تحریک منہاج القرآن کے زیر اہتمام مینار پاکستان لاہور کے سائے تلے اس سال 40 ویں عالمی میلاد کانفرنس منعقد ہوئی جس میں لاکھوں عشاقان مصطفی ﷺ نے شرکت کی۔ یہ کانفرنس صاحبزادہ ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کی سربراہی میں منعقد ہوئی۔ ڈاکٹر اسامہ محمد حسن العبد (سابق چانسلر جامعۃ الازہر و ممبر پارلیمنٹ مصر) اور الشیخ ڈاکٹر محمد نصرالدسوقی اللبان (استاذ علوم الحدیث جامعۃ الازہر)نے اس کانفرنس میں خصوصی شرکت کی۔ علاوہ ازیں ملک بھر سے مشائخ، علماء، اساتذہ، وکلاء، تاجر برادری اور ہر طبقہ زندگی سے تعلق رکھنے والی نمایاں شخصیات اور خواتین و حضرات کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔
اس کانفرنس کے انتظامی امور کی نگرانی محترم ناظم اعلیٰ خرم نواز گنڈا پور، محترم بریگیڈیئر (ر) اقبال احمد خان (نائب صدرMQI)، محترم محمد جواد حامد (نائب ناظم اعلیٰ) نے کی۔ 50 سے زائد انتظامی کمیٹیوں کے سیکڑوں ممبران نے اس ضمن میں اپنی ذمہ داریوں کو ادا کیا۔
تحریک منہاج القرآن کے جملہ نائب ناظمینِ اعلیٰ، منہاج القرآن یوتھ لیگ، MSM، علماء کونسل اور ویمن لیگ کے عہدیداران، جملہ شعبہ جات کے سربراہان اور مرکزی تعلیمی اداروں کے اساتذہ و انتظامیہ اور سٹاف ممبران نے خصوصی شرکت کی۔ قراء حضرات نے تلاوتِ قرآن مجید اور ثناخوانانِ مصطفی ﷺ نے آقاe کی بارگاہ میں ہدیہ عقیدت پیش کرنے کی سعادت حاصل کی۔ اس موقع پر تحفیظ القرآن انسٹی ٹیوٹ کے طلبہ نے خوبصورت انداز میں نشید پیش کیا اور منہاج القرآن ویمن لیگ کے ذیلی شعبہ ’’ایگرز‘‘ کے بچوں نے ٹیبلو کے ذریعے حضور نبی اکرم ﷺ کی بارگاہ میں ہدیہ عقیدت کا اظہار کیا۔ نقابت کے فرائض علامہ حافظ سعید رضا بغدادی اور نظامتِ دعوت و تربیت کے ناظمین نے سرانجام دیئے۔
ناظم اعلیٰ تحریک منہاج القرآن محترم خرم نواز گنڈا پور نے خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے مہمانان گرامی قدر اور جملہ شرکاء کانفرنس کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا یہ کانفرنس چالیسویں سالانہ کانفرنس ہونے کے سبب تاریخی حیثیت کی حامل ہے، جس میں دو سو سے زائد مہمانان گرامی بیرون ممالک سے تشریف لائے اور ملک بھر سے لاکھوں سامعین و ناظرین نے شرکت کرکے پروگرام کو وسعت بخشی۔
مہمانانِ گرامی کا اظہار خیال:
40 ویں سالانہ عالمی میلاد کانفرنس میں شریک جن مہمانانِ خصوصی نے اظہارِ خیال کیا، ان کے کلمات کا خلاصہ ذیل میں نذرِ قارئین ہے:
-
محترم آغا جواد نقوی (پرنسپل جامعہ عروۃ الوثقیٰ):
