خوشبو گل ہائے اہل بیت کی:
قال رسول الله (ﷺ) حسین منی و انا من حسین احب الله من احب حسینا.
"حسین مجھ سے ہیں اور میں حسین سے ہوں جو حسین سے محبت رکھے گا خدا اس سے محبت رکھے گا." (مسند احمد، سنن ابن ماجہ)
حضرت امام حسین علیہ السلام فرماتے ہیں:
میں موت کو سعادت اور ظالموں کے ساتھ زندگی کو لائقِ ملامت سمجھتا ہوں۔
دوست وہ ہے جو تمہیں برائی سے بچائے اور دشمن وہ ہے جو تمہیں برائیوں کی ترغیب دلائے۔
مومن نہ برائی کرتا ہے اور نہ ہی عذر پیش کرتا ہے جب کہ منافق ہر روز برائی کرتا ہے اور ہر روز عذر خواہی کرتا ہے۔
لوگو! جود و سخاوت کرنے والا سردار قرار پاتا ہے، اور بخل کرنے والا ذلیل و رسوا ہوتا ہے۔
جو کسی مومن کے کرب و غم کو دور کرے، خدا اس کے دنیا و آخرت کے غم و اندوہ کو دور کرے گا۔
حضرت امام حسین علیہ السلام فرماتے ہیں: سب سے بڑا عفو کرنے والا انسان وہ ہے جو قدرت ہونے کے باوجود معاف کر دے۔
باتیں اہل اللہ کی:
- شیخ عبد العزیز بن عبد اللہ بن باز رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
ہر وہ ملک جہاں اللہ کی شریعت کو ضائع کر دیا جائے اور اللہ کی حدود قائم نہ ہوں ؛ وہاں خوف بڑھ جاتا ہے، امن کم ہو جاتا ہے، انتشار کا دور دورہ ہوتا ہے، رذائل کی کثرت اور فضائل کی قلت ہو جاتی ہے، نہ لوگ اپنے رہن سہن سے مطمئن ہوتے ہیں نہ معیشت سے۔
- شیخ عبد اللہ بن سلیمان بن حمید رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
مصیبت یہ نہیں کہ انسان کو اس کی جان، مال یا اولاد کے متعلق کوئی تکلیف پہنچے بلکہ اصل اور نا قابلِ تلافی مصیبت تو یہ ہے کہ انسان کو اس کے دین میں نقصان ہو جائے؛ یقین کی جگہ شک لے لے، باطل حق نظر آنے لگے، اچھائی برائی اور برائی اچھائی لگنے لگے۔
- شیخ أحمد بن یحیی النجمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
اس دور میں آپ شاذ و نادر ہی کوئی طالب علم دیکھیں گے جو اللہ کے چہرے کی خاطر علم حاصل کرتا ہو ؛ اسی لیے علم کی برکت ختم ہو کر رہ گئی کہ اس کے حاصل کرنے والوں کی نیتوں میں فساد ہے۔
- امام سفیان ثوری رحمہ اللہ نے لوگوں سے مخاطب ہو کر فرمایا:ـ
اگر تمہاری مجلس میں ایسا شخص بیٹھا ہو جو تمہاری باتیں سلطان کو بتاتا ہو، تو کیا تم ایسی کوئی بات کرو گے جو بادشاہ کو نالاں کرنے والی ہو؟
لوگوں نے جواب دیا: بالکل نہیں۔
امام صاحب نے فرمایا:
یاد رکھو! تمہارے ساتھ فرشتے موجود رہتے ہیں، جو تمہاری باتیں جا کر اللہ کو بتاتے ہیں۔
(تو تم اس کو ناراض کرنے والی باتیں،کام کیسے کر لیتے ہو؟!
امام ابن رجب رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
سلف اعمال خیر میں محنت کرتے تھے اور خود کو گناہ گار اور کوتاہ عمل سمجھتے تھے اور ہم اپنی برائیوں کے باوصف خود کو نیکوکار سمجھتے ہیں۔
- سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
اپنے دل کو تین موقعوں پر دیکھو: سماعِ قرآن کے وقت؛ مجالسِ ذکر میں اور خلوت و تنہائی کے لمحات میں۔ اگر ان مواقع پر نہ پاؤ تو خدا سے دعا مانگو کہ وہ تمہیں دل عطا کرے کیوں کہ تمھارے پاس دل ہے ہی نہیں۔
بالوں کے مسائل سے نجات:
لمبے گھنے خوبصورت بالوں کی خواہش خاص طور پر لڑکیوں میں بہت عام ہے۔ مگر روکھے اور جھڑتے بالوں سے نا صرف لڑکیاں پریشان ہیں بلکہ لڑکیوں کو بھی اس مسئلے کا سامنا ہے۔ جس سے نمٹنے کیلئے نوجوان لڑکے لڑکیاں بہت سے ٹوٹکے استعمال کرتے ہیں۔
ذیل میں دی گئی چند قدرتی اشیاء کے استعمال سے آپ بالوں کے مسائل سے چھٹکارا پا سکتے ہیں:
1۔ سرسوں کے تیل:
نہانے سے پہلے بالوں میں سرسوں کے تیل کی مالش کرنے سے بالوں کی خشکی دور کی جاسکتی ہے۔ اس سے بالوں کی حفاظت ممکن ہے۔
2۔ ریٹھا اور سیکاکائی:
ریٹھا اور سیکاکائی کے محلول سے بالوں کو دھوئیں، یہ خشکی کا بہترین علاج ہے۔
3۔ ناریل کا تیل اور میتھی دانہ:
ناریل کے تیل میں میتھی دانہ ڈال کر رکھلیں، اسکے استعمال سے جوؤں کا اور خشکی خاتمہ ممکن ہے۔
4۔ کیلا اور لیموں کا رس:
ایک کیلا اور آدھا لیموں کا رس اچھی طرح پیسٹ بنا کر نہانے سے آدھا گھنٹہ پہلے لگالیں، اس سے بالوں میں مظبوطی اور قدرتی چمک رونما ہوگی۔
5۔ بادام کا تیل اور شہد:
بادام کے تیل میں شہد ملا کر لگائیں، اس سے بالوں میں ریشم جیسی نرمی پیدا ہوگی۔
6۔ انڈا اور دہی:
روکہے بالوں کو ترو تازہ بنانے کیلئے ہفتے میں ایک بار انڈے کو اچھی طرح پھینٹ کے سر اور بالوں میں لگائیں۔
7۔ سرکہ:
سر میں میل جمع ہونے کی صورت میں سرکے کو تیل یا پانی میں ملا کے لگائیں سر صاف ہو جائے گا۔
خیال رہے ان سب تدابیر کے ساتھ اچھی خوراک کا استعمال بے حد لازم ہے. جو انسانی وجود اور بالوں کے لئیے از حد مفید ہے۔