منہاج القرآن انٹرنیشنل کی سپریم کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے گزشتہ ماہ مشرقِ وسطیٰ کے ممالک کا دعوتی و تربیتی دورہ کیا۔ اس دوران انہوں نے کویت اور بحرین میں مختلف تقاریب میں شرکت اور خطابات کئے۔
1۔ چیئرمین سپریم کونسل کو کویت بار کونسل کے دورہ اور خطاب کی خصوصی دعوت بھی ملی اور انہوں نے کویت بار کونسل سے خطاب کیا اور دستورِ مدینہ کے موضوع پر تفصیل کے ساتھ گفتگو کی جسے کویت بار کونسل کے شرکاء نے بے حد سراہا۔ کویت کے اٹارنی ایٹ لاء شریان الشریان اور سیکرٹری جنرل اٹارنی ایٹ لا خالد السوفیان نے اُن کی ریاستِ مدینہ کے حوالے سے تحقیق کو بے حد سراہا۔
ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے کویت بار کونسل سے اپنے خطاب میں کہا کہ دستور مدینہ بین المذاہب رواداری کے فروغ اور مختلف الخیال طبقات کو متحد کرتا ہے۔میثاقِ مدینہ کی تائید 60سے زائد قرآنی آیات اور ایک ہزار سے زائد احادیث مبارک میں کی گئی ہے۔امن و آشتی کے فروغ و قیام کیلئے میثاقِ مدینہ آج بھی ٹھوس فکری بنیادیں فراہم کرتا ہے۔انہوں نے اپنے خطاب میں اس بات پر زور دیا کہ سیاسی، سماجی، مذہبی حقوق کی فراہمی و تحفظ اور انصاف کے بول بالا کیلئے میثاق مدینہ آج بھی ایک بہترین دستاویز ہے۔ میثاق مدینہ ایک ایسا ڈاکومنٹ ہے جس کے ذریعے ہر مسلمان فخر سے کہہ سکتا ہے کہ اسلام بنیادی انسانی حقوق کا اولین محافظ اور عالمی امن کے قیام کا داعی دین ہے۔حضور نبی اکرم ﷺنے میثاقِ مدینہ پر دستخط کر کے عملاً اس اَمر کی فکری بنیاد فراہم کی کہ مختلف الخیال طبقات سیاسی اعتبار سے ایک ریاست کے اندر اتحاد و اتفاق سے اپنی سماجی، اقتصادی و معاشرتی سرگرمیاں جاری رکھ سکتے ہیں۔
تقریب کے اختتام پر سیکرٹری جنرل اٹارنی ایٹ لا خالد السوفیان نے کویت بار کونسل آمد اور دستورِ مدینہ کے فکر انگیز موضوع پر خطاب کرنے پر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کی تعریف کی اور اُنہیں مبارکباد دی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کی ریاستِ مدینہ کے موضوع پر منفرد تحقیق اور علومِ اسلامیہ کے گہرے مطالعہ سے متاثر ہوئے ہیں۔ کویت لائرز سوسائٹی کی طرف سے ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کوکویت بار کونسل کے مختلف شعبہ جات اور دفاتر کا دورہ کروایا گیا اور انہیں کویت بار کونسل کی طرف سے یادگاری شیلڈ بھی دی گئی۔
2۔ ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے کویت بار کونسل میں منعقدہ ایک اور سیشن سے خطاب کیا۔ ان کے خطاب کا موضوع ’’میثاق مدینہ اور بین الاقوامی دساتیر کا تقابلی جائزہ‘‘تھا۔ انہوں نے فکر انگیز گفتگو میں کہا کہ دستورِ مدینہ کے 750 الفاظ میں ہر مشکل اور بحران کا حل موجود ہے۔ میں نے دنیا کے تمام جدید دساتیر کا گہرا اور تقابلی مطالعہ کیا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ دستورِ مدینہ ایک ایسا ماڈرن آئین ہے جس نے کرۂ ارض میں پہلی بار بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ کا تصور دیا اور بین المذاہب رواداری کے راہ نما اصول متعین کئے۔ آج کے جملہ ماڈرن دستور، دستورِ مدینہ کے بارہ سو سال بعد وجود میں آئے۔ اس لئے یہ بات پورے یقین کے ساتھ کہی جاسکتی ہے کہ دستورِ مدینہ انسانی حقوق کا تصور دینے والا بانی و موجد دستور ہے۔ دستورِ مدینہ اسلام اور پیغمبرِ اسلامﷺ کی اعلیٰ و ارفع تعلیمات کا ملخص ہے۔ آپﷺ نے دستورِ مدینہ کے ذریعے مختلف الخیال مذاہب و طبقات کے نمائندوں کو سیاسی اعتبار سے مل جل کر رہنے کی اخلاقی و قانونی بنیادیں فراہم کیں۔ دنیا آج جس سماجی انتشار، عدمِ مساوات، عدمِ برداشت اور ظلم و جبر کے عفریت میں مبتلا ہے، اس کا حل دستورِ مدینہ کے 750 الفاظ میں موجود ہے۔
