سَراپا دعا ہوں
تری بارگہ میں سَراپا دعا ہوں
کرم ربِّ احمد (ص)، کرم مانگتا ہوں
دُرُودوں کے تحفے، سلاموں کے ہدیے
بنامِ رسولِ خدا بھیجتا ہوں
میں اس سرفرازی پہ نازاں ہوں مولا
غلامِ محمد (ص) ہوں، بندہ ترا ہوں
خدا ہے محمد(ص) کا تُو میرے مالک
تجھے اس لئے میں خدا مانتا ہوں
جو بیگانہ کردے مجھے ماسِوا سے
ترے عِشق کا وہ نشہ چاہتا ہوں
بُلائیں گے آقا مجھے کب مدینے؟
میں صبح و مَسا بس یہی سوچتا ہوں
بچالے زمانے کے رنج و اَلم سے
پریشانیوں میں الہٰی گھِرا ہوں
طفیلِ محمد (ص) مری آج سن لے
ترے درپہ بن کے بھِکاری کھڑا ہوں
مُرادوں کی خیرات دے ہر کسی کو
دعا گو میں سب کے لئے اے خدا ہوں
مری لاج رکھنا دمِ حشر یارب
تصور سے دوزخ کے گھبرا رہا ہوں
سفینے میں بخشش کے مجھ کو بٹھالے
کہ میں قعر عصیاں میں ڈوبا ہوا ہوں
کرم مجھ پہ ہمذالی کتنا ہے رب کا
میں زیرِ لِوائے شہہِ دوسرا ہوں
{انجینئر اشفاق حسین ہمذالی}
نعت بحضور سرورِ کونین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
شہرِ طیبہ میں مری خاک اڑا دی جائے
ایک مجرم ہوں، سرِ عام سزا دی جائے
جس میں شامل ہی نہیں خلدِ مدینہ کی شفق
ایسی تصویر فریموں سے ہٹادی جائے
یہ مدینے کے علاوہ بھی چھلک پڑتے ہیں
میرے ہر اشک پہ پابندی لگادی جائے
صرف میں نعت نگر کا ہوں مکیں، اس کے سوا
میری پہچان کی ہر شکل مٹادی جائے
یا ملے شہرِ خنک! تیرا اقامہ مجھ کو
یا مرے رستے کی دیوار گرادی جائے
ایک اک بستی خدا کی، مرے پیارے بچو!
نعت کے سرخ گلابوں سے سجادی جائے
ایک جگنو نہیں امید کے ساحل پہ، حضور(ص)
ناخدائوں سے مری جان چھڑا دی جائے
میں نے بھی آپ (ص) کی چوکھٹ کو سلامی دی ہے
روزِ محشر مجھے اتنی سی، انا دی جائے
ایک مجہول سا، فالج زدہ انساں ہوں حضور (ص)
مجھ کو بھی خواب میں ریشم کی ردا دی جائے
زخم ہی زخم میں چھوڑ آیا ہوں اپنے پیچھے
یارسول اللہ، مجھے خاکِ شفا دی جائے
یہ بھی اظہارِ تشکر کی ہی صورت ہے ریاض
رونقِ لوح و قلم سب کو دکھا دی جائے
{ریاض حسین چودھری}