آج امت مسلمہ جن امراض کا شکار ہے اس کے لیے حضور نبی اکرم ﷺ کی محبت کا نسخہ ہی کار آمد ہے اور اس کے لیے ایسے طبیب کی ضرورت ہے جو اپنی طب کے ساتھ امت کی ان بیماریوں کی اصلاح کرے۔ الحمدللہ حضرت شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری حفظہ اللہ کی صورت میں وہ طبیب موجود ہیں جن کی طبابت ہم نے ہر مناسب مواقع پر ملاحظہ کی ہے جنھوں نے ہر موقع پر امت میں جو بھی بڑی بیماری تشخیص کی ہے تو فوراً اس کے لیے مرہم بھی تیار کی ہے۔ آج جب امت کے اندر ہر باب سے فتنے اٹھ رہے ہیں اور دین، سیاست، مذہب اور فرقوں کے نام پر گمراہی کے بحران کھڑے کیے جارہے ہیں، ایسے میں ڈاکٹر صاحب نے بروقت پھر ایک نسخہ تجویز کیا اور اس بیماری کے اوپر مرہم بناکر رکھا۔ وہ نسخہ ’’القول المتین فی امر یزید اللعین‘‘ کے نام پر کتابی شکل میں ہے جس کو نشر کرکے لوگوں کے دلوں میں ابھرنے والی بیماری جو کہ رسول اللہ ﷺ اور آل رسول ﷺ کے بغض کی صورت میں ہے، اس کا علاج کیا۔ اب امت کو جوڑنے کے لیے جس دوا کی ضرورت ہے وہ رحمتِ مصطفی ﷺ ہے جس کا درس ڈاکٹر محمد طاہرالقادری اس امت کو دے رہے ہیں اور آج انہی کی برکتوں سے یہ عظیم الشان کانفرنس منعقد ہوئی ہے۔ اس محفل میں مختلف طبقات کا شرکت کرنا قابلِ تحسین ہے۔
-
محترم خواجہ معین الدین محبوب کوریجہ (جانشین دربار خواجہ غلام فریدؒ کوٹ مٹھن شریف):
امت مسلمہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کا خاندان ہے اور شیخ الاسلام نے خاندان کی جو خدمت کر دی ہے، آنے والی نسلیں اس کی مقروض رہیں گی۔ شیخ الاسلام جیسی ہستیاں صدیوں بعد پیدا ہوتی ہیں اور پھر ان ہستیوں کی تحقیق پر صدیاں لگ جاتی ہیں۔ رجوع الی القرآن اور تمسک بالقرآن کے حوالے سے آپ نے پہلے عرفان القرآن اور الموسوعۃ القرآنیہ ترتیب دیا اور اب آپ نے علم الحدیث کی خدمت کے باب میں اَلْمَوْسُوْعَةُ الْقَادِرِيَّة فِي الْعُلُوْمِ الْحَدِيْثِيَّةِ ترتیب دے کر اُمتِ مسلمہ کو تحفہ عطا کیا ہے۔ جب تک اللہ تعالی کا کرم شامل حال نہ ہو تو ایسا کام سرانجام نہیں دیا جاسکتا۔ یہ شیخ الاسلام پر اللہ کی عطا ہے کہ جب آپ قلم اٹھاتے ہیں تو ساری قوتیں آپ کی دست و بازو بن جاتی ہیں۔
-
محترم مفتی محمد زبیر فہیم (صدر اتحاد المدارس العربیہ پاکستان):
اس کانفرنس میں شرکت کے لیے دنیا کے طول و عرض سے تشریف لانے والے افراد خوش نصیب ہیں۔ رسول اللہ ﷺ ساری کائنات کو جوڑنے کے لیے تشریف لائے۔ یہی وجہ ہے کہ مواخات مدینہ نے سب کو بھائی بھائی بنا دیا۔ آج پھر سے ہمیں ایک امت بننے اور بھائی چارے کی ضرورت ہے اور عالمی میلاد کانفرنس کے ذریعے شیخ الاسلام اسی اتحاد و بھائی چارے کا پیغام دیتے ہیں۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے ہمیشہ امت مسلمہ کو اختلاف چھوڑ کر اتحاد کی طرف بلایا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کےتحریر کردہ شہ پاروں کا ایک ایک صفحہ اتحاد کے موتیوں کا بحرِ ذخار نظر آتا ہے۔ شیخ الاسلام کی نادر و نایاب تصنیف ’’انسائیکلو پیڈیا آف حدیث‘‘ اہلِ علم و فن کے لیے ایک ارمغان اور بے نظیر و بے مثال تحفہ ہے۔
-
محترم پیر سید صفدر حسین گیلانی (جمیعت علمائے پاکستان):
شیخ الاسلام نے چالیس سال مسلسل عالمی میلاد کانفرنس کا انعقاد کر کے امت پر احسان کیا ہے۔ آج جو خود کو دین کا ٹھیکیدار کہتے ہیں وہ خود دین کی جزئیات سے واقف نہیں ہیں۔ لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ آج اگر ہم شیخ الاسلام کے صحیح معنوں میں دست و بازو بن جائیں تو دین کی قدریں مضبوط ہوں گی۔
