منہاج القرآن انٹرنیشنل برطانیہ کی جانب سے پارلیمنٹ ہاؤس لندن میں سانحہ ماڈل ٹاؤن لاہور کے 6 ماہ مکمل ہونے پر 19 دسمبر کو تقریب منعقد کی گئی۔ تقریب سے لارڈ نذیر احمد، اینڈریواسٹیفسن، عاشق حسین نقوی، ہیومن رائٹس کی کیتھرین بیکر، داؤد حسین مشہدی، محمد نوید قادری، سید علی عباس بخاری، سبط علی اور دیگر نے اظہار خیال کیا۔
برطانیہ کے ممبر پارلیمنٹ جارج گیلووے کا کہنا ہے کہ پاکستان اس وقت مشکل ترین دور سے گزر رہا ہے جس کے مقابلے کے لیے پوری قوم کو متحد ہو کر کھڑا ہونا ہو گا، دہشت گردی ریاستی سطح پر ہو یا کسی ملک یا گروہ کی جانب سے کی جائے اس کا کوئی مذہب اور عقیدہ نہیں ہوتا، بین الاقوامی طاقتوں کو دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے بنیادی مسائل کا تدارک کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ کسی بھی ملک میں جہاں مظلوم کو انصاف نہیں ملے گا وہاں بدامنی کا دور دورہ ہو گا، پاکستانی حکومت کو سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ذمہ داروں کو جلد انصاف کے کٹہرے میں لا کر سزائیں دینی چاہئیں، تاکہ آئندہ کبھی بھی ریاستی سطح پر ایسا ہولناک واقعہ پیش نہ آئے۔
لارڈ نذیر احمد نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ماڈل ٹاؤن میں ہونے والی خون کی ہولی کو انہوں نے براہ راست ٹی وی سکرین پر دیکھا، لیکن ماڈل ٹاؤن میں رہائش پذیر حکمران اس واقعہ سے بے خبر رہے جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ ہمارے جمہوری حکمرانوں کو عوام کے جان و مال کے تحفظ کی کوئی پرواہ نہیں۔ 14 شہیدوں اور 100 سے زائد زخمیوں کا آج بھی کوئی پرسان حال نہیں اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری اپنے کارکنوں کے ہمراہ لانگ مارچ اور دھرنے دے کر انصاف کا مطالبہ کر رہے ہیں، لیکن اس کھلم کھلا ریاستی دہشت گردی کے ذمہ داروں کو قانون کے پنجوں میں ابھی تک جکڑا نہیں جا رہا ہے۔ پاکستان کا موجودہ نظام غریب عوام کو عدل و انصاف، دو وقت کی روٹی، سر چھپانے کے لیے چھت، صحت و تعلیم اور بنیادی ضروری اشیاء دینے میں ناکام ہو چکا ہے۔ اس کی وجہ پاکستان میں امیر و غریب کے لیے دو الگ الگ قانون اور نظام ہیں، جب تک ملکی نظام کو تبدیل نہیں کیا جائیگا، غریب اسی طرح بھوک و افلاس سے مرتا رہے گا اور جو بچ جائے گا ریاستی اداروں کے ظلم کا شکار ہو جائے گا۔ سپریم کورٹ پر حیرت ہے جس نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر سو موٹو ایکشن تک نہیں لیا۔ پاکستانی عوام کو عدل و انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے عدلیہ کو مرکزی کردار ادا کرنا ہو گا۔
ممبر پارلیمنٹ اینڈریو اسٹیفسن نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تفصیلات جان کر انہیں بہت دکھ ہوا کہ کیسے سرعام پنجاب پولیس نوجوانوں، بوڑھوں اور خواتین کو گولیوں کا نشانہ بناتی رہی۔ وہ فارن کامن ویلتھ آفس کے ذریعے اس معاملے کو اعلی سطح پر اٹھائیں گے تاکہ ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جا سکے۔
اس موقع پر علامہ مشرف نقوی، محمد علی چوہان، داؤد حسین مشہدی نے بھی سانحہ ماڈل ٹاؤن میں شہیدوں کے لواحقین کو انصاف نہ ملنے پر حکومت پاکستان کے کردار کی مذمت کی اور مطالبہ کیا کہ ذمہ داران کا عدل و انصاف کے اصولوں کے مطابق تعین کرنے کے لیے منہاج القرآن کی مشاورت کے ساتھ ایسے دیانتدار افراد پر مشتمل تفتیشی و تحقیقی کمیٹی تشکیل دی جائے جس کے کردار پر کوئی بھی انگلی نہ اٹھا سکے۔
محترم داؤد حسین مشہدی نے تقریب کے اختتام پر تمام شرکاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی نگرانی میں ہونے والی اس ریاستی دہشت گردی کے ذمہ داران کو بچانے کے لیے سازشوں کا عمل جاری ہے، لیکن جب تک ان بے گناہ شہیدوں کے خون کا حساب نہیں ہو گا تب تک منہاج القرآن کا ایک ایک کارکن میدان عمل میں انصاف کے لیے اپنی آواز بلند کرتا رہے گا۔ اس موقع پر پشاور کے سکول میں دہشت گردی کے واقعہ پر بھی اجتماعی اظہار افسوس کیا گیا اور حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ بے گناہوں کے خون سے ہولی کھیلنے والوں کا قلع قمع کرنے کے لیے پاک فوج کو فری ہینڈ دیں تاکہ اچھے اور برے کی تمیز کے بغیر دہشت گردی کی ہر شکل کو سرزمین پاکستان سے مٹایا جا سکے۔
ڈائریکٹوریٹ آف انٹرفیتھ ریلیشنز منہاج القرآن انٹرنیشنل کیلئے پیس ایوارڈ 2014ء
انٹرنیشنل کونسل فار انٹرفیتھ ڈائیلاگ کے زیراہتمام گلبرگ کے مقامی ہوٹل میں9 دسمبر کو پیس ایوارڈ کی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب کے مہمان خصوصی EGM یو ایس اے کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ولیم رابنسن تھے۔ اس موقع پر ڈائریکٹوریٹ آف انٹرفیتھ ریلیشنز منہاج القرآن انٹرنیشنل کو قومی اور بین الاقوامی سطح پر مذاہب عالم کے مابین ہم آہنگی، برداشت، رواداری، قیام امن و محبت اور احترام انسانیت کے فروغ کے لیے کی جانے والی عملی کاوشوں پر پیس ایوارڈ دیا گیا۔
ڈائریکٹر انٹرفیتھ ریلیشنز منہاج القرآن انٹرنیشنل سہیل احمد رضا نے منتظمین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی بین الاقوامی سطح پر فکری، نظریاتی اور علمی محاذ پر دہشت گردی و انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے جدوجہد کا عالمی برادری نے بھی اعتراف کیا ہے۔ انہوں نے نوجوان نسل کو عدم برداشت، سماجی تفریق، ثقافتی تصادم اور مذہبی منافرت سے بچانے کے لیے مختلف سطحوں پر خدمات سرانجام دی ہیں۔ شیخ الاسلام قومی سطح پر تمام مذاہب کے بنیادی حقوق کو شریعت اسلامی اور آئین پاکستان کی روشنی میں تحفظ دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اس موقع پر فادر ندیم فرانسس، مسٹرایڈوردا جان، ڈاکٹر ولیم رابنس نے بھی خطاب کرتے ہوئے منہاج القرآن کی عالمی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