تحریکِ منہاج القرآن کی پہچان محبت و عشقِ رسول ﷺ ہے اور میلاد النبی ﷺ کی محافل اسی محبت کے اظہار کا بہترین ذریعہ ہیں۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی سرپرستی میں دنیا بھر میں میلاد کی محافل منعقد کی جاتی ہیں جن کے ذریعے اُمت کے دلوں میں محبتِ رسول ﷺ کو مزید اجاگر کیا جاتا ہے۔ تمام اہلِ ایمان اور عشاقِ مصطفیٰ ﷺ حضور نبی اکرم ﷺ کی ولادت کی خوشی کو شایانِ شان انداز میں منانے کے لئے اس میں بطور خاص شریک ہوتے ہیں۔
منہاج القرآن انٹرنیشنل کے زیراہتمام 42 ویں عالمی میلاد کانفرنس 5 ستمبر (جمعۃ المبارک) ایوان اقبال لاہور میں منعقد ہوئی۔ ہر سال یہ عالمی میلاد کانفرنس مینار پاکستان کے سبزہ زار میں ہوتی ہے، مگر اس سال سیلاب کی وجہ سے شیخ الاسلام نے فیصلہ کیا کہ کانفرنس پر اٹھنے والے انتظامی اخراجات سیلاب متاثرین کی مدد پر خرچ کئے جائیں، اس لئے عالمی میلاد کانفرنس مینار پاکستان کی بجائے ایوان اقبال لاہور میں منعقد ہوئی۔ اس کانفرنس میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے آن لائن شرکت کی اور اپناعلمی، فکری اور تربیتی خصوصی خطاب ارشاد فرمایا۔ چیئرمین سپریم کونسل پروفیسر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری، صدر منہاج القرآن انٹرنیشنل پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری،عرب شیوخ فضيلة الشيخ الدكتور عبد الملك البرودي، فضيلة الشيخ الأستاذ الدكتور أحمد بدرة اور محفل ٹی وی تہران کے عالمی شہرت یافتہ قراء کرام شیخ القراء قاری حامد شاکر نژاد، استاذ القراء قاری حسنین جعفر حسن الحلو، زینت القراء صالح مہدی زادہ اور سید جلال معصومی، گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان اور ملک بھرسے نامور علماء کرام، مشائخ عظام، اساتذہ، وکلاء، جملہ مرکزی قائدین منہاج القرآن اور ہر طبقہ زندگی سے تعلق رکھنے والے نمایاں خواتین و حضرات نے خصوصی شرکت کی۔ اس کانفرنس کی رپورٹ نذرِ قارئین ہے:
ماہِ ربیع الاول کی مبارک راتوں میں جب آسمان سے نور کی بارشیں ہو رہی ہوں اور زمین پر عشقِ رسول ﷺ کے دیوانے اپنی محافل سجا رہے ہوں تو تحریک منہاج القرآن کی جانب سے منعقد ہونے والی عالمی میلاد کانفرنس کی روحانیت اور نورانیت ہر دل کو اپنی طرف کھینچ لیتی ہے۔ اس سال 42 ویں عالمی میلاد النبی ﷺ کانفرنس کا انعقاد لاہور کے ایوانِ اقبال میں ایک ایسی پرشکوہ محفل کا روپ دھار گیا تھا جہاں عشق، محبت اور اطاعت کا ایک بحرِ بے کراں موجزن تھا۔ ایوانِ اقبال، لاہور میں عشاقِ رسول کا ایک خوبصورت اور پر وقار اجتماع محض ایک اجتماع نہیں، بلکہ ایمان اور محبت کا ایک بحرِ بے کراں تھا۔
اس عالمی میلاد کانفرنس کےپہلے سیشن میں نامور قراء اور نعت خوانان نے حاضری کی سعادت حاصل کی۔ نظامت ایجوکیشن و پروفیشنل ڈویلپمنٹ منہاج القرآن اور نظامت تربیت کے سکالرزنے نقابت کے فرائض سر انجام دیے۔ ہر طرف نعت رسول مقبول ﷺ کی گونج اہل ایمان کے قلوب و ارواح کو جلا بخشتی رہی تھی۔ مختلف خوش الحان ثناء خوانوں نے اپنی شیریں آواز میں جب نعتوں کے نذرانے پیش کیے تو حاضرین کے دلوں میں عشقِ مصطفیٰ ﷺ کی شمع مزید روشن ہو گئی اور ہر سو ایک وجدانی کیفیت طاری ہو گئی تھی۔ ہر زبان پر "نعرہ تکبیر، نعرہ رسالت، سرکار کی آمد، مرحبا" کے پرجوش نعرے تھے۔ فضا میں ایسی وارفتگی اور سرور تھا کہ ہر چہرہ چمک رہا تھا اور آنکھوں سے ٹپکتے آنسو محبت کی گواہی دے رہے تھے۔ نعتوں کے کلام ایسے تھے کہ سننے والے اپنے محبوب آقا ﷺ کی یاد میں کھو جاتے۔
