حمد باری تعالیٰ
آج لب پر جو تری حمد و ثناء آئی ہے
تری رحمت کا عطیہ مری گویائی ہے
تری سرکار میں ہر ایک شنوائی ہے
کون ہے جس کی تمنا نہیں بر آئی ہے
آئینہ آئینہ ہے جلوہ پنہاں کا جواب
ما سوا تیرے کسے دعویءِ یکتائی ہے
تو حجابوں میں نہاں ہوکے بھی ہر سو ہے عیاں
لاکھ پردوں سے بھی ظاہر تیری رعنائی ہے
شامل حال نہ ہو تیری عنایت جب تک
نہ پذیرائی کسی کی نہ شکیبائی ہے
باعث روشنیءِ دل ہے تجلی تیری
چادر نور میں سمٹی ہوئی تنہائی ہے
تری رحمت کا سہارا لئے آیا ہے شریف
ورنہ محشر میں مری کس سے شناسائی ہے
(شریف امروہوی)
نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
پھر تصور نے مجھ پہ یہ احساں کیا
پھر وہ جالی وہ مینار یاد آگئے
دیکھنا سبز گنبد کو بھر کے نظر
سارے منظر وہ یک بار یاد آگئے
پھر حضوری کو یہ دل مچلنے لگا
طواف کعبہ کے انوار یاد آگئے
قافلے جب مدینے کو جانے لگے
مجھ کو شدت سے سرکار یاد آگئے
جب چلا ذکر بخشش کا معراج میں
مصطفی کو گنہ گار یاد آگئے
مجھ کو نازش غریبی میں لطف آگیا
جب غریبوں کو غم خوار یاد آگئے
(حاجی محمد حنیف نازش قادری)