل کرتے ہیں اور راستوں میں خوف و ہراس پیدا کرتے ہیں۔
باغیوں کی علامات کیا ہیں؟
ان کا نظریہ یہ ہے کہ ہر گناہ کفر ہے خواہ وہ گناہ کبیرہ ہو یا صغیرہ (اس لیے وہ فاسق حکمرانوں کو کافر سمجھتے ہیں)۔
یہ انتہاء پسند لوگ مسلمان حکومت کے خلاف بغاوت کرتے ہیں اور مسلمانوں کے ساتھ جنگ کرنے اور ان کو قتل کرنے کو جائز سمجھتے ہیں اور ان کے اموال کو اپنی خودساختہ اور جھوٹی تاویل کی وجہ سے حلال قرار دیتے ہیں۔
ان کے پاس طاقت اور مسلح قوت ہوتی ہے (جسے وہ اپنے مذموم مقاصد کے لیے کہیں سے بھی اور کسی سے بھی حاصل کرنے میں حرج نہیں سمجھتے)۔
مسلح بغاوت کی سنگینی اور سزا کیا ہے؟
- مسلح بغاوت سنگین جرم کیوں؟
- مسلم اجتماعیت کے خلاف مسلح گروہ بندی پر حضور رسالت مآب صلیٰ اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی مذمت
- بغاوت پر اُکسانے والوں کے لیے عذابِ جہنم کی وعید
- اُمتِ مسلمہ میں فتنہ شر کے آخری زمانوں میں ایسے داعی بھی ہوں گے جن کی دعوت حقیقت میں جنت کی بجائے جہنم کی طرف لے جانے کا باعث ہو گی۔
- ایسے لوگوں کی زبان، رنگ، وضع قطع اور چال ڈھال میں بظاہر سیرت النبی صلیٰ اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی اتباع دکھائی دے گی۔
- ان کی نشانی اور علامت یہ ہو گی کہ وہ مسلم اجتماعیت اور اکثریت کے خلاف ہوں گے۔
- وہ مسلم حکومتوں کے خلاف مسلح خروج کریں گے یا ایسے خروج کی دعوت دیں گے۔
- ان لوگوں کے شر سے کنارہ کشی اور ہیئت اجتماعی سے وابستگی حفاظت ایمانی کی ضمانت ہوگی۔
- مسلمان حکومت اور ہیئتِ اجتماعی کے خلاف مسلح بغاوت یعنی مسلح دہشت گردی کا راستہ سب کچھ ہو سکتا ہے مگر دینِ اسلام نہیں ہو سکتا۔
- جو لوگ ان کی دعوت کی پیروی کریں گے جہنم میں جائیں گے۔
- عصبیت پر مبنی نعرہ لگا کر قتل و غارت گری کرنے والوں کیلیے حکم
- مسلمانوں کو اِعتقادی اِختلاف کی بنا پر قتل کرنے کی مذمت
دہشت گردی اور بغاوت کے خلاف اَئمہ اَربعہ اور دیگر اَکابرینِ اُمت کے فتاویٰ کیا ہیں؟
- دہشت گردوں سے قتال پر امام اعظم ابو حنیفہ اور امام طحاوی کا فتویٰ
- دہشت گردوں کے خلاف امام مالک کا فتویٰ
- دہشت گرد باغیوں کے خلاف امام شافعی کا فتویٰ
- مسلح بغاوت کے خلاف امام احمد بن حنبل کا عمل اور فتویٰ
- مسلح بغاوت کے بارے میں امام سفیان ثوری کا فتویٰ
- مسلح بغاوت کے بارے میں امام ماوردی کا فتویٰ
- دہشت گردوںکی سرکوبی واجب ہے: امام سرخسی کا فتویٰ
- دہشت گردوں کو قتل کر دینا چاہیے: امام کاسانی کا فتویٰ
- مسلح بغاوت کے خاتمے تک جنگ جاری رکھی جائے: امام مرغینانی کافتویٰ
- مسلح بغاوت کرنے والے کافر و مرتد ہیں: امام ابن قدامہ کا فتویٰ
- باغیوں کے قتل پر صحابہ کا اجماع ہے: امام نووی کا فتویٰ
- دہشت گردوں کے خلاف حکومت سے تعاون: فتاویٰ تاتارخانیہ
- باغیوں کے خلاف جنگ حکومت پر لازم ہے: امام ابراہیم بن مفلح الحنبلی کا فتویٰ
- علامہ زین الدین ابن نجیم حنفی کا فتویٰ
- علامہ جزیری کا فتویٰ