پہلے سیشن کا اختتام ہوتے ہی محفل مزید پرشکوہ اور منظم ہو گئی۔ دوسرا سیشن تلاوتِ کلامِ مجید سے شروع ہوا اور پھر نعت خوانی کا سلسلہ جاری رہا۔ یہ تمام مراحل جذبے اور عقیدت کی ایسی آمیزش سے بھرے تھے کہ ہر کوئی اپنی حاضری کو باعثِ فخر محسوس کر رہا تھا۔ اس سیشن میں معزز مہمانوں کی آمد ہوئی اور پورا ہال نعرہ تکبیر اور نعرہ رسالت کی گونج سے بلند ہو گیا۔ ہال میں موجود ہر شخص اپنے ہاتھوں کو بلند کر کے مہمانوں کا استقبال کر رہا تھا۔ چیئرمین سپریم کونسل پروفیسر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری اور صدر منہاج القرآن انٹرنیشنل پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری کی آمد نے محفل کو وقار بخشا۔ ان کے ساتھ گورنر پنجاب محترم سردار سلیم حیدر خان، عرب شیوخ اور معزز ایرانی قراء بھی تشریف لائے جن کا پرجوش استقبال کیا گیا۔
عالمی میلاد کانفرنس میں ایرانی قراء کی شمولیت اس عالمی میلاد کانفرنس کی ایک نمایاں خصوصیت تھی۔ محفل ٹی وی چینل تہران سے تعلق رکھنے والے شیخ القراء قاری حامد شاکر نژاد، استاذ القراء قاری حسنین جعفر حسن الحلو، زینت القراء صالح مہدی زادہ اور سید جلال معصومی نے اپنے مخصوص انداز میں تلاوتِ قرآن مجید اور نعتِ رسولِ مقبول ﷺ کی سعادت حاصل کی۔ ان کی پرتاثیر قرأت نے حاضرین پر گہرا روحانی اثر چھوڑا اور ہر کوئی ان کی دلکش آواز اور لہجے میں کھو گیا۔ ان قراء نے قرآن مجید کی ایسی مسحور کن تلاوت کی جس سے عشقِ قرآن کی ایک نئی لہر دوڑ گئی اور سینے روشن ہو گئے۔ انہوں نے اہل بیت اطہار علیہم السلام کی شان میں منقبت بھی پیش کی، جس نے ہر دل کو محبتِ اہل بیت سے سرشار کر دیا۔
اس موقع پر ان قراءنے عربی اور فارسی زبان میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے تحریک منہاج القرآن اور شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی خدمات کو خراجِ تحسین پیش کیا اور کہا کہ آج ہم پاکستان میں اپنے پیاروں کے درمیان ہیں اور یہ بابرکت اور خوبصورت اجتماع ہے۔ اہلِ عراق کی طرف سے، امام حسین علیہ السلام کی طرف سے اور مولیٰ ابوالفضل العباس علیہ السلام کی طرف سے آپ سب کو سلام پیش کرتے ہیں۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری پوری دنیا میں اسلام اور مسلمانوں کی حمایت میں کھڑے ہیں۔ ہم شیخ الاسلام کی اسلام بارے عالمی خدمات کے بارے میں آگاہ ہیں۔ آپ کے صاحبزادگان ڈاکٹر حسن محی الدین قادری اور ڈاکٹر حسین محی الدین قادری جس طرح قرآن مجید کی خدمت کر رہے ہیں، وہ قابلِ تحسین ہے۔ اللہ آپ سب کو برکت دے۔
ناظم اعلیٰ منہاج القرآن انٹرنیشنل محترم خرم نواز گنڈا پور نے استقبالیہ کلمات ادا کرتے ہوئے کہا کہ آج اس خوبصورت موقع پر جتنے احباب اور مہمانان گرامی تشریف لائے ہم ان کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ یہ کانفرنس اس وقت پاکستان میں ؛ پنجاب، سندھ، خیبر پختون خوا، بلوچستان، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں پانچ سو مقامات پر اور دنیا بھر موجود منہاج القرآن کے مراکز پر منہاج ٹی وی کے ذریعے براہِ راست دکھائی جارہی ہے او ر اس طرح اس عالمی میلاد کانفرنس کا دائرہ کار صرف اس ہال تک محدود نہیں رہا۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے پاکستان میں حالیہ سیلاب کے پیش نظر یہ فیصلہ کیا کہ اس سال ہم میلاد مصطفیٰ ﷺ کی کانفرنس مینار پاکستان کے سبزہ زار کی بجائے محدود پیمانے پر کریں گے، جس کےسبب آج یہ عالمی کانفرنس ایوانِ اقبال میں انعقاد پذیر ہے اور جو اخراجات مینار پاکستان کی عظیم الشان محفل پر ہونے تھے، وہ منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن کے ذریعے سے ہم سیلاب زدگان کی امداد کے لیے خرچ کریں گے۔
