حمد باری تعالیٰ
سوا تیرے، سوا تیرے، سوا تیرے،سوا تیرے
پکاروں، یا خدا! کس کو پریشانی کے عالم میں
رکھے گا کون میری مفلسی کا پھر بھرم، مولا!
دلاسہ کون دے گا بیکسوں کو شامِ پرنم میں
مسائل کے گھنے جنگل میں تنہا کب سے ہوں، مولا!
تحفظ کی ردا سر سے ہوائوں نے اٹھالی ہے
سہارا دے، سہارا دے، سہارا دے، سہارا دے
الہیٰ! ضبط کی دیوار اب گرنے ہی والی ہے
مرے معبود! تنہا تو نہیں ہوں سجدہ ریزی میں
ہجومِ آرزو تشنہ لبوں پر ساتھ لایا ہوں
قلم کے ان گنت آنسو دعا کے پیرہن میں ہیں
میں حرفِ التجا بن کر تری چوکھٹ پہ آیا ہوں
مقفل روشنی کردی گئی ہے میری بستی میں
یہ منظر کیسا منظر ہے، دکھائی کچھ نہیں دیتا
مرے اندر سے پھوٹے چاندنی نعتِ پیمبر کی
اندھیری رات ہے یارب! سجھائی کچھ نہیں دیتا
(ریاض حسین چودھری)
نعتِ رسولِ مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
وجودِ ارض و سماء، ہر حیات سے پہلے
حضور خلق تھے آدم کی ذات سے پہلے
خدا نے نور کو جو بھیجنا تھا دنیا میں
اُسے نوازا تھا زرّیں صفات سے پہلے
مِلا جو مرتبہ آمد سے مصطفی کی مِلا
کہاں سلوک تھا ایسا بِنات سے پہلے
چُنی گئی تھی جو معراجِ مصطفی کے لیے
نہیں تھی ایسی کوئی رات، رات سے پہلے
بنائی اُن کے لیے کائنات کی ہر شے
یہ کائنات نہ تھی جِن کی ذات سے پہلے
بہشت دور نہیں صابری جو ہو جاری
درودِ پاک لبوں پر ممات سے پہلے
(محمد علی صابری)