شدید گرمی میں ’گرمی کے اثرات اور لُو‘ لگنے سے کیسے بچاجائے؟

خدیجہ بتول

شدید گرمی میں صحت کو درپیش خطرات

شدید گرمی کے دوران بلڈ پریشر میں کمی، ہاتھ پیروں میں سوجن، پیشاب میں جلن، زیادہ پسینے کے اخراج سے جسم میں پانی اور نکیات کی کمی یا پھر لو لگنے جیسے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔

لُو لگنے کی علامات

ماہرین کے مطابق لو لگنے کی علامات میں متلی، چکر آنا، سر درد، شدید پسینہ، الجھن، بے چینی اور تھکاوٹ شامل ہیں۔

سخت گرمی اور احتیاطی تدابیر

گرمی کی لہر میں شدت کے دوران آپ نے خود اور اپنے پیاروں کو کیسے محفوظ بنانا ہے اس حوالے سے متعلقہ ماہرین کی ہدایات کے مطابق قارئین کے لیے معلومات شائع کی جارہی ہیں۔ آیئے جانتے ہیں:

گرمی میں پانی کا استعمال بڑھادیں، صاف پانی کا استعمال اوآر ایس کے ساتھ کریں۔

تیز دھوپ سے بچیں اور سر کو ڈھانپ کر رکھیں۔

گرمی میں ہلکے، ڈھیلے اور نرم کپڑے پہنیں۔

گرمی میں اگر کوئی بیہوش ہوجائے تو سر پرٹھنڈا پانی ڈالیں، متاثرہ شخص کو سایہ دار جگہ پر لے جائیں زیادہ طبیعت بگڑنے کی صورت میں قریبی اسپتال سے رابطہ کریں۔

دن کے گرم اوقات میں گھر کی کھڑکیوں کو بند رکھیں، پردوں کو بھی بند رکھیں۔

یاد رکھیں تمام افراد بالخصوص بچوں اور بزرگوں کو گرمی میں زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے۔

غیر ضروری سفر سے اجتناب کریں، گھر میں رہیں حتیٰ کہ ورزش بھی کم کردیں۔

جسم کا درجہ حرارت کم کرنے کیلئے ٹھنڈے پانی سے نہائیں اور برف اور پنکھوں کا استعمال کریں۔

باہر نکلتے وقت چھتری یا ٹوپی کا استعمال کریں۔

مویشیوں اور پالتو جانوروں کی ضروریات کا خاص خیال رکھیں۔

سفر سے قبل گاڑیوں کے انجن میں پانی اور ٹائروں میں پریشر چیک کریں۔

تمام افراد بالخصوص بچوں اور بزرگوں کو گرمی میں زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے۔

گرم موسم میں کن دواؤں کا استعمال نہیں کرنا چاہیے؟

برطانوی خبررساں ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق، دل کے عارضے مییں مبتلا افراد واٹر پلز استعمال کرتے ہیں یہ دوائیں جسم میں تیزی سے پانی کے اخراج کا سبب بنتی ہیں لیکن گرمی کی شدت میں اضافے کے دوران ان دواؤں کا استعمال جسم کیلئے نقصان دہ ہوسکتا ہے۔

اسی طرح اینٹی ہائپر ٹینسو بلڈ پریشر میں کمی کا باعث بننے والی ادویات، مرگی اورپاکنسنز کیلئے استعمال ہونے والی ادویات بھی نقصان دہ ہیں۔

وہ غذائیں جو گرمی کے موسم میں ٹھنڈ پہنچائیں

آئیے آ پ کو کچھ ایسی غذائیں بتاتے ہیں جن کے استعمال سے آپ کو بہت گرمی لگے گی۔

تربوز

اس پھلے میں قدرتی طور پر 90فیصد پانی پایا جاتا ہے اور اس کے استعمال سے ہمارا جسم پانی کی کمی کا شکار نہیں ہوتا اور ساتھ ہی ہمیں گرمی کا احصاس بھی کم ہوتا ہے۔

کھیرے

اس قدرتی سبزی میں بھی پانی کی وافر مقدار موجود ہوتی ہے۔ گرمیوں کے موسم میں ان کا استعمال بڑھا دینا چاہیے۔آپ کو چاہیے کہ انہیں دہی یا لیموں کے ساتھ کھائیں۔

لیموں

گرمی میں لیموں کی سکنجین سب سے اہم چیز ہے