اس محفل کی سب سے اہم کڑی مقررین کے خطابات تھے، جن میں سے ہر ایک نے امت مسلمہ کے لیے وحدت، محبت اور عمل کا پیغام دیا۔ ان معزز مہمانان گرامی کے خطابات کے خلاصہ جات درج ذیل ہیں:
محترم علامہ عبد الخبیر آزاد (چیئرمین رؤیت ہلال کمیٹی پاکستان) نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ اللہ رب العزت کا ارشاد گرامی ہے کہ بھلائی کے کاموں میں ایک دوسرے کا ساتھ دو۔ میرے اور آپ کے پیغمبر محسن انسانیت، محسن کائنات، امام الانبیاء حضرت محمد مصطفی احمد مجتبیٰ ﷺ کا بھی فرمان یہ ہے کہ تم میں بہترین انسان وہ ہے جو دوسرے انسانوں کو نفع پہنچاتا ہے۔ ان ہی تعلیماتِ اسلام کی روشنی میں منہاج القرآن نے مینار پاکستان پر منعقد ہونے والی اپنی عالمی میلاد کانفرنس کو اس ہال میں کرنے کا فیصلہ کیا اور اس کے اخراجات سیلاب زدگان کی مدد پر خرچ کر رہے ہیں۔ ہمارے نبی ﷺ رحمت للعالمین بن کر تشریف لائے۔ آج ہم نبی اکرم ﷺ کی ولادت با سعادت کو بڑے شان و شوکت سے منا رہے ہیں۔ ہماری شانیں، ہماری عزتیں، ہمارے پیغمبر حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ہیں۔ ہم اپنے نبی کے میلاد اور سیرت کے پروگرامز بڑے شان و شوکت سے منا رہے ہیں، یہ ہم پر حق ہے۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری پوری دنیا میں تعلیماتِ اسلام اور حضور ﷺ کے پیغامِ امن کو عام کر رہے ہیں۔ منہاج القرآن اور شیخ الاسلام پورے ملک میں قرآن اور پیغمبر دو عالم حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کی احادیث سے روشنی حاصل کرتے ہوئے دہشت گردی، انتہا پسندی اور فرقہ واریت کے خلاف آواز بلند کر رہے ہیں۔ آج ہم سب نے اس امن، محبت، وحدت اور unity کی آواز کا ساتھ دینا ہے اور اسےدنیا بھر میں پھیلانا ہے۔
محترم علامہ مفتی محمد زبیر فہیم (صدر اتحاد المدارس العربیہ پاکستان) نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ حضور رحمت عالم ﷺ کی سیرت طیبہ ہمیں جس بات کی تعلیم دیتی ہے، شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری صاحب نے اسی پر عمل کرتے ہوئے اور ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے اس پروگرام کو مینار پاکستان سے یہاں منتقل کیا۔ اس پر میں انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ حضور رحمت عالم ﷺ کی تعلیمات میں اتنی وسعت ہے کہ نبی کریم ﷺ اپنی حیات طیبہ میں تمام مذاہب کے لوگوں کو ساتھ لے کر چلنے کی تعلیم دے رہے ہیں۔ آپ ﷺ نے قبائل اور دیگر لوگوں کے ساتھ جو معاہدات کیے ہیں، ان میں اسی بات کی تعلیم دی گئی ہے کہ اسلام اپنے دامن میں بڑی وسعت رکھتا ہے۔ جب اسلام ہمیں اس بات کی دعوت دیتا ہے کہ ہم دوسرے مذاہب کے ساتھ چل سکتے ہیں تو پھر ہم مسلمان اپنے مسالک کے تعارف کے ساتھ ایک جگہ کیوں نہیں چل سکتے؟ یہ ہی پیغام تحریک منہاج القرآن اور شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کا ہے۔ آج اس کانفرنس کا انعقاد اور یہ خوبصورت گلدستہ کہ جس میں تمام مکاتب فکر اور تمام مسالک کے لوگ اپنے خیالات کا اظہار کر رہے ہیں، یہ اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے اور یہ اسی کا تسلسل ہے۔ آج ہمیں وطن عزیز ملک پاکستان میں بھی اس اتحاد و اتفاق کی ضرورت ہے۔ اللہ رب العزت ہمیں حضور رحمت عالم ﷺ کی رحمت سے فیض پاتے ہوئے اسی طرح اتحاد و محبت کے ساتھ، پوری امت میں اس پیغام کو عام کرنے کی توفیق نصیب فرمائے۔