-
محترم جسٹس (ریٹائرڈ) نذیر احمد غازی (اینکر پرسن):
میلاد کانفرنس میں وہی لوگ تشریف لاتے ہیں جن کا مقدر اللہ نے بلند کیا ہے۔ ہم خوش قسمت ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ کا ایک عاشق جو دور حاضر میں اسلام کے قافلے کی قیادت کر رہا ہے، اس کے ساتھ کھڑے ہیں، اس کا نام شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری ہے۔ شیخ الاسلام نے ذاتِ مصطفی ﷺ سے محبت اور اطاعت کا بھی درس دیا اور محبتِ اہلِ بیت کا بھی پیغام عام کرکے اس سلسلے میں ہونے والی ہر گستاخی کا سدِّباب کیا۔ منہاج القرآن حضور نبی اکرم ﷺ کے عشق اور اہل بیت اطہار کے دامن کو تھامنے کا پیغام دیتا ہے۔
-
محترم الشیخ محمد نصر الدسوقی اللبان:
استاذ علوم الحدیث جامعۃ الازہر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ حضور ﷺ کی آمد دنیا پر اللہ کی سب سے بڑی نعمت ہے اور مسلمان خوشیاں مناتے ہیں جس کا حکم قرآن میں آیا ہے۔ وماکان اللہ لیعذبہم وانت فیہم کے فرمان سے تو پتہ کہ حضور ﷺ کی ذات مبارک امت کے لیے حفظ و امان کی دلیل ہے اور آپ ﷺ کے وصال کے بعد آپ ﷺ کی سنت اس امت کے لیے حفظ و امان کی علامت ہیں۔
تمام انبیاء کرام اپنا دفاع خود کرتے رہے لیکن حضور ﷺ کا دفاع اللہ تعالیٰ نے خود کیا۔ آپ سب کا حضور ﷺ کی محبت میں اکٹھا ہونے اور آپ ﷺ کی ولادت کی خوشیاں منانے اللہ کی بارگاہ سے جزا ہوگی۔ حضور ﷺ سوموار کو روزے کا حکم اس لیے دیا کہ آپ ﷺ اس دن پیدا ہوئے۔ آپ ﷺ کا میلاد میلاد العلم، میلادالحق، میلادالایمان اور میلادالھدی (ہدایت کا میلاد) ہے۔ ہر چیز آپ ﷺ کی آمد پر خوش ہے۔ جس نے آپ ﷺ کی میلاد کی خوشی منائی آقاe اس پر خوش ہوں گے۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ حضور ﷺ آپ پر خوش ہوں تو آپ آقاe کے میلاد پر خوشیاں منایا کریں اور جو آپ ﷺ لے کر آئے، اس کی اتباع کریں۔ ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے حضور نبی اکرم ﷺ کے خصائص وصفات و کمالات بہت خوبصورت بیان کیے۔
ہمارے شیخ جو اس صدی کے مجدد ہیں میں ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ میں نے اور میرے شیوخ نے حدیث میں (صحاح ستہ) اور دوسری کتب احادیث کی اجازت شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری سے لی ہوئی ہے۔ شیخ الحدیث الازہر الشریف ڈاکٹر سعدالجاویش نے بھی اجازت شیخ الاسلام سے لیں اور ڈاکٹر محمودالھاشم نے بھی شیخ الاسلام سے احادیث میں اجازات لی ہیں۔ میں موسوعۃ الحدیث پر شیخ الاسلام کو مبارک باد اور دعائیں دیتا ہوں۔
-
شیخ اسامہ محمد حسن العبد
