رابعہ فاطمہ

عید کا تہوار جہاں بہت سی خوشیاں لاتا ہے وہیں پر ذمہ داریاں اور اخراجات بڑھانے کا بھی سبب ہوتا ہے۔ اس لیے میانہ روی اور مناسب اخراجات میں گھر کی خواتین کو عید کی تیاریاں کرنی چاہئیں تاکہ گھر کا ماحول پرسکون اور امن کا گہوارہ رہے اور ویسے بھی خاتون خانہ کفایت شعاری سے گھر کو چلائے گی تو بچے بھی کل کو اپنی ذمہ داریوں کو نبھانا سیکھیں گے اس لیے ہم اس عید کے پرمسرت موقع پر چند باتیں سیکھنے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ ہمارا وقت اور پیسے دونوں کی بچت ہوسکے اور ہم بھی اس خوشی سے لطف اندوز ہوسکیں۔

لباس

خواتین کے لیے سب سے بڑا مسئلہ کپڑوں، جوتوں کا ہوتا ہے بچوں نے کیا پہننا ہے بڑوں نے کیا پہننا ہے اور خود خواتین کیسے لباس زیب تن کریں گے۔

اس کے لیے سب سے پہلے ایک لسٹ بنالیں کہ گھر کے کس فرد نے کیا اور کیسا لباس پہننا ہے پھر جوتوں اور دیگر لوازمات کی بھی ایک فہرست بنالیں ایک دن صبح کے وقت جب بازار کھلیں گھر والوں کو ساتھ لے کر چلے جائیں لیکن یاد رہے سارا کچھ لسٹ والا ہی لینا ہے نہ کہ آؤٹ آف دا لسٹ تاکہ پیسے فضول نہ خرچ ہوں۔ صبح کے وقت اس لیے جائیں کہ اس وقت انرجی لیول برابر ہوتا ہے سیکنڈ ٹائم روزے کی وجہ سے انسان فطری طور پر لو محسوس کرتا ہے۔

خواتین اپنی شاپنگ کے لیے مناسب اور ہلکے لباس خریدیں تاکہ گھر کا کام کرتے وقت وہ تھکن محسوس نہ کریں لباس کے ساتھ ہی جوتا اور دیگر اشیا بھی خرید لیں تاکہ وقت بچ سکے اور بار بار بازار نہ جانا پڑے کوشش کریں عید کی تیاری کم سے کم وقت میں ہوججائے تاکہ رمضان کریم کی برکتوں سے بھی فائدہ اٹھاسکیں۔ اصل میں عید کا مزہ بھی تب ہی آتا ہے جب رمضان کریم کو پورے خشوع و خضوع اور اطاعت الہٰی کے ساتھ گزارا جائے۔ اللہ کریم ہمیں اس کا احترام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

گھر کی صفائی

جس طرح لباس جسم کے لیے تیار کیا جاتا ہے عید کے لیے اسی طرح گھر کی صفائی ستھرائی بھی بے انتہا ضروری ہے کیونکہ صاف ستھرا گھر نہ صرف مکین کو پرسکون رکھتا ہے بلکہ مہمان کو بھی خوشگوار احساس دیتا ہے۔ اس کے لیے یکدم سارا کچھ اکٹھا کرنے کی ضرورت نہیں۔ ایک دن تھوڑا سا وقت نکال کر پورے گھر کے جالے دیواریں وغیرہ صاف کرلیں پھر دوسرے دن سارے گھر کے پردے، بیڈشیٹس اور دیگر کپڑے وغیرہ دھولیں۔ اسی طرح روزانہ تھوڑا تھوڑا کام کرکے اپنی انرجی اور وقت بچاسکتے ہیں عبادت کے لیے۔