محترم سردار سلیم حیدر خان ( گورنر پنجاب) نےعالمی میلاد کانفرنس کے شرکاء سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ میرے لیے اس سے بڑھ کے کوئی اعزاز کی بات نہیں ہے کہ آج 42 ویں سالانہ عالمی میلاد کانفرنس میں رسول اللہ ﷺ کی آمد کا دن منانے کے لیے اکٹھے ہوئے۔ وجہ تخلیق کائنات محسن انسانیت حضرت محمد ﷺ کے ذکر کو بلند کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ نے ہمیں موقع دیا۔ میں منہاج القرآن کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، جنہوں نے پروفیسر ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کے دیے ہوئے راستہ کے مطابق پاکستان میں اورعالمی سطح پر عشق رسول کو اس حد تک لوگوں کے دلوں میں پہنچایا۔ آج اگر ہماری کمزوریوں، ہر طرح کی سازشوں اور حملوں کے باوجود پاکستان قائم ہے تو اس کی وجہ ہی یہ ہے کہ یہاں بسنے والوں کے دل میں عشق رسول ﷺ اپنی انتہا پر موجود ہے۔ اسی وجہ سے اللہ کی مہربانی ہمارے ساتھ شامل ہے۔ رسول خدا ﷺ کی سیرت کے حوالے سے، ان کے بتائے ہوئے راستہ کے حوالے سے، ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کی خدمات پاکستان کی تاریخ میں سنہری حروف میں لکھی جائیں گی۔ ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کو اللہ نے جو علم دیا ہے اور اتحاد المسلمین کے لیے انہوں نے جو کام کیا، وہ اپنی مثال آپ ہے۔ چھوٹے چھوٹے دیہات اور گاؤں میں بھی ہم جائیں تو وہاں پر ڈاکٹر صاحب کا یہ بنایا ہوا ادارہ رسول خدا ﷺ کی سیرت کے مطابق کام کرتا نظر آتا ہے۔ منہاج القرآن مسلمانوں کے عقیدہ کو ٹھیک کر رہا ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کا سایہ اللہ ہمارے سروں پر قائم رکھے اور ہمیں رسول خدا ﷺ کا بتایا ہوا جو راستہ ڈاکٹر طاہر القادری صاحب بتاتے ہیں، اللہ ہمیں اس پر قائم رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔
محترم مولانا عبد الحق ثانی (سربراہ جمیعت علمائے اسلام) نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج میرے لیے مسرت کا موقع ہے اور سعادت مندی کی بات ہے کہ آج اس پر نور محفل میں تحریک منہاج القرآن نے مجھے مدعو کیا۔ نبی علیہ الصلوٰۃ والسلام کی محبت ایمان کا تقاضا ہے۔ وہ شخص مسلمان نہیں ہو سکتا جس کا دل نبی علیہ الصلوٰۃ والسلام کی محبت سے لبریز نہ ہو۔ نبی علیہ الصلوٰۃ والسلام کا اسوہ حسنہ زندگی گزارنے کے لیے، معاشرت کے لیے، سیاست کے لیےاور طرزِ حکومت کے لیے ایک نمونہ ہے۔ آج اگر ہم پاکستان کے حالات کو دیکھیں، عالم اسلام کے حالات کو دیکھیں تو ہمارے زوال اور ناکامی کی وجہ یہی ہے کہ ہم نے پیغمبر اسلام محبوب خدا ﷺ کی مبارک تعلیمات کو اپنی زندگی کا حصہ نہیں بنایا۔