سابق چانسلر جامعۃ الازہر و ممبر پارلیمنٹ مصر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یارسول اللہ ﷺ ! ہم آپ ﷺ کی خوشیاں ایسے مناتے ہیں جس طرح کسی اور نے نہ منائی ہوں۔ یارسول اللہ ﷺ ! آج کا دن آپ کے میلاد کا دن ہےاور یہ سارے غلام آپ کی آمد کی خوشیاں منارہے ہیں۔ یارسول اللہ ﷺ ! ہم آپ کی جتنی بھی تعریف کرلیں، جتنی بھی فصاحت و بلاغت استعمال کرلیں ہم آپ ﷺ کی تعریف کا حق ادا نہیں کرسکتے۔ یارسول اللہ ﷺ ! ہم اور یہ سب عشاق دور دراز صرف آپ ﷺ کی محبت و عشق اور میلاد کی خوشیاں منانے آئے ہیں۔
یارسول اللہ ﷺ ! یہ مبارک اجتماع آپ کے ایک غلام نے آپ کی محبت میں منعقد کیا ہے۔ ہم سب اس عظیم انسان الشیخ الدکتور طاہرالقادری کے لیے بھی دعا گو ہیں اور ہم ان کی اولاد اور محبت کرنےو الوں کی ہمیشہ لمبی عمر صحت و تندرستی اور خیرو برکت کی دعا کرتے ہیں۔ اس پروگرام میں شرکت کی سعادت مجھے 10 سال پہلے بھی ملی تھی لیکن اس بار یہ پروگرام پہلے سے زیادہ بڑا، منظم اور خوبصورت ہے جو حضور نبی اکرم ﷺ سے محبت کرنے والوں سے بھرا ہوا ہے۔
میں آخر میں تحریک منہاج القرآن، اس کے قائد، صاحبزادگان اور تحریک کے کارکنان کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کرتا ہوں۔
-
محترم ڈاکٹر حسن محی الدین قادری
تمام تعریفیں اللہ کے لیے افکار جس کا احاطہ نہیں کرسکتے۔ اس پر اسرار ختم ہوتے ہیں اور نہ اس کو کوئی آنکھ سما سکتی ہے اور صلوۃ و سلام حضور ﷺ پر جو کمالات میں تمام رسولوں سے افضل ہیں اور خلق و حسن وجمال میں سب سے افضل ہیں۔ حلم ، علم، تقویٰ میں سب سے بلند ہیں۔ اللہ نے آپ ﷺ کی محبت کو جنت کا واحد راستہ بنایا۔
تمام مشائخ و اساتذہ و حاضرین کا شکریہ ادا کرتے ہیں اور خاص طور پر مصر الازہر سے آئے ہوئے مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب کو چن لیا۔ آپ ﷺ کو ہدایت کا چراغ بنایا۔ اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کے علم و اخبار، خطاب وکلام، بیان، اطاعت، سنۃ و اتباع کو اپنا بنایا۔ اسی طرح آپ ﷺ کو خاص شمائل و انوار سے آراستہ کیا اور تمام انبیاء پر افضل کیا۔
اللہ نے اپنے اسم کے ساتھ آپ ﷺ کے اسم کو ذکر کیا اسی طرح اپنے کرم، ادب، فعل، شرف و جلال کو ساتھ ذکر کیا۔ اسی طرح قول و فعل، صراط و راستہ، رضا و خوشنودی، عطا، فضل، اغناء، تعظیم و تکریم، بیعت، ملکیت، اطاعت و اتباع، اذیت، تحریم، قضا میں اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب ﷺ کو اپنے ساتھ رکھا اور قرآن میں ساتھ ساتھ ذکر کیا۔
خطاب شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے 40 ویں سالانہ عالمی میلاد کانفرنس میں شریک تمام مہمانان گرامی قدر اور شرکاء محفل کو خوش آمدید کہا اور کانفرنس کے کامیاب انعقاد پر منتظمین کی محنت کو سراہتے ہوئے خصوصی دعاؤں سے نوازا۔ آپ نے فرمایا کہ
ہم پاکستان کے اس تاریخی مقام پر جہاں پر قائداعظم محمد علی جناح کا 1940ء کا خطاب ہوا اور قرار داد پاکستان منظور ہوئی اور قیام پاکستان کی تحریک کا آغاز ہوا، اسی عظیم جگہ پر مینار پاکستان کے سائے میں تحریک منہاج القرآن کو عالمی محفل میلاد منعقد کرتے ہوئے آج چالیس برس گزر چکے ہیں اور اس پروگرام کے ذریعے حضور نبی اکرم ﷺ کی محبت و اتباع کے پیغام کو اطراف واکناف عالم میں نشر کیا جاتا رہا ہے۔ تحریک منہاج القرآن وہ پلیٹ فارم ہے کہ جہاں ہر مکتب فکر و نظر اور ہر مسلک سے تعلق رکھنے والے اکابر علماء و مشائخ بلا جھجک آتے ہیں اور حضور نبی اکرم ﷺ سے اپنی محبت کا اظہار کرتے ہیں۔