دہشت گردی کے بارے میں معاصر علماء کے فتاویٰ کیا ہیں؟
- دہشت گرد دورِ حاضر کے خوارج ہیں: ناصر الدین البانی کا فتویٰ
- مسلمانوں کو کافر قرار دینا خوارج کی علامت ہے: شیخ عبد العزیز بن عبد اﷲ بن باز کا فتویٰ
- دور حاضر کے دہشت گرد جاہلوں کا ٹولہ ہے: شیخ صالح الفوزان کا فتویٰ
- دہشت گردانہ کارروائیاں جہاد نہیں: مفتی نذیر حسین دہلوی کا فتویٰ
خوارج اور مرتدین کون ہیں؟
خوارج کا تعارف
-
فتنہ خوارج (قرآن حکیم کی روشنی میں)
- خوارج اَہلِ زیغ (کج رَو) ہیں
- خوارج سیاہ رُو اور مرتد ہیں
- خوارج فتنہ پرور اور کینہ ور ہیں
- خوارج اللہ و رسول صلیٰ اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم سے برسر پیکار ہیں اس لیے واجب القتل ہیں
- خوارج فتنہ پرور اور مستحقِ لعنت ہیں
- خوارِج حسنِ عمل کے دھوکے میں رہتے ہیں
- فتنہ خوارج کا فکری آغاز عہدِ رسالت مآب صلیٰ اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم میں ہوا
- عہدِ عثمانی میں فکرِ خوارج کی عملی تشکیل ہوئی
- عہدِ علوی میں خوارج کی باقاعدہ تحریک کا آغاز ہو
- خوارج کے عقائد و نظریات
- خوارج کی ذہنی کیفیت اور نفسیات
- خوارج مذہبی جذبات بھڑکا کر کس طرح ذہن سازی کرتے تھے؟
- خوارج کی نمایاں بدعات
خوارج دہشت گردوں کے بارے میں احکام و فرامینِرسول صلیٰ اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کیا ہیں؟
- دہشت گرد بظاہر بڑے دین دار نظر آئیں گے
- خوارج کا نعرہ عامۃ الناس کو حق محسوس ہوگ
- خوارج دہشت گردی کے لیے brain washed کم سِن لڑکوں کو استعمال کریں گے
- خوارج کا ظہور مشرق سے ہوگا
- خوارج دجال کے زمانے تک ہمیشہ نکلتے رہیں گے
- خوارج دین سے خارج ہوں گے
- خوارج جہنم کے کتّے ہوں گے
- دہشت گرد خارجی گروہوں کی ظاہری دین داری سے دھوکہ نہ کھایا جائے
- خوارج شرارِ خلق ہیں
فتنہ خوارج کی مکمل سرکوبی کے بارے میں اَحکام
- خوارج کا کلیتاً خاتمہ واجب ہے
- اَئمہ حدیث کی اہم تصریحات
- خوارج کو قتل کرنے پر اَجر عظیم ہے
- خارجی دہشت گردوں سے جنگ کرنے والے فوجیوں کے لیے اَجر عظیم
دہشت گرد خارجیوں کی علامات - مجموعی تصویر
کیا عصر حاضر کے دہشت گرد خوارج شمار ہوتے ہیں؟
حضور نبی اکرم صلیٰ اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلمنے اِس امر کی قطعیت کے ساتھ وضاحت فرما دی ہے کہ ایسے گروہ میں ناپختہ ذہن اور کم عمر لڑکے کثرت سے ہوں گے کیوں کہ ایسے لڑکوں کو آسانی سے ورغلایا جاسکتا ہے اور ان کی ذہن سازی (brain washing)کرکے اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ احادیث مبارکہ سے یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ یہ گروہ کسی ایک دور کے ساتھ مختص نہیں ہوگا بلکہ یہ لوگ خروجِ دجال کے زمانے تک پیدا ہوتے رہیں گے۔ درج ذیل حدیث مبارکہ سے بھی یہی ثابت ہے کہ یہ فرقہ کئی بار ظہور کرے گا:
عصر حاضر کے دہشت گردوں پر خوارج کا اطلاق اجتہادی نہیں، منصوص ہے۔