میں آج کے اس پروقار اجتماع کے انعقاد پر حضرت علامہ پروفیسر ڈاکٹر طاہر القادری صاحب دامت برکاتہم کا تہہ دل سے مشکور ہوں کہ آج آپ نے اسوہ حسنہ کی تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر مختلف مکاتب فکر کے علمائے دین کو ایک لڑی میں پرو کر ایک خوبصورت گلدستہ سجایا ہے۔ ہم بھی اسی مشن پر عمل پیرا ہیں۔ جب بھی اتحادِ امت کی خاطر حضرت ڈاکٹر صاحب ہمیں کال دیں گے، ان شاءاللہ ہم، ہماری جماعت، ہمارا ادارہ، ان کی کال پر لبیک کہتے ہوئے اس عظیم مشن، اس عظیم مقصد کے لیے آپ کے شانہ بشانہ ہوں گے اور پاکستان کو ایک فلاحی مملکت بنانے کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے۔
خطاب شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری
42 ویں عالمی میلاد کانفرنس میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے ’’سیرتِ نبوی ﷺ: اخلاقیاتی جائزہ ‘‘ کے موضوع پر اپنے کلیدی خطاب میں فرمایا کہ میلادِ مصطفی ﷺ اور سیرتِ رسول ﷺ محض مذہبی رسم و روایات نہیں، بلکہ زندگی بدل دینے والی اقدار اور اخلاقِ عظیم کا درس ہیں۔ یہ انسانیت کے لیے اخلاقی اور عملی رہنمائی کا منبع ہیں۔ حضورنبی اکرم ﷺ کی زندگی کا ظہور دو طرح سے ہوا ہے: ولادت اور بعثت۔ ولادتِ مصطفی ﷺ آپ کے جمال کا ظہور ہے۔ اس دن دنیا کو ایک ایسا نور ملا جس نے اندھیروں کو ختم کیا اور انسانیت کو نئی زندگی دی۔ یہ محض ایک جسمانی ولادت نہ تھی بلکہ ایک ایسی ہستی کا ظہور تھا جو سراپا رحمت اور اخلاقِ عظیم کا مظہر تھی۔ جبکہ بعثت آپ ﷺ کے کمال کا ظہور ہے۔ اس کے ذریعے اس نور کو پیغام میں ڈھالا گیا اور انسانیت کو مکمل ضابطۂ حیات عطا کیا گیا تاکہ ہر انسان عدل، رحم، محبت اور اخلاق کے اصولوں کو اپنی زندگی کا حصہ بنا سکے۔ آپ ﷺ کی بعثت نے تمام انبیاء کرام علیہم السلام کی تعلیمات کو یکجا کیا اور انہیں رسول ﷺ کی سیرت میں کامل صورت دی۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ ﷺ کی شخصیت تمام انبیاء کرام علیھم السلام کے مشن کا نقطۂ کمال ہے۔ ایمان کو زندہ رکھنے کے لیے ہمیں اسی نور سے جڑے رہنا ہوگا۔
شیخ الاسلام نے ایمان اور حضور نبی اکرم ﷺ کے تعلق کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ ایمان اُس وقت تک مکمل اور زندہ رہتا ہے جب تک وہ آپ ﷺ کی ذات اور سیرت سے جڑا ہوا ہو۔ اس کی مثال سورج اور اس کی روشنی کی طرح ہے۔ جس طرح روشنی کا وجود اسی وقت ہے، جب وہ سورج سے وابستہ ہو، اگر وہ الگ ہو جائے تو ختم ہو جاتی ہے۔ ایمان بھی اسی طرح حضور نبی اکرم ﷺ کی سیرت اور محبت سے جڑا ہوا ہو تو پائیدار رہتا ہے۔
شیخ الاسلام نے حضور نبی اکرم ﷺ کی اخلاقی زندگی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ آپ ﷺ کی شخصیت سراپا اخلاق تھی۔ نرم خوئی، بردباری، صبر و تحمل، سخاوت اور عاجزی آپ کے مزاج کا حصہ تھے۔ آپ ﷺ نے ہمیشہ معاف کیا، دوسروں کو عزت دی، محتاجوں اور یتیموں کے ساتھ مہربانی کی اور کبھی غرور و تکبر کا مظاہرہ نہ کیا۔ آپ ﷺ کی گفتگو میں شفقت اور احترام نمایاں ہوتا تھا اور آپ ﷺ نے ہر شخص کے ساتھ محبت اور خیر خواہی کا برتاؤ کیا، چاہے وہ دوست ہو یا دشمن۔
اس موقع پر شیخ الاسلام نے کئی واقعات بیان کیے جو عملی نمونے کے طور پر سیرتِ رسول ﷺ کو اجاگر کرتے ہیں۔ ایک بدو نے چادر کھینچ کر آپ ﷺ کو تکلیف دی لیکن آپ ﷺ نے نہ بدلہ لیا نہ غصہ کیا بلکہ نرمی اور رحمت کا معاملہ کیا۔ فتح مکہ کے بعد دشمنوں کے ساتھ سختی کے بجائے انھیں معاف کیا۔ نماز میں بچے کے رونے کی آواز سنی تو نماز مختصر کر دی تاکہ ماں کو تکلیف نہ ہو۔ یہ واقعات صرف واقعات نہیں بلکہ عملی سبق ہیں کہ کس طرح حضور نبی اکرم ﷺ نے اخلاقِ عظیم کو زندگی کے ہر شعبے میں نافذ کیا۔