گزشتہ چالیس برس میں میری دعوت کا فوکس حضور نبی اکرم ﷺ کی ذات اقدس کے ساتھ تعلقِ حبی کو زندہ کرنا رہا ہے۔ ایک زمانہ تھا کہ آپ ﷺ سے اعتقادی اور حبی تعلق کمزور ہورہا تھا اور ہر طرف انتشار تھا۔ اسی تعلقِ اعتقادی اور تعلقِ حبی کو مضبوط ومستحکم کرنے اور محفوظ کرنے کی جدوجہد میں اللہ نے ہمیں عظیم کامیابی عطا کی۔ اب اس چالیسویں عالمی میلاد کانفرنس کے بعد اگلے چالیس برس کے لیے میں حضور نبی اکرم ﷺ سے تعلقِ خُلقی کا درس دینا چاہتا ہوں تاکہ ہماری زندگیوں میں حضور نبی اکرم ﷺ کے اخلاقِ حسنہ کا رنگ چڑھے۔ اس طرح ہمارا سفر تعلقِ حبی سے تعلقِ خُلقی کی منزل کی طرف رواں دواں رہے گا۔
گزشتہ 43/40 سال میں نے آپ ﷺ کی محبت و عشق اور آپ ﷺ کی ذات کے ساتھ تعلق کو مضبوط و مستحکم کرنے کے حوالے سے خدمات سرانجام دیں۔ اب میری اگلی کوشش یہ ہے کہ اللہ رب العزت نے آقا ﷺ کو انسانی و بشری سطح پر جو احوال عطا فرمائے، یعنی اسوہ، خوش خلقی، خوش مزاجی، خوش طبعی، اعلیٰ خصائل، اعلیٰ برتاؤ، اعلیٰ عادات و اطوار اور آداب ان کا رنگ بھی بالعموم امتِ مسلمہ اور بالخصوص اہلِ پاکستان پر چڑھ جائے اور ہم رفتہ رفتہ اخلاق محمدی ﷺ میں فنا ہوتے چلے جائیں اور اس کے نتیجے میں وہ بداخلاقی جو ہمارے نفوس کی خرابیوں کے سبب پیدا ہوتی ہے اور ہمارے مزاج اور ہماری زندگی کے طور طریقے اور برتاؤ کو بگاڑتی ہے، ان سب بگاڑوں کو ختم کرنے کی کوشش کی جائے۔
اس موقع پر شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے لقد کان لکم فی رسول اللہ اسوۃ حسنہ اور وانک لعلی خلق عظیم کی آیاتِ مبارکہ کی تلاوت کرتے ہوئے ’’محمدی اخلاقیات‘‘ کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ حُسنِ اخلاق کا پیمانہ یہ نہیں ہے کہ ہم خود کہیں کہ میرے اخلاق بڑے اچھے ہیں بلکہ یہ دیکھا جائے گا ہم مخلوق کی محبت و منفعت میں کتنے بچھے ہوئے ہیں۔ ہماری طبیعت میں تواضع و انکساری اور محبت کتنی ہے؟ ہر ایک یہ دعویٰ کرسکتا ہے کہ میں تو مخلوقِ خدا سے محبت کرتا ہوں لیکن اس حوالے سے ہمارا اپنا دعویٰ قبول نہیں ہوگابلکہ عمل قبول ہوگا اور اس کی پہچان یہ ہے کہ کیا لوگ بھی ہم سے الفت کرتے ہیں یا نہیں۔ کیا لوگ ہمارے بارے میں کہتے ہیں کہ یہ خوش خلق ہے؟ کیا لوگ کہتے ہیں کہ یہ متواضع ہے؟ جب لوگ ہم سے الفت کریں گے تو اس کی علامت یہ ہے کہ وہ کہیں گے کہ یہ خوش خلق اور متواضع ہے۔ اسوہ حسنہ کے حوالے سے تعلیماتِ محمدی کے ستونوں کی وضاحت آپ ﷺ نے یوں فرمایا:
أَفْشِ السَّلَامَ وَأَطْعِمِ الطَّعَامَ، وَصِلِ الْأَرْحَامَ وَقُمْ بِاللَّيْلِ وَالنَّاسُ نِيَامٌ وَادْخُلِ الْجَنَّةَ بِسَلَامٍ.
