حمد باری تعالیٰ
ہر قریہ زلزلوں کی ہے زد میں مرے خدا!
ہر خطے پر قضا کی ہے چادر پڑی ہوئی
ہر سمت ملکِ خوف کے ہیں لشکری کھڑے
کوہ و دمن میں کھو گئی چہروں کی دلکشی
یارب! برہنہ سر ہے مری پاک سرزمیں
یارب! شکستگی کی لکیریں بدن پہ ہیں
رقصاں ہے موت وادیٔ جنت نظیر میں
بادل قضا کے آج بھی سرو سمن پہ ہیں
یارب! عذاب لمحوں سے اس کو ملے نجات
میری زمیں کو صبر و سکون و قرار دے
باشندگانِ ارضِ وطن کی خطا معاف
چہروں پہ پھول بن کے جو مہکے بہار دے
بیٹیوں کی خیر ہو، مری مائوں کی خیر ہو
بستی کی گنگناتی فضائوں کی خیر ہو
سرکارؐ کے وسیلۂ رحمت سے یاخدا!
میرے وطن کی سبز ہوائوں کی خیر ہو
{ریاض حسین چودھریؔ}
جمالِ عرش سے میری وفا ہے برسوں سے
غمِ رضا مرا ہمدم رہا ہے برسوں سے
ترے سخن سے مرا واسطہ ہے برسوں سے
ترا ہی بن کے رہا جو، مرا گواہ ہے تو
ترے عدو سے نبرد آزما ہے برسوں سے
دوامِ غم پہ ہیں خونِ وفا کی تحریریں
لہو ترنگ نفس چل رہا ہے برسوں سے
رگِ نمود میں کوئی لہو نہیں ہوتا
حنائے حرف میں کربِ رضا ہے برسوں سے
حضورؐ گریہ لیل و نہار شاہد ہے
قلم کو دردِ حنانہ ملا ہے برسوں سے
حضورؐ آپ کے ہر حرفِ نعت نے دیکھا
جمالِ عرش سے میری وفا ہے برسوں سے
وہ غرقِ نغمۂ اُم الکتاب ہے جس کو
حضورؐ در پہ بٹھایا ہوا ہے برسوں سے
مثالِ سنگ ہے سینے پہ گرچہ ہر لمحہ
مرا رفیق تو میرا خدا ہے برسوں سے
وفورِ شوقِ سفر ہے ، وفورِ شوقِ سلام
درِ کرم کا مجھے آسرا ہے برسوں سے
میں حرف بن کے اترتا ہوں نورِ معنیٰ میں
جو تو نے چاہا وہی ہو رہا ہے برسوں سے
عزیزؔ صبحِ ندامت کی شام آ پہنچی
یہ رنگ و بو کا تماشہ بپا ہے برسوں سے
{شیخ عبدالعزیز دباغ}