شیخ الاسلام نے اس بات پر زور دیا کہ آج کے دور میں مذہب کو محض رسومات اور ظاہری عبادات تک محدود نہ کیا جائے بلکہ حقیقی مقصد یہ ہے کہ سیرتِ رسول ﷺ کو اپنے کردار کا حصہ بنایا جائے۔ معاشرے میں نرمی، انصاف، محبت اور دوسروں کے لیے آسانی پیدا کرنا ایمان کا تقاضا ہے۔ مذہبی رہنماؤں اور عام مسلمانوں کو چاہیے کہ سخت کلامی، نفرت اور انتقام کے بجائے رحمت، حلم اور صبر کا راستہ اختیار کریں۔ میلاد النبی ﷺ منانے کا اصل مقصد یہ عہد کرنا ہے کہ ہم حضور نبی اکرم ﷺ کی اخلاقی اور روحانی تعلیمات کو اپنی زندگی میں نافذ کریں گے۔ یہ موقع ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہم دوسروں کو معاف کریں، دلوں کو نفرت سے پاک کریں، کمزوروں کا سہارا بنیں اور انسانیت کے لیے رحمت بنیں۔ محبتِ رسول ﷺ کا دعویٰ اسی وقت حقیقی ہے جب ہم اپنی روزمرہ زندگی میں سیرتِ رسول ﷺ کو معیار بنائیں۔ عبادات اور رسومات کے ساتھ ساتھ ہمارے اخلاق، کردار، معاملات اور گفتگو بھی اس محبت کی گواہی دیں۔ یہی محبت ہے جو انسان کو ظاہری مذہب سے حقیقی روحانیت تک لے جاتی ہے۔
ماہ میلاد النبی ﷺ 2025ء کے پر مسرت موقع پر شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری، پروفیسر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری، پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری اور شیخ حماد مصطفی المدنی القادری کی طبع ہونے والی نئی کتب
ماہ میلاد النبی ﷺ 2025ء کے پر مسرت موقع پر شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری، ڈاکٹر حسن محی الدین قادری، ڈاکٹر حسین محی الدین قادری اور شیخ حماد مصطفی المدنی القادری کی درج ذیل کتب زیورِ طباعت سے آراستہ ہو کر منظر عام پر آئیں۔ ان کتب کا ایک اجمالی تعارف ملاحظہ ہو:
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نئی ایمان افروز اور روح پرور کتب
میلاد النبی ﷺ 2025ء کے پر مسرت موقع پر شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی تفسیر قرآن و علوم قرآن، حدیث نبوی ﷺ اور سیرت طیبہ کے موضوعات پر پانچ نئی ایمان افروز اور روح پرور کتب منظر عام پر آئی ہیں۔ ان کتابوں کا اجمالی تعارف نذرِ قارئین ہے:
1۔ الفتح الکبیر فی علوم التفسیر: دو جلدوں پر مشتمل یہ نئی عربی تصنیف ؛علوم القرآن اور اصول تفسیر پر ایک جامع اور بے مثال علمی کاوش ہے۔ اس کتاب کا مقصد علوم تفسیر کے مختلف پہلوؤں کو ایک منظم جدید اور حسین پیرائے میں پیش کرنا ہےتاکہ قرآن کی تعلیمات کو قرآنی اصول و قواعد کے مطابق سمجھا جا سکے۔ علوم تفسیر پر اس فقید المثال کتاب کی سب سے بڑی خوبی یہ ہےکہ اسے پڑھنے سے قاری استنباطِ احکام اور اخذ نتائج میں غلطی اور سوئے فہم سے محفوظ رہتا ہے۔
2۔ تفسیر سورۃ الفاتحہ: عربی زبان میں سات سو صفحات پر مشتمل یہ قابلِ قدر علمی کاوش سورۃ الفاتحہ کی منفرد تفسیر ہے۔ یہ سورۃ الفاتحہ کے معارف ولطائف کو اجاگر کرنے والا ایک عظیم علمی شاہکار ہے۔ یہ تفسیر لغوی و فنی مباحث کے ساتھ ساتھ اعتقادی، فقہی، عرفانی،اخلاقی اور عصری تمام پہلوؤں کو محیط ہے۔ یہ تفسیر اپنی روانی، برجستگی اور حسنِ نظم کے اعتبار سے شذرات الذھب، فتوح الغیب اور مفتاح العلوم بن گئی ہے جوقاری کی عقل و خرد کو روشن اور قلب و روح کو نورِ معرفت عطا کرتی ہے۔