(المستدرک علی الصحیحین، 4: 144، الرقم: 7174)
’’سلام کو عام کرو، کھانا کھلاؤ، صلہ رحمی کرو، رات کو قیام کرو (تہجد پڑھو) جبکہ لوگ سو رہے ہوں تو سلامتی کے ساتھ جنت میں داخل ہو جاؤ۔ ‘‘
یعنی اخلاقِ حسنہ کی پہچان یہ ہے کہ ہمارے وجود سے ہر طرف سلامتی پھیلے،لوگوں کو امن ملے، ہمارے کلام سے لوگوں کو راحت پہنچے۔ لوگوں کو کھانا کھلائیں اور خونی رشتوں کو قائم رکھیں۔ اللہ رب العزت نے حقوق کے باب میں اپنا حق پانچویں نمبر پر رکھا۔ پہلے چار حق اپنی مخلوق کے لیے رکھے۔ اس لیے کہ پہلے انسانوں کی مشکلات ختم ہوں، انہیں راحت اور سکون ملے پھر پانچویں چیز اپنا حق بیان کیا کہ اب میرے حضور رات کو اٹھ کر سجدہ ریز ہوا کریں۔ یہی اخلاقیاتِ محمدی کا پیمانہ ہے۔ اگر محمدی اخلاقیات ہماری زندگی میں آجائیں اور ہم حضور نبی اکرم ﷺ کے اخلاق میں رنگے جائیں تو گویا ہم نے حضور نبی اکرم ﷺ سے تعلقِ معنوی حاصل کرلیا۔
آپ ﷺ سے تعلق کی پہلی شکل یہ ہے کہ آپ ﷺ کی ذات ہمارے سامنے رہے۔ دوسری شکل یہ ہے کہ آپ ﷺ کے احکام اور اوامر و نواہی، آپ ﷺ کی محبت و اتباع اور کتاب و سنت ہمارے سامنے رہے اور آپ ﷺ کے اخلاق کا رنگ ہمارے اوپر چڑھ جائے، ہماری طبیعیتں طبیعتِ محمدی ﷺ میں بدل جائیں، ہم اپنے مزاجوں کو ترک کرکے مزاجِ محمدی میں ڈھل جائیں اور یہ تب ہوگا جب ہم اپنی طبائع کی نفرتیں، تنگیاں، تلخیاں، بغض و عناد اور عداوتیں ختم کریں گے کیونکہ یہ بشری، نفسی اور شیطانی طبیعتیں ہیں جو نفرتیں اور انتہا پسندی پیدا کرتی ہیں اور ایک دوسرے سے د ور لے جاتی ہیں۔ لہذا انانیت سے نکل کر عالمیت میں داخل ہونا ہوگا۔
حضور نبی اکرم ﷺ پر پہلی وحی نازل ہوئی تو سیدہ خدیجۃ الکبریٰ jنے ان الفاظ کے ساتھ آپ ﷺ کے اخلاقِ حسنہ کا ذکر کیا کہ:
فَوَاللهِ لا يُخْزِيكَ اللَّهُ أبَدًا؛ إنَّكَ لَتَصِلُ الرَّحِمَ، وتَصْدُقُ الحَدِيثَ، وتَحْمِلُ الكَلَّ، وتَقْرِي الضَّيْفَ، وتُعِينُ علَى نَوَائِبِ الحَقِّ.
