فرمان الہٰی
اَلَمْ تَرَ اِلَی الَّذِيْنَ قِيْلَ لَهُمْ کُفُّوْا اَيْدِيَکُمْ وَاَقِيْمُوا الصَّلٰوةَ وَاٰتُوا الزَّکٰوةَج فَلَمَّا کُتِبَ عَلَيْهِمُ الْقِتَالُ اِذَا فَرِيْقٌ مِّنْهُمْ يَخْشَوْنَ النَّاسَ کَخَشْيَةِ اﷲِ اَوْ اَشَدَّ خَشْيَةًج وَقَالُوْا رَبَّنَا لِمَ کَتَبْتَ عَلَيْنَا الْقِتَالَ ج لَوْ لَآ اَخَّرْتَنَااِلٰی اَجَلٍ قَرِيْبٍ ط قُلْ مَتَاعُ الدُّنْيَا قَلِيْلٌ ج وَالْاٰخِرَةُ خَيْرٌ لِّمَنِ اتَّقٰی قف وَلَا تُظْلَمُوْنَ فَتِيْلًا.
النساء،4: 77
کیا آپ نے ان لوگوں کا حال نہیں دیکھا جنہیں (ابتداً کچھ عرصہ کے لیے) یہ کہا گیا کہ اپنے ہاتھ (دفاعی جنگ سے بھی) روکے رکھو اور نماز قائم کیے رہو اور زکوٰۃ دیتے رہو (تو وہ اس پر خوش تھے)، پھر جب ان پر جہاد (یعنی ظلم و تشدد اور جارحیت سے ٹکرانا) فرض کر دیا گیا تو ان میں سے ایک گروہ (مخالف) لوگوں سے (یوں) ڈرنے لگا جیسے اللہ سے ڈرا جاتا ہے یا اس سے بھی بڑھ کر، اور کہنے لگے: اے ہمارے رب! تو نے ہم پر (اس قدر جلدی) جہاد کیوں فرض کر دیا؟ تو نے ہمیں مزید تھوڑی مدت تک مہلت کیوں نہ دی؟ آپ (انہیں) فرما دیجیے کہ دنیا کا مفاد بہت تھوڑا (یعنی معمولی شے) ہے اور آخرت بہت اچھی (نعمت) ہے اس کے لیے جو پرہیزگار بن جائے، وہاں ایک دھاگے کے برابر بھی تمہاری حق تلفی نہیں کی جائے گی‘‘۔
(ترجمة عرفان القرآن)
فرمان نبوی صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله تعالیٰ عنه، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلیٰ الله عليه وآله وسلم : إِنَّ اﷲَ تَعَالَی يَقُوْلُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ: أَيْنَ الْمُتَحَابُّوْنَ بِجَلَالِي؟ الْيَوْمَ اُظِلُّهُمْ فِي ظِلِّي يَوْمَ لَا ظِلَّ إِلَّا ظِلِّي. رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَأَحْمَدُ وَابْنُ حِبَّانَ. عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلیٰ الله عليه وآله وسلم : أَفْضَلُ الْأَعْمَالِ (وفي رواية لأحمد: أَحَبَ الْأَعْمَالِ. وفي رواية للبزار: أَفْضَلُ الْعِلْمِ) الْحُبُّ فِي اﷲِ وَالْبُغْضُ فِي اﷲِ. رَوَاهُ أَبُوْدَاوُدَ وَأَحْمَدُ وَالْبَزَّارُ.
’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ قیامت کے دن فرمائے گا: میری عظمت کی خاطر ایک دوسرے سے محبت کرنے والے آج کہاں ہیں؟ میں انہیں اپنے سائے میں جگہ دوں کیونکہ آج میرے سائے کے علاوہ کوئی اور سایہ نہیں ہے۔ حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: (اﷲل کے نزدیک) اعمال میں سب سے افضل عمل (اور احمد کی روایت میں ہے کہ سب سے پیارا عمل اور بزار کی روایت میں ہے کہ سب سے افضل علم) اﷲل کے لئے محبت رکھنا اور اﷲل ہی کے لئے دشمنی رکھنا ہے۔‘‘
(المنهاج السوی من الحديث النبوی صلیٰ الله عليه وآله وسلم ، ص405)