3۔ القول المبین فی تفسیر ایاک نعبد و ایاک نستعین: شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے اس عظیم الشان تصنیف میں صرف ایک آیت مبارکہ کی شرح وبسط کے ساتھ تفسیر کی ہے جو چار سو پچاس صفحات پر مشتمل ہے۔ یہ کتاب اپنے موضوع کے اعتبار سے تفسیر قرآن کے ذخیرے میں ایک گراں بہا اضافہ ہے۔ اس کتاب میں عبادت، تعظیم، توسل، توکل اوراستعانت کے باب میں پائی جانے غلط فہمیوں کا ازالہ کیا گیا ہے۔ یہ صرف ایک آیت کی تفسیر ہی نہیں بلکہ ایک روحانی درس بھی ہے جو قاری کے دل میں اخلاص، محبت اور یقین کی کیفیات کو بیدار کرتا ہے۔ یہ کتاب عربی متن اور اردو ترجمہ کے ساتھ پیش کی جا رہی ہے تاکہ عامۃ الناس بھی اس سے استفادہ کر سکیں۔
4۔ الروض الباسم من خلق النبی الخاتم ﷺ : حضور نبی اکرم ﷺ کی بعثت کا مقصد جہاں دعوتِ توحید ہے وہاں اخلاقِ حسنہ کی تعلیم اور ترغیب بھی ہے۔ آپ ﷺ کے انہی اخلاق کریمانہ کی ترویج کے لیے شیخ الاسلام نے 4جلدوں پر مشتمل یہ جامع کتاب ترتیب دی ہے۔ اخلاقی انحطاط اور معاشرتی قدروں کے زوال کے اس دور میں یہ کتاب امت مسلمہ کے لیے مینارِ نور ہے جو ہر گھر، لائبریری اور تعلیمی ادارے کی زینت ہونی چاہیئے۔ شیخ الاسلام کی یہ کتاب دراصل 60 جلدوں پر مشتمل انسائیکلوپیڈیا آف سنہ کا سیرت و اخلاق محمدی ﷺ پر مشتمل ایک حصہ ہے۔ اس فقید المثال تصنیف کو سولہ ابواب میں تقسیم کیا گیا ہے۔ حضور نبی اکرم ﷺ کی سیرتِ مقدسہ، اسوۂ حسنہ اور اخلاقِ عظیمہ کے حسین تذکرہ کے ساتھ ساتھ والدین، اولاد، زوجین، بہن بھائیوں، رشتہ داروں، ہمسایوں، عام مسلمانوں، غیر مسلموں حتی کہ جانوروں کے ساتھ حسنِ اخلاق سے پیش آنے کو آیات و احادیث اور آثار و اقوال کی روشنی میں بیان کیا گیا ہے۔
5۔ الانوار من سیرۃ سید الابرار ﷺ : شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری دامت برکاتہم العالیہ کی یہ تصنیف سیرت نبوی ﷺ پر ایک ایمان افروز علمی شاہکار ہے۔ سات سو پچاس سے زائد صفحات پر مشتمل اردو ترجمہ کے ساتھ یہ کتاب حضور نبی اکرم ﷺ کے ساتھ محبت رکھنے والوں کے لیے نادر تحفہ ہے۔ اس کتاب کی امتیازی خصوصیت یہ ہے کہ یہ 6 مختلف مگر باہم مربوط رسائل پر مشتمل ہے اور ہر رسالہ اپنی جگہ ایک مستقل اور مکمل موضوع بھی ہے:
1۔ پہلے رسالہ میں رسول اللہ ﷺ کے نسب مبارک کا تفصیلی تذکرہ ہے۔ اس میں بیان کیا گیا ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ کا نسب نہ صرف پاکیزگی اور طہارت میں بے مثال ہے بلکہ آپ کے اجداد توحید پرستی، ایمان اور نیک خصائل میں ممتاز تھے۔
2۔ دوسرے رسالہ حضور ﷺ کی سیرت طیبہ کا ایک آئینہ ہے جس میں آپ ﷺ کی حیات کے مختلف گوشے نہایت دلنشین پیرائے میں درج کیے گئے ہیں۔
3۔ تیسرے رسالہ میں یہ حقیقت دلائل کے ساتھ واضح کی گئی ہےکہ حضور نبی اکرم ﷺ کی عصمت و طہارت محض بعد از بعثت نہیں بلکہ پوری حیات طیبہ میں ازل سے ابد تک قائم و دائم رہی۔
4۔ چوتھا رسالہ حضور ﷺ کی بعد از وصال حیات مبارکہ سے متعلق ہے۔
5۔ پانچواں رسالہ حضور ﷺ کے منتخب معجزات پر مشتمل ہے۔
6۔ چھٹا رسالہ حضور ﷺ کی غیبی خبروں اور شانِ علم پر مشتمل ہے۔
پروفیسر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری،پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری اور شیخ حماد مصطفی المدنی القادری کی نئی تصانیف