(البخاری، الصحیح، ج: 4، ص: 1894، الرقم: 4670)
’’اللہ کی قسم! آپ کو اللہ کبھی رسوا نہیں کرے گا، آپ تو اخلاق فاضلہ کے مالک ہیں، آپ تو کنبہ پرور ہیں، بے کسوں کا بوجھ اپنے سر پر رکھ لیتے ہیں، مفلسوں کے لیے آپ کماتے ہیں، مہمان نوازی میں آپ بےمثال ہیں اور مشکل وقت میں آپ امر حق کا ساتھ دیتے ہیں۔ ‘‘
اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا ان اخلاقیات کا رنگ ہمارے اندر موجود ہے؟ اگر نہیں ہے تو غور کرنا پڑے گا کہ ہم نے کس کا رنگ اپنی شخصیات پر چڑھا رکھا ہے؟ کوئی معاشرہ مصطفوی معاشرہ تب بنے گا جب مصطفی ﷺ کے اخلاق کا رنگ اپنے اخلاق پر چڑھائے گا۔ آقا ﷺ کے اخلاقِ حسنہ پر عمل کیے بغیر ہم معاشرے میں لگی ظلم و بربریت کی آگ سے بچ نہیں سکتے۔ اخلاقِ محمدی ﷺ کا رنگ اپنی سیرتوں پر چڑھائیں تاکہ زندگی سنورے اور مشکلات آسان ہوں اور اللہ کی رحمت کا نزول ہو۔ جب خلق خداکے لیے اچھائی کا پیکر بنیں گے تو اللہ تعالیٰ اس کے صدقے سے ہماری زندگیوں کے لیے اچھائیاں پیدا فرمادے گا اور مشکلات ختم کرکے آسانیاں پیدا فرمادے گا کیونکہ خیر خیر کو جنم دیتی ہے۔ جب ہم سیرت مصطفی ﷺ پر عملی طور پر چلنے لگیں گے تو سمجھ لیں کہ ہم نے میلاد مصطفی ﷺ کا حق ادا کردیا اور یہ دنیا و آخرت میں خیر کا باعث ہوگا۔
عالمی میلاد کانفرنس کے موقع پر شیخ الاسلام کی آنے والی نئی کتب
40 ویں عالمی میلاد کانفرنس کے عظیم الشان موقع پر ڈائریکٹر فرید ملت ریسرچ انسٹی ٹیوٹ محترم محمد فاروق رانا نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری، ڈاکٹر حسن محی الدین قادری اور پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری کی طبع ہونے والی درج ذیل نئی کتب کا تعارف پیش کیا۔
1. اَلْمَوْسُوْعَةُ الْقَادِرِيَّة فِي الْعُلُوْمِ الْحَدِیْثِيَّة
(Encyclopedia of Hadith Studies)
(اس موسوعہ کا تفصیلی تعارف اگلے مضامین پر ملاحظہ فرمائیں)
2. Jihad Perception & Reality
اس کتاب میں شیخ الاسلام نے عصری اور قرآنی تناظر میں جہاد کا معنی و مفہوم اور اس کی اقسام بیان کی ہیں۔ نیز آپ نے آیاتِ جہاد کے غلط اطلاق کی اِصلاح کرتے ہوئے اُن کی درست تشریح و توضیح بھی فرمائی ہے۔ حضور نبی اکرم ﷺ کی دفاعی جہاد کی حکمت عملی کو واضح کرنے کے ساتھ ساتھ دار الاسلام اور دار الحرب میں فرق کو بیان کرتے ہوئے دار الامن اور دار العہد کی بھی تفصیلات رقم کی ہیں۔ نیز خلافت کے صحیح تصور کی بھی وضاحت فرمائی ہے۔ الغرضاس کتاب میں جہاد کے نام پر فساد پھیلانے والوں کے استدلالِ باطلہ کا بھرپور ردّ کیا گیا ہے۔
3۔ فلسفۂ قل اور شانِ مصطفیٰ ﷺ
