فرمانِ الٰہی
لَقَدْ مَنَّ اللهُ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ اِذْ بَعَثَ فِیْهِمْ رَسُوْلاً مِّنْ اَنْفُسِهِمْ یَتْلُوْا عَلَیْهِمْ اٰیٰـتِہٖ وَیُزَکِّیْهِمْ وَیُعَلِّمُھُمُ الْکِتٰبَ وَالْحِکْمَۃَ ج وَاِنْ کَانُوْا مِنْ قَبْلُ لَفِیْ ضَلٰـلٍ مُّبِیْنٍ.
(آل عمران، 3: 164)
’’بے شک اللہ نے مسلمانوں پر بڑا احسان فرمایا کہ ان میں انہی میں سے (عظمت والا) رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھیجا جو ان پر اس کی آیتیں پڑھتا اور انہیں پاک کرتا ہے اور انہیں کتاب و حکمت کی تعلیم دیتا ہے اگرچہ وہ لوگ اس سے پہلے کھلی گمراہی میں تھے ‘‘۔
قُلْ بِفَضْلِ اللهِ وَبِرَحْمَتِہٖ فَبِذٰلِکَ فَلْیَفْرَحُوْاط ھُوَ خَیْرٌ مِّمَّا یَجْمَعُوْنَ.
(یونس، 10: 58)
’’فرما دیجیے: (یہ سب کچھ) اللہ کے فضل اور اس کی رحمت کے باعث ہے (جو بعثتِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ذریعے تم پر ہوا ہے) پس مسلمانوں کو چاہیے کہ اس پر خوشیاں منائیں، یہ اس (سارے مال و دولت) سے کہیںبہتر ہے جسے وہ جمع کرتے ہیں‘‘۔
(ترجمه عرفان القرآن)
فرمانِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ رضی اللہ عنہ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم: مَنْ أَصَابَتْہُ فَاقَۃٌ فَأَنْزَلَھَا بِالنَّاسِ لَمْ تُسَدَّ فَاقَتُہُ، وَمَنْ أَنْزَلَھَا بِاللهِ، فَیُوشِکُ اللهُ لَہُ بِرِزْقٍ عَاجِلٍ أَوْآجِلٍ. رَوَاہَ التِّرْمِذِيُّ وَ أَبُوْدَاوُدَ. وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: ھَذَا حَدِیْثٌ حَسَنٌ صَحِیْحٌ.
’’حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس شخص پر مفلسی آ گئی اور اس نے اپنی مفلسی (کو دور کرنے کے لئے اس) کو لوگوں کے سامنے پیش کیا تو اس کی مفلسی دور نہیں ہو گی اور جس شخص نے اپنی مفلسی کو اللہ تعالیٰ کی خدمت میں پیش کیا تو اللہ تعالیٰ اسے جلد یا بدیر (حکمتِ خداوندی کے مطابق) رزق عطا فرمائے گا۔‘‘
عَنْ ثَوْبَانَ رضی اللہ عنہ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم: مَنْ تَکَفَّلَ لِي أَنْ لَا یَسْأَلَ النَّاسَ شَیْئًا، وَأَتَکَفَّلُ لَہُ بِالْجَنَّۃِ؟ فَقُلْتُ: أَنَا. فَکَانَ لَا یَسْأَلُ أَحَدًا شَیْئًا. رَوَاہُ أَبُوْدَاوُدَ بِإِسْنَادٍ جَیِّدٍ وَالْحَاکِمُ. وَقَالَ الْحَاکِمُ: ھَذَا حَدِیْثٌ صَحِیْحٌ عَلَی شَرْطِ مُسْلِمٍ.
’’حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو شخص مجھے اس بات کی ضمانت دے کہ لوگوں سے کوئی چیز نہیں مانگے گا تو میں اسے جنت کی ضمانت دیتا ہوں، میں نے عرض کیا: (یا رسول اللہ!) میں اس بات کی ضمانت دیتا ہوں۔ اس کے بعد حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ کسی سے کچھ نہیں مانگا کرتے تھے۔‘‘
(المنهاج السوی من الحدیث النبوی ﷺ، ص: 405-406)