فکری نشست میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر Mohammad Totonchi، سفیر جمہوریہ بینن H.E Moudjaïdou Soumanou Issoufou، سفیر بیلجیئم H.E Christian Dooms، سفیر سری لنکا H.E Kaandeepan، سفیر تنزانیہ H.E Muhammad Saad Shoaib Musa، سفیر آسیان H.E Dr. Pornehai Danvivathanit، سفیر گنی H.E Alhassane Cisse، HOD Muhammad Bilal Saqlan، سفیر تشاڈ H.E Brahin Choueb Adam اور ترکیہ، بلغاریہ، چائنہ، بنگلہ دیش، گونیا، تاجکستان، سمیت 60 سے زائد اعلیٰ سفارتی حکام، عہدیداروں، سینئر سفارتی عملہ، ہیڈ آف چانسلرز، امریکن ایسوسی ایشن کے نمائندوں، مختلف اداروں کے سربراہان، تاجروں، سماجی و معاشی اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی نامور شخصیات نے شرکت کی۔ پروگرام کے میزبان گلف کمپنی کے سربراہ اور کویت میں 5 سفارت خانوں کے اعزازی نمائندے ڈاکٹر مصطفیٰ یعقوب بھبھانی تھے۔ اس کے علاوہ کویت کے ممتاز شہری اور مختلف طبقہ ہائے فکر کی ممتاز شخصیات نے شرکت کی جن میں السید احمد الحداد، السید ڈاکٹر عزیر، السید، ڈاکٹر حسن کمال، السید زید الجطیلی ابو لُولُو سفارتکار، السید مھندس وائل بھبھانی، اُستاد سعود النجادہ المحامی، السید مھندس خالد معراج، السید عبدالکریم الھندال ابو خالد المحام، السید محمد الرومی، اسید دکتور مساعد الفضلی، السید ڈاکٹر عزیز الکیانی، السید طارق عبدالغفار، السید کریم الدرویش، دکتور مریم بوشہری اورجعفر صمدانی ایڈووکیٹ شامل تھے۔
3۔ چیئرمین سپریم کونسل نے کویت کے بعد بحرین کا بھی خصوصی دورہ کیا اور بحرین کی ممتاز علمی شخصیات، علمائے کرام، سیاسی و سماجی زعماء اور ممبران مجلس شوریٰ سے خصوصی ملاقات اور گفتگو کی۔ چیئرمین سپریم کونسل بحرین میں ممبر مجلس شوریٰ عبدالرحمن المعاودہ سے خصوصی ملاقات کی۔ اس موقع پر چیئرمین سپریم کونسل نے اُنہیں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا تالیف کردہ انسائیکلوپیڈیا آف حدیث سٹڈیز تحفہ میں دیا جسے انہوں نے بے حد سراہا۔ ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے دورہ بحرین کے دوران پاکستانی کمیونٹی کی طرف سے منعقدہ تقاریب اور محافل میلاد میں بھی شرکت۔
چیئرمین سپریم کونسل نے دورہ بحرین کے موقع پر بحرین کے ممتاز اعلیٰ تعلیمی ادارے بی آئی بی ایف کا دورہ بھی کیا۔ اس دورہ کے دوران انہوں نے مختلف فیکلٹیز اور تعلیمی پروگرام کے بارے میں بریفنگ لی۔ بی آئی بی ایف آمد پر ہیڈ آف اسلامک بینکنگ اینڈ فنانسنگ ڈاکٹر رضوان ملک، ہیڈ آف مارکیٹنگ اینڈ کارپوریٹ کمیونیکیشن مسز امل السورانی اور پرنسپل بی آئی بی ایف احمد اسد محمود نے انہیں خوش آمدید کہا۔ چیئرمین سپریم کونسل دورہ بحرین کے موقع پر منہاج القرآن کے راہ نما ہاشم خان کی رہائش گاہ بھی گئے۔ اس موقع پر ساجد خان ، ڈاکٹر عدیل خان، کاشف حسین، اشرف بھنڈر، محمد شاہ زیب، سلطان روحی و دیگر احباب بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