حمد باری تعالیٰ
ہر سمت تیری شان ہے اے ربِّ ذوالجلال
تو ربِّ دو جہان ہے اے ربِّ ذوالجلال
اک ایک سانس زیست کی تجھ سے ہے مُستعار
قبضے میں تیرے جان ہے اے ربِّ ذوالجلال
مہمان جس کی خلقتِ کون و مکان ہے
تو ایسا میزبان ہے اے ربِّ ذوالجلال
کیوں کر مکین ہو کوئی اِس کا ترے سوا
یہ دل ترا مکان ہے اے ربِّ ذوالجلال
ذی شان و ذی وقار ہے تیری ہی ایک ذات
تجھ سے ہر ایک شان ہے اے ربِّ ذوالجلال
اے اِلتفات غیر پہ بھی تیرا ہر گھڑی
اتنا تو مہربان ہے اے ربِّ ذوالجلال
تو جانتا ہے نیّتیں ہر اک کی اے خدا
ہر دل کا راز دان ہے اے ربِّ ذوالجلال
جو تیرا قدر دان ہے تو اُس کا قدر دان
اِس طرح تو مہان ہے اے ربِّ ذوالجلال
تیرے ہی آسرے پہ ہے عزت منیرؔ کی
تجھ سے ہی اِس کی آن ہے اے ربِّ ذوالجلال
{میاں منیر احمد منیر}
نعتِ رسولِ مقبول ﷺ
پھر آگیا ہے عاشقو مہینہ حضور کا
آئو پڑھیں ہم جھوم کر قصیدہ حضور کا
پیکر خدا نے اس طرح بنایا حضور کا
ہر ایک دل میں پیار سمایا حضور کا
مانا بڑے رسول ہیں آئے زمین پر
اللہ کے بعد اونچا ہے رتبہ حضور کا
حسب و نسب میں آپ تھے سب سے عظیم تر
قبیلوں میں معتبر تھا قبیلہ حضور کا
سب کائناتیں مِلک میں ہونے کے باوجود
چٹائی کھجور کی تھی بچھونا حضور کا
آدم سے لے کر عیسیٰ تک بڑے معجزے ہوئے
سب سے بڑا ہے معجزہ آنا حضور کا
ہر اک جگہ پہ قائم ہے حکومت حضور کی
مکہ حضور کا ہے مدینہ حضور کا
قیامت میں جس کا نام ہوگا لوائے حمد
ہوگا وہ سب سے اونچا جھنڈا حضور کا
مجھ کو لحد میں جانے کی جلدی ہے اس لیے
جاکر وہاں پر دیکھوں گا چہرہ حضور کا
مولا جب آئے رفعتؔ پر نزع کی گھڑی
ہونٹوں پہ اِس کے جاری ہو کلمہ حضور کا
{رفعت اقبال قادری}