1۔ The Devine Alchemy of Leadership: یہ کتاب پروفیسر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کی خامہ فرسائی کا ایک عظیم شاہکار ہے یہ کتاب قرآن و سنت کی روشنی میں قیادت اور نظم و نسق یعنی leadership and management کے اصول بیان کرتی ہے۔ اس کتاب میں سو احادیث نبویہ کو قیادت، تنظیم اور نظم و ضبط کے تناظر میں جمع کر کے ان کی تشریحات پیش کی گئی ہیں۔ یہ کتاب سماجی رہنماؤں، پیشہ ورانہ ذمہ داریوں پر فائز افراد، اساتذہ اور طلبہ کو یکساں رہنمائی فراہم کر تی ہے۔
2۔ Life and Leadership Licence from Sura Al- Kahf: یہ کتاب پروفیسر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کی قرآن فہمی، آیات قرآنی سے جدید اصولوں کے استنباط اور عصرِحاضر میں ان کے اطلاق اور انطباق کے بیان پر مشتمل ہے۔ اس کتاب میں انفرادی اور اجتماعی زندگی کے لیے سورہ الکہف سے عملی رہنمائی اور قیادت کے اصول اخذ کیے گئے ہیں۔
3۔ مال اور اس کے اطلاقات( فقہی قواعد اور جدید رجحانات کی روشنی میں): یہ کتاب پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری کی ایک علمی اور تحقیقی کاوش ہے۔ اس کتاب میں مال کے اہم اصولوں کو قرآن و سنت کی روشنی میں بیان کیا گیا ہے۔ کاغذی کرنسی اور ورچوئل کرنسی کی شرعی حیثیت اور ان پر مال کے اطلاق کو واضح کیا گیا ہے۔ یہ کتاب طلبہ، محققین، شریعت اور قانون کے سکالرز اور جدید اسلامی معاشیات کے سنجیدہ قارئین کے لیے ایک قیمتی تحفہ ہے۔
4۔ Economics of Natural Resources(An Islamic Perspective): پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری کی اس کتاب میں بیان کیا گیا ہےکہ ماحولیاتی خدمات یعنی ایکو سسٹم سروسز کیا ہیں اور یہ معاشی طور پر کیوں قیمتی ہیں؟ قدرتی وسائل کے انتظام میں جغرافیائی معلوماتی نظام (جی آئی ایس) کس طرح مدد دیتا ہے؟ اسلام میں نجی اور عوامی ملکیت وسائل کے روایتی تصورات کیا ہیں؟پانی کو اسلام میں اجتماعی امانت کیوں سمجھا گیا ہے اور یہ تقسیم وسائل پر کیسے اثر انداز ہوتا ہے؟ مسائل کے انتظام میں بلاک چین اور مصنوعی ذہانت کو کس طرح شامل کیا جا سکتا ہے؟
5۔ The Compass of Being: یہ کتاب شیخ حماد مصطفی المدنی القادری کی ہے جو شیخ الاسلام کے عطا کردہ علمی و روحانی فیضان کا عملی اظہار ہے۔ آج جب دنیا افراتفری اور بے مقصدیت کے بحران میں گھری ہے، اس صورتحال میں یہ کتاب انسان کی روح کو بیدار کرنے، زندگی کو درست سمت اور مقصد لینے کی راہ دکھاتی ہے۔ اسلامی بصیرت، قدیم حکمت اور جدید تحقیق سے ماخوذ؛ خودشناسی،کمالِ ذات اور راہِ سلوک کی منازل کی طرف رہنمائی کرتی ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت سادہ، رواں، دلنشین اور عارفانہ ہے جو قاری کے دل کو جھنجوڑتا اور روح کو بیدار کرتا ہے۔
یہ منہاج القرآن کی آفاقیت اور شیخ الاسلام کا علمی اعجاز ہے کہ پوری دنیا میں مختلف جہات پر آپ کا تحقیقی و احیائی کام مخلوق ِخدا کی ہدایت اور رہنمائی کا سامان پیدا کر رہا ہے۔ حال ہی میں منہاج القرآن انڈیا کے زیر اہتمام عرفان القرآن کا گجراتی زبان میں ترجمہ کیا گیا ہے اور اس کی شاندار تقریب رونمائی منعقد ہوئی ہے۔ علاوہ ازیں جشن میلاد النبی ﷺ کی خوشی میں منہاج پبلیکیشنز انڈیا نے شیخ الاسلام کی بیس کتب رومن اردو میں شائع کیں۔ ہم شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی محققانہ اور مجددانہ تحقیقی اور تصنیفی کاوشوں کو سلام پیش کرتے ہیں۔