چیئرمین سپریم کونسل منہاج القرآن انٹرنیشنل ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کے شذراتِ علمی میں سے ایک عظیم شاہ کار ’’فلسفۂ قل اور شانِ مصطفیٰ ﷺ‘‘ کے عنوان سے شائع ہوا ہے۔ یہ کتاب تفسیری میدان میں ایک قابلِ قدر اور شاندار علمی و تحقیقی اضافہ ہے اور قرآن مجید میں حضور نبی اکرم ﷺ سے خطابِ ”قل“ کے ضمن میں شانِ مصطفیٰ ﷺ کو اُجاگر کرتی ہے۔
4. The Jewels of Glory: A Multifaceted Study of the Exalted Stations of Holy Prophet Muhammad ﷺ
ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے اس کتاب ميں شانِ مصطفی ﷺ کے حوالے سے قیمتی اور نادر جواہرات کو جمع کیا ہے۔ اس کتاب میں حضور نبی اکرم ﷺ کی شانِ رسالت، شانِ رحمت، شانِ شاہدیت و مشہودیت، شانِ نورانیت، شانِ اُمیت، آپ ﷺ کے خلقِ عظیم اور آپ ﷺ کے عظیم معجزات کے اہم اور عظیم پہلو بیان کیے گئے ہیں۔
5۔ تصوف اور تعلیماتِ سلاسل
پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری (صدر منہاج القرآن انٹرنیشنل) کی یہ کتاب سلوک و روحانیت اور تہذیبِ اخلاق پر ایک ایمان افروز اور مؤثر القلوب تصنیف ہے۔ اس کتاب میں اکابر ائمہ اور اجل صوفیا کی کتب سے تصوف کا معنی و مفہوم، حصولِ تقوی کے تقاضے، اخلاقِ حسنہ و اخلاقِ رزیلہ، عہدِ صحابہ، عہدتابعین اور تبع تابعین کے ادوار میں تصوف کےآغاز و ارتقاء، ائمہ مذاہب کے صوفیانہ احوال و اقوال، معروف سلاسل طریقت کی تعلیمات، اکابر صوفیا کے احوال و اقوال بیان کیے گئے ہیں اور تصوف کے ترویج و فروغ میں تحریک منہاج القرآن کی خدمات کو صراحت سے بیان کیا گیا ہے۔ یہ شاہکار تصنیف صالح معاشرہ کی تشکیل اورافرادِ معاشرہ کی سیرت سازی میں اکسیر کی حیثیت رکھتی ہے۔
6۔ المنہاج السوی من الحدیث النبوی (آڈیو بک)
شیخ الاسلام کی حدیث مبارک پر عظیم، شاہکار اور مقبولِ عام تالیف المنہاج السوی من الحدیث النبوی اب آڈیو بک میں بھی دستیاب ہے۔ یہ کتاب معروف نقیب محترم صاحبزادہ تسلیم احمد صابری کی آواز میں ریکارڈ کی گئی ہے۔
7۔ سیرتِ نبوی ﷺ کا اصل خاکہ (آڈیو بک)
شان رسالت مآب ﷺ کو دل کش اور نادر انداز میں بیان کرنے والی مایہ ناز تصنیف’’سیرتِ نبوی ﷺ کا اصل خاکہ‘‘ بھی آڈیو بک کی صورت میں تیار کرلی گئی ہے۔ یہ کتاب وطن عزیز کے معروف نقیب محترم صفدر علی محسن کی آواز میں ریکارڈ کی گئی ہے۔
- اس کتاب کا الحمد للہ تعالیٰ چینی زبان میں ترجمہ بھی ہوچکا ہے۔ اس کتاب کے ترجمہ کی سعادت منہاج ایشین کونسل، منہاج القرآن انٹرنیشنل ہانگ کانگ، نظامتِ اُمورِ خارجہ اور فریدِ ملّت رِیسرچ اِنسٹی ٹیوٹ کے باہمی اشتراک سے شنگھائی یونی ورسٹی کے پروفیسر محمد اَفضال نے حاصل کی ہے۔