گذشتہ ماہ منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر MWF محترم سید امجد علی شاہ نے وفد کے ہمراہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی خصوصی ہدایات پر تھرپارکر کے علاقوں کا مکمل سروے کیا۔ بعد ازاں متاثرین کو راشن، ادویات اور دیگر ضروری اشیاء پہنچانے کے ساتھ ساتھ 1000 واٹر پمپس کی انسٹالیشن کیلئے فوری اور ہنگامی طور پر کام کا آغاز کر دیا گیا۔ دسمبر کے آخر تک سینکڑوں واٹر پمپس متاثرہ علاقوں میں لگا دیے گئے۔ قحط سے مرنے والے جانوروں سے اٹھنے والے تعفن سے بچاؤ کی تدابیر کے ساتھ ساتھ فاؤنڈیشن ویٹنری ڈاکٹرز اور 47000 مربع میل پر پھیلے علاقے کے مکینوں کیلئے کوالیفائیڈ ڈاکٹرز کی نگرانی میں عارضی ہسپتالوں کا قیام بھی عمل میں لایا جارہا ہے۔ منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن کے تحت لاہور میں قائم یتیم و بے سہارا بچوں کی کفالت کا ادارہ آغوش بھی تھرپارکر کے بچوں کی میزبانی میں اپنا کردار ادا کرے گا۔ اس حوالے سے فاؤنڈیشن نے سندھ کی تنظیم کو ضروری کوائف اکٹھے کرنے کی ذمہ داری تفویض کر دی ہے۔ آغوش کی طرز کی عمارت تھرپارکر میں تعمیر کرنے کیلئے بھی مشاورت جاری ہے۔
فاؤنڈیشن اب تک کروڑوں روپے کی امداد تھرپارکر کے متاثرین میں تقسیم کر چکی ہے اور اگلے چند ماہ میں پاک آرمی اور دیگر ماہرین کی معاونت سے تھرپارکر کے 2600 گاؤں (گوٹھ) میں کروڑوں روپے کی لاگت سے ہینڈ پمپس لگوانے کا کام مکمل کر لیا جائے گا۔ MWF کے تحت جلد ہی تھر پارکر میں درجنوں مستحق بیٹیوں کی شادیوں کی اجتماعی تقریب بھی منعقد کی جائے گی۔ فاؤنڈیشن بلا امتیاز رنگ و نسل، جنس و مذہب ان بچیوں کی شادیوں کے تمام تر اخراجات اٹھائے گی۔
ڈائریکٹر MWF محترم سید امجد علی شاہ نے کہاکہ ذرائع ابلاغ کے شور کے سبب ظالم حکمرانوں کو فکر دامن گیر ہوئی ہے اور ملک کے نام نہاد وزیر اعظم، صوبائی وزیر اعلیٰ سمیت دیگر سیاستدانوں نے پلکیں اٹھائیں اور ان مجبور لوگوں کیلئے فنڈز کا اعلان کیا۔ یہ سب عارضی اور وقتی ہے۔ کنویں کھودنے اور واٹر پمپس لگوانے کی بجائے متاثرین کو فوٹو سیشن کیلئے منرل واٹر کی بوتلیں دی جا رہی ہیں۔ گندم کی بوری دینے کی بجائے ڈبل روٹی کا پیکٹ دیا جا رہا ہے۔ یہ سب انکی بھوک کا مستقل حل نہیں ہے۔ حکمرانوں کو صحرائے تھر سے مستقل طور پر قحط سالی اور خوراک کی کمی کے خاتمے کیلئے ٹھوس بنیادوں پر اقدامات بروئے کار لانا ہونگے۔ افسوس کہ کوئلے، گرینائٹ پتھر اور نمک کے ذخائر سے بھرپور دنیا کا 9 واں بڑا صحرائی علاقہ تھر ایک بار پھر معصوم بچوں کیلئے مقتل گاہ بنا ہوا ہے۔ تھر پارکر میں مائیں بچے کا جنازہ اٹھتا دیکھ کر دھاڑیں مار مار کر روتی ہیں، انکی چیخیں ریت کے پہاڑوں میں گم ہو جاتی ہیں اور ایوان بالا تک پہنچنے سے پہلے ہی ختم ہو جاتی ہیں۔ نام نہاد حکمرانوں کی بے حسی کی انتہا ہے کہ وہ تھر پارکر کے حالات سے بے خبر رہنے میں ہی عافیت سمجھتے ہیں۔ وفاقی و صوبائی حکومتوں نے تھرپارکر کے باسیوں کیلئے کچھ نہیں کیا۔ وزراء ناکام رہے، سرکاری افسران اپنی تعلق داری کے زعم میں ہیں تو دیگر نام نہاد سیاستدانوں نے بھی سوائے جھوٹے وعدوں کے کچھ نہیں کیا۔
قحط زدہ لوگ سندھ دھرتی اور پاکستان کے باسی ہیں محض ذمہ داری قبول کرتے ہوئے فوٹو سیشن کروانے سے ناانصافیوں کا ازالہ نہیں ہو سکتا۔ ایک دو افسران کو قربانی کا بکرا بنا کر معطل کرنے کے بعد ذمہ داریاں ختم نہیں ہو جاتیں۔ تھرپارکر کے متاثرین کو فوری انصاف چاہیے۔ بھوک، افلاس اور مختلف وبائی بیماریوں سے معصوم بچوں کی ہلاکتیں کئی سالوں سے ہو رہی ہیں جسے ظالم حکمران مسلسل نظر انداز کرتے رہے۔ پاک فوج کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں کہ یہی وہ واحد ادارہ ہے جس نے اپنی ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے تھرپارکر کے متاثرین اور مصیبت زدہ خاندانوں کی امداد کی۔