فرمان الہٰی
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا قِيلَ لَكُمْ تَفَسَّحُوا فِي الْمَجَالِسِ فَافْسَحُوا يَفْسَحِ اللَّهُ لَكُمْ وَإِذَا قِيلَ انشُزُوا فَانشُزُوا يَرْفَعِ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنكُمْ وَالَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ دَرَجَاتٍ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌO
(المجادلة، 58 : 11)
’’اے ایمان والو! جب تم سے کہا جائے کہ (اپنی) مجلسوں میں کشادگی پیدا کرو تو کشادہ ہو جایا کرو اللہ تمہیں کشادگی عطا فرمائے گا اور جب کہا جائے کھڑے ہو جاؤ تو تم کھڑے ہوجایا کرو، اللہ اُن لوگوں کے درجات بلند فرما دے گا جو تم میں سے ایمان لائے اور جنہیں علم سے نوازا گیا، اور اللہ اُن کاموں سے جو تم کرتے ہو خوب آگاہ ہےo‘‘۔
(ترجمہ عرفان القرآن)
فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
عَنْ مُعَاوِيَةَ رضی الله عنه قَالَ : سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ : مَن يُرِدِ اﷲُ بِهِ خَيْرًا يُفَقِّهْهُ فِي الدِّيْنِ، وَإِنَّمَا أَنَا قَاسِمٌ وَاﷲُ يُعْطِي.
مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ وَهَذَا لَفْظُ الْبُخَارِيِّ.
’’حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : اﷲ تعالٰی جس کے ساتھ بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے اسے دین کی سمجھ بوجھ عطا فرما دیتا ہے، اور میں تو بس تقسیم کرنے والا ہوں جبکہ دیتا اللہ تعالٰی ہے۔‘‘
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی الله عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : مَنْ خَرَجَ فِي طَلَبِ الْعِلْمِ کَانَ فِي سَبِيْلِ اﷲِ حَتَّی يَرْجِعَ.
رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَحَسَّنَهُ وَالطَّبَرَانِيُّ.
’’حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جو شخص حصولِ علم کے لئے نکلا وہ اس وقت تک اﷲ تعالی کی راہ میں ہے جب تک کہ واپس نہیں لوٹ آتا۔‘‘
(ماخوذ از المنہاج السّوی من الحدیث النبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)