حمد باری تعالیٰ
ہم پر عنایتیں ہیں صدا ذوالجلال کی
لازم ہے ہم کو حمدو ثناء ذوالجلال کی
ہر شے میں اس کی جلوہ گری، ہر شے پہ وہ محیط
ہر سمت، ہر طرف ہے ضیاء ذوالجلال کی
ہاں! اس کی قدرتوں کی کوئی انتہاء نہیں
تکمیل مدح کیا ہو بھلا ذوالجلال کی
پِستاں میں شِیر پیداکیا کس نے خون سے
اے واہ! صد کرم یہ عطا ذوالجلال کی
بر آرئ حاجات میں رکھتے ہیں احتیاج
میر و فقیر، شاہ و گدا ذوالجلال کی
ہو اس کے آگے چون و چراں، کس کی یہ مجال
ہے سلطنت بہ ارض و سماء ذوالجلال کی
کاموں میں اس کے دخل کسی کا کوئی نہیں
یکتا ہے ذاتِ قدس و علیٰ ذوالجلال کی
ہے بندگی کا ہم کو تقاضا بہر نفس
حاصل کریں عمل سے رضا ذوالجلال کی
(بے چین راجپوری)
نعت رسول مقبول صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم
بیٹھا ہوں لئے دل میں تمنا ترے در کی
محتاج مری جاں ہے تری ایک نظر کی
اس پیکرِ عصیاں کو کرم سے ہیں امیدیں
ہے لاج ترے ہاتھ مرے دیدہ تر کی
ہر جلوے کو میں دل سموتا چلا جائوں
اس طور زیارت ہو ترے تورنگر کی
تیرے کسی بندے کے سفینے کو ڈبودے
ایسی نہیں جرات کسی طوفاں نہ بھنور کی
طیبہ کا تصور ہے کلی دل کی کھلی ہے
محسوس یہ ہوتا ہے ہوا آئی ادھر کی
افلاک پہ اڑ جائے ترا فرش نشیں بھی
ہائےآئے اگر خاک تری راہ گزر کی
قدسی بھی جہاں آتے ہیں دینے کو سلامی
اوقات وہاں کیا ہے مرے عرضِ ہنر کی
مل جائے گا اس در پہ حضور کا شرف بھی
سرکار نے از راہِ عنایت جو نظر کی
جو نور مبیں قطب ہے عنوانِ تمنا
توصیف کرے کیا کوئی اس رشکِ قمر کی
(خواجہ غلام قطب الدین فریدی)