منہاج القرآن یوتھ لیگ کراچی کے زیراہتمام سفیر امن شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے 57ویں یوم ولادت کا مرکزی پروگرام بعنوان ’’شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری ایک عہد ساز شخصیت‘‘ مورخہ 24 فروری شہر کے مرکزی ہوٹل ریجنٹ پلازہ میں منعقد ہوا۔ پروگرام کی صدارت مرکزی ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے کی جبکہ مہمان خصوصی سابق وفاقی وزیر مذہبی امور ڈاکٹر عامر لیاقت حسین تھے۔ سیمینار میں کیو ٹی وی کے چیف ایگزیکٹو حاجی عبدالرؤوف، ناظم یوتھ ظہیر اختر، امیر تحریک کراچی قیصر اقبال قادری، ڈاکٹر خواجہ اشریف، سید ظفر اقبال، ڈاکٹر ضمیر، حمزہ داؤد، ہاکی ٹیم کے سابق اولمپیئن سمیع اللہ، سابق چیف سلیکٹر قومی کرکٹ ٹیم اور کرکٹر وسیم باری، پروفیسر اسحاق مدنی، اطہر جاوید صدیقی، راؤ کامران محمود، فرقان قادری، مزرق شاہ، آفتاب ملک، شبیر مصطفوی، لطافت محمود، سید محمد خان، صغیر احمد، عدنان رؤوف، عتیق الرحمن، عتیق احمد چشتی، عصمت اللہ نیازی، نائب ناظم یوتھ کراچی زاہد حسین نے خصوصی شرکت کی جبکہ نائب امیر جماعت اسلامی و سابق سینیٹر پروفیسر غفور احمد، PRO چیف سیکرٹری سندھ، نوخیز انور صدیقی، سابق ڈائریکٹر ریڈیو پاکستان رضوان صدیقی، پروفیسر نعیم انور نعمانی، علامہ عظمت علی شاہ ہمدانی، مرکزی ناظم یوتھ ساجد محمود بھٹی، جامعہ کراچی کی پروفیسر ڈاکٹر فائزہ، صدر ویمن لیگ کراچی پروین ملک معزز مہمانوں میں شامل تھے۔ اس کے علاوہ اہم قومی، سیاسی، سماجی، مذہبی، قانونی شخصیات بالخصوص صحافی حضرات اور کثیر تعداد میں خواتین و حضرات نے شرکت کی۔
پروگرام کا آغاز ریجنٹ پلازہ ہوٹل میں کتب و سی ڈیز کی نمائش سے ہوا جس کا افتتاح پرووائس چانسلر کراچی یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر اخلاق احمد اور ڈاکٹر خواجہ محمد اشرف نے کیا۔ ایرانی قونصلیٹ جنرل مسعود محمد زمانی نے وفد کے ہمراہ نمائش کا خصوصی وزٹ کیا۔ افتتاح کے موقع پر ڈاکٹر اخلاق احمد نے کہا کہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری فرد واحد نہیں بلکہ علم کے میدان میں یونیورسٹی کی حیثیت رکھتے ہیں جہاں سے علم کے دریا بہتے ہیں۔ شیخ الاسلام وہ عظیم علمی مفکر ہیں جن سے امت مسلمہ کی بے شمار امیدیں وابستہ ہیں۔ ایرانی قونصلیٹ جنرل مسعود محمد زمانی نے کہا شیخ الاسلام اتحاد امت کے عظیم داعی ہیں جنہوں نے نوجوان نسل کے کتب سے ٹوٹے ہوئے تعلق کو دوبارہ جوڑا۔ سیمینار کا آغاز قاری عبدالرزاق کی تلاوت اور قاضی کامران کی نعت سے ہوا۔ جبکہ کمپیئرنگ کے فرائض فہیم خان نے سرانجام دیئے۔
اس موقع پر منہاج القرآن انٹرنیشنل کے ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہر صدی کے آغاز پر ایک مجدد کی ضرورت پیش آتی ہے جس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ معاشرہ مسلسل ارتقاء پذیر رہتا ہے۔ تاریخ اسلام شاہد ہے کہ ہر صدی میں ایسی نابغہ روزگار ہستیاں پیدا ہوئیں جنہوں نے اسلام کی روحقانیت کو نکھارا۔ موجودہ دور میں اللہ تعالیٰ نے امت مسلمہ کو ہمہ جہتی بگاڑ کی اصلاح کے لئے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کو منتخب فرمایا جنہوں نے دعوت و تبلیغ حق، اصلاح احوال امت، تجدید و احیائے دین اور ترویج و اقامت اسلام پر مبنی عظیم مشن مصطفوی انقلاب کے لئے 1980ء میں تحریک منہاج القرآن کی بنیاد رکھ کر امت مسلمہ کو ایک عظیم پلیٹ فارم دیا۔ تجدید دین کے لئے شیخ الاسلام کا امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ، حضور غوث الاعظم شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ، شیخ مجدد الف ثانی رحمہم اللہ جیسا کردار ہے جو کہ ناقابل فراموش اور امت مسلمہ کے لئے مشعل راہ ہے۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر مذہبی امور نوجوان اسکالر ڈاکٹر عامر لیاقت حسین نے کہا کہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں، دنیا کے ساتوں براعظم میں ان کی علمی شہرت کا ڈنکا بج رہا ہے جو مسلم امہ کو محبت مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا درس دے رہے ہیں۔ شیخ الاسلام کی صبح و شام عشق صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں گزرتی ہے جس کا منہ بولتا ثبوت ان کی ہزاروں کتب ہیں۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سابق سینیٹر نائب امیر جماعت اسلامی پروفیسر غفور احمد نے کہا کہ شیخ الاسلام نے پاکستان سمیت دنیا بھر میں مسلم امہ کو قرآن فہمی کی طرف راغب کیا پوری دنیا اس وقت ان کی علمی خدمات سے فیض یاب ہو رہی ہے۔ خاص طور پر اور نوجوان اسلام کے حقیقی تصور سے آگاہی کے لئے آپ کی جانب راغب ہورہے ہیں۔
PRO سیکرٹری سندھ نوخیز انور صدیقی نے کہا کہ منہاج یوتھ لیگ کے نوجوانوں نے معاشرے کے جمود کو توڑتے ہوئے فکر اقبال کو عام کرنے میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ شیخ الاسلام عالم اسلام کی وہ شخصیت ہیں جو اسلام کی شمع کو حقیقت میں مشرق سے مغرب تک روشن کئے ہوئے ہیں۔ شیخ الاسلام علمی دنیا کے درخشاں ستارے ہیں۔ ان جیسا مفکر، مفسر، فقیہ، مؤرخ کا سرزمین پاک پر ہونا ملت اسلامیہ کے لئے عظیم نعمت ہیں۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے رضوان صدیقی نے کہا کہ اس وقت عالم اسلام نے امید کی واحد کرن شیخ الاسلام ہیں جو موجودہ صدی میں اسلام کی امن و محبت رواداری کا دین ظاہر کرنے کے لئے سفیر امن بن چکے ہیں۔ اگر موجودہ دور میں امت مسلمہ کے نوجوان شیخ الاسلام کو اپنی آئیڈیل شخصیت بنا لیں تو دنیا کی کوئی طاقت اسلام کے خلاف سازش نہیں کر سکتی۔ شیخ الاسلام اردو ادب کی ایک مستقل یونیورسٹی ہیں۔ 80 کی دھائی میں ابھرنے والی سحر انگیز شخصیت، آج دنیا اس کے علم سے فیض یاب ہو رہی ہے۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے علامہ عظمت علی شاہ ہمدانی نے کہا کہ شیخ الاسلام نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے تعلق محبت و ادب کو جس انداز سے پیش کیا ہے وہ علماء کے لئے قابل توجہ ہے۔ انہوں نے دورہ بخاری شریف سے پوری دنیا میں مسلمانوں کے عقائد کی تصحیح کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کفر کی طاقتیں امت مسلمہ کے دلوں سے عشق صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بجھا رہی ہیں جبکہ شیخ الاسلام عشق مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دوبارہ فروزاں کرنے کے لئے پیغمبرانہ کردار ادا کر رہے ہیں۔
ناظم یوتھ ساجد محمود بھٹی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شیخ الاسلام فرد واحد نہیں بلکہ ایک تحریک کا نام ہے جنہوں نے پوری مسلم امہ کو بیدار کیا اور پاکستان میں تعلیم کے فرسودہ نظام کے خاتمہ کے لئے ایک چارٹر یونیورسٹی، کالجز اور 572 سکولوں کا تحفہ پاکستانی قوم کو دیا جہاں سے فارغ ہونے والے اسکالر پوری دنیا میں مسلم امہ کی رہنمائی کر رہے ہیں۔ سیمینار سے ناظم یوتھ ظہیر اختر، قیصر اقبال قادری، ڈاکٹر خواجہ محمد اشرف، ڈاکٹر ایس ایم ضمیر، پاکستان عوامی تحریک کے حمزہ داؤد، ڈاکٹر فائزہ، پروین ملک، سابق ہاکی کے کھلاڑی سمیع اللہ، کرکٹر وسیم باری، پروفیسر اسحاق مدنی، سید ظفر اقبال، اطہر جاوید صدیقی، راؤ کامران محمود، فرقان قادری، مزرق شاہ، آفتاب ملک نے بھی خطاب کیا۔