گھر کی سجاوٹ

پودے نہ صرف ہمیں آکسیجن مہیا کرتے ہیں سانس لینے کے لیے بلکہ ہمارے گھروں کو بھی چار چاند لگادیتے ہیں۔ بڑے گھروں میں جگہ زیادہ ہوتی ہے وہ زیادہ پودے لگا سکتے ہیں چھوٹے گھروں میں جگہ کی کمی کی وجہ سے زیادہ پورے نہیں لگ سکتے مگر انڈور پودے چھوٹے چھوٹے گملوں اور پلاسٹک کی بوتلوں میں بھی کلرک رکھے جاسکتے ہیں۔ پودے لگانا ویسے بھی ثواب کا کام ہے اور اس وقت ہمارے پیارے وطن پاکستان کو اشد ترین ضرور بھی ہے۔ درختوں اور پودوں کی اس کی سب سے آسان صورت یہ بھی ہے کہ جو بھی آپ پھل کھائیں حتی کہ اب رمضان کریم میں کھجوریں بھی کھاتے ہیں تو ان کے بیجوں کو کچرے میں پھینکنے کی بجائے اکٹھے کرلیں سب بیجوں کو دھوکر رکھ لیں بھائی یا شوہر سے ایک تھیلا مٹی منگوا کر سب بیجوں کو مٹی کے ساتھ چھوٹی چھوٹی گیندیں بناکر رکھ لیں جب بھی کوئی فرد گھر سے باہر کھلی جگہ پر یا سڑک پر بھی جارہا ہو یا پارک وغیرہ تو یہ گیندیں وہاں مٹی پر پھینک دیں۔ ان شاء اللہ وہ بیج تھوڑا سا پانی ملنے پر بھی اگ جائیں گے وہ بھی بغیر زیادہ محنت کیے۔

گھروں کو بدبو یا کھانے کی بو سے بچانے کے لیے فجر کی نماز کے بعد کچھ دیر کے لیے کمروں کی کھڑکیاں اور دروازے کھول دیا کریں تاکہ تازہ ہوا گھر میں آسکے۔ گھروں کو خوشبودار کرنے کے لیے مہنگے ایئر فریشنر کی بجائے خوشبودار موم بتیاں جلایا کریں ان کے لیے بھی سستا سا طریقہ یہ ہے کہ نارمل سی کوئی بھی موم بتیوں کا ایک پیکٹ لے لیں ان کو پگھلا کر ان میں کوئی بھی پھول جو آپ کو پسند ہو اسے اس پگھلی ہوئی موم میں ڈال کر تین سے پانچ منٹ کے لیے مزید گرم کرلیں بالکل ہلکی سی آنچ پر اس لیکوئیڈ کو کسی بھی برتن یعنی جو گھر میں استعمال نہ ہوتا ہو جیسے چائے والے کپ یا پیالیاں وغیرہ میں سوتی دھاکہ رکھ کر جمالیں گھر کی صفائی ستھرائی کرکے روزانہ پانچ سے دس منٹ کے لیے جلادیا کریں گھر سے بھینی بھینی خوش بو آتی رہے گی۔

عید کے دن کھانے کی میز کو بھی خوبصورتی سے سجائیں۔ خوبصورت اور صاف ستھری تیٹس بچھائیں پھول رکھیں گلدان میں یا موم بتیاں جلالیں خوبصورت برتن استعمال کریں بے شک صرف گھر والے ہی کیوں نہ ہوں سب مل کر کھانا کھائیں۔

سیلف کیئر

خوبصورت لگنا بننا سنورنا عورت کی فطری خواہش اور حق بھی ہے۔ اس لیے جہاں گھر کی خواتین دوسروں کے ہر مسئلے کو حل کرتی ہیں وہیں پر اپنا خیال کرنا بھی بے حد ضروری ہے۔ چند گھریلو اشیاء استعمال کرکے اپنی خوبصورتی کو چار چاند لگاسکتی ہیں۔ جس سے پیسوں کی بچت کے ساتھ ساتھ مارکیٹ میں موجود کیمکلز زدہ دو نمبر چیزوں سے اپنی صحت کو بھی بچاسکتی ہیں۔

بالوں کے لیے

السی کے بیج (2 بڑے چمچ)، چاول (3 بڑے چمچ)، کوئی بھی آئل (1 سے 2  چمچ) ، دہی (2  چمچ)

طریقہ کار

السی اور چاول دونوں کو اچھی طرح سے دھوکر بوائل کرلیں۔ 5 کپ پانی میں جب گاڑھا ہونے لگے تو اسے اتار کر چھان کر اس میں دہی اور کوئی بھی آئل جو آپ استعمال کرتی ہیں۔ ڈال کر اچھی طرح سے مکس کرکے ہفتے میں ایک بار ضرور لگائیں۔ سارے بالوں میں جڑوں میں بھی آدھا گھنٹے بعد یا جب خشک ہوجائے بالوں کر دھولیں بالوں کی تقریباً ساری پریشانیاں ختم ہوجائیں گی۔ بچوں کو بڑوں کو سب کو لگاسکتے ہیں۔

السی اور چاول چہرے اور ہاتھوں کے لیے بھی بہت مفید ہیں۔ آئل ڈالنے سے پہلے کچھ جل الگ سے رکھ لیں اس میں شہد ایک چھوٹی چمچ ڈال کر چہرے اور ہاتھوں پاؤں پر بھی لگاسکتے ہیں چہرہ ہمیشہ جوان اور تروتازہ رہے گا۔

نہانے سے کچھ دیر قبل آئل لازمی لگائیں بالوں کو تیل لگانا آقا کریم علیہ الصلوۃ والسلام کی سنت مبارکہ بھی ہے۔

چاولوں کا پانی چہرے کے لیے بھی بطور ٹونر استعمال کرسکتے ہیں۔

رات کو سونے سے پہلے چہرہ اچھی طرح سے دھوکر کوئی بھی ناریل یا بادام کا کوئی بھی دوسرا آئل جو آپ کو سوٹ کرے چہرے پر چند قطرے لگاکر سوئیں۔ چہرہ چمکدار اور ملائم ہوجائے گا۔

مہنگے فیس واش استعمال کرنے کی بجائے ایک پاؤڈر بناکر گھر میں رکھ لیں اس سے فیس کو کلین کریں جو کہ چند اجزاء سے بن جائے گا اور پورا مہینہ چلے گا۔

بیسن (5 چمچ)، گلاب کی خشک پتیاں پاؤڈر (5 چمچ)، کافی (2  چمچ)، ہلدی (ہاف ٹی سپون گھر کی پسی ہوتو زیادہ بہتر ہے)، چاول کا آٹا (5 چمچ)، چینی (3 چمچ)، چقندر کا پاؤڈر (3 چمچ)، خشک دودھ (1 ساشے چھوٹا)

ان سب چیزوں کو اچھی طرح گرائنڈ کرکے چھان کر کسی خشک ڈبے میں بند کرکے رکھ لیں جب بھی چہرہ دھوئیں اس میں سے تھوڑا سا پاؤڈر ہاتھ پے لے لیں یا پیالی میں دال لیں گھر میں ٹماٹر ہو کچا دودھ ہو گلاب عرق ہو اس کے ساتھ مکس کرکے ہلکا سا مساج کریں۔ 2 منٹ رکھ کر نارمل پانی سے دھولیں چہرہ نکھر جائے گا۔ ہاتھ پاؤں یا پھر اسے باڈی کے لیے بھی استعمال کرسکتے ہیں بچوں کو بھی استعمال کرواسکتے ہیں۔

ہر کھانے کے چند منٹ بعد نیم گرم پانی ایک کپ لازمی پئیں ہمیشہ صحت مند رہیں گے۔ جب تک خاتون خانہ صحت مند نہیں ہوگی پورا گھر بیمار رہے گا پھر چاہے وہ جسمانی صحت ہو یا ذہنی اس لیے خواتین سب سے پہلے اپنی صحت کا خوب اچھے سے خیال رکھیں تاکہ دوسروں کا بھی خیال رکھ سکیں۔

عید کے کھانے

نہ صرف پاکستان میں بلکہ پوری دنیا میں عید کے موقع پر مختلف کھانوں سے مہمانوں کی تواضع کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ ہر علاقے کی اپنی اپنی انفرادی ڈشز ہوتی ہیں جیسے کہ پاکستان میں عیدالفطر کے موقع پر سویاں، شیرخورمہ لازمی ہر گھر میں بنتا ہے۔ اسی طرح ترکی میں بکلاو، عرب ممالک میں کنافہ، روس میں مانتی نام کی ایک ڈش بنائی جاتی ہے جو مٹن یا لیف کو آٹے میں لپیٹ کے بنائی جاتی ہے۔ فلسطین میں سانزی نام کی ایک سویٹ ڈش بنائی جاتی ہے۔ افغانستان میں بولانی نام کی ڈش بنائی جاتی ہے۔ بٹر کوکیز اور کیتوپٹ کوکیز انڈونیشیا میں چاول سے بنا کیک ہوتا اس کے ساتھ ناریل کے ساتھ مرغی کا سالن بنایا جاتا ہے اوپورا ایام نام ہے اس کا۔ کمبا بور صومالیہ سوڈان میں کیک کی طرز کا کیک عید کے موقع پر پسند کیا جاتا ہے۔ اس بار عید پر روایتی کھانوں کے ساتھ ساتھ کچھ نیا بنانے کی بھی کوشش کریں۔

بیف رینڈانگ

یہ ایک ملائشین ڈش ہے جو بنانے میں آسان لیکن وقت طلب ہے اورکھانے میں بہت ہی لاجواب ہوتی ہے۔ اس میں محنت بالکل بھی نہیں ہوتی دھیمی آنچ پر پکنے کی وجہ سے وقت لگتا ہے۔

اجزاء

ثابت سرخ مرچیں (10-12 عدد)، پیاز (1 عدد درمیانی)، لیمن گراس (2 عدد)

سرخی مائل سبز خول کو چھیل کر لیمن گراس کے سفید اور ہلکے سبز حصے کو شامل کریں۔

گلنگل یا پان کی جڑ (دو انچ کا ٹکڑا)

یہ ادرک کی طرح کا ہوتا ہے دیکھنے میں لیکن ذائقہ اس کا کھٹا اور کالی مرچ جیسا ہوتا ہے۔ اگر یہ نہ ہو تو ادرک اور کالی مرچ کی مقدار تھوڑی بڑھا کر شامل کرسکتے ہیں۔ بیف دو انچ کے ٹکڑوں میں کٹا ہوا ہڈی کے بغیر 1کلوگرام

لہسن (6 جوئے)، سبز الائچی (5 عدد)، دار چینی (2 انچ کا ٹکڑا)، لونگ (5 عدد)، املی کی پیوری (1 بڑا چمچ)، نمک (حسب ذائقہ)، ناریل کا برادہ براؤن کیا ہوا2 چمچ، کوکونٹ ملک (1 ٹن)۔

کچا ناریل لے کر چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کرکے تھوڑے سے پانی کے ساتھ گرائنڈ کرلیں کوکونٹ ملک ہوم میڈ تیار ہوجاتا ہے۔

ترکیب

سرخ مرچوں کو گرم پانی میں تھوڑی دیر بھگو کر رکھ دیں۔ گرائنڈ میں سرخ مرچیں، لہسن، پیاز، لیمن گراس چھوٹی چھوٹی کاٹ کر ڈالیں پان کی جڑ یا ادرک کالی مرچیں ڈال کر اچھی طرح سے پیسٹ بنالیں۔ ایک موٹے پیندے والا برتن یا پین لیں اس میں 2 چمچ آئل ڈال کر لونگ سبز الائچی اور دار چینی کا ٹکڑا ڈال کر تھوڑی دیر فرائی کریں پھر پیسا ہوا مصالحہ ڈال کر اچھی طرح سے بھونیں دس سے 15 منٹ تک ہلکی آنچ پر پھر اس میں گوشت ڈال کر ہلکی آنچ پر کچھ دیر کے لیے چھوڑ دیں پھر املی، ناریل کا برادہ اور کوکونٹ ملک ڈال کر ڈھانپ کر ہلکی آنچ پر پکنے دیں۔ جب تک اس کی گریوی بالکل خشک نہ ہوجائے اور آئل الگ نہ ہوجائے یاد رہے کہ اسے بالکل سلوہیٹ پر 1 گھنٹہ تک پکانا ہے۔ یہ گوشت بہت جوسی اور لذیذ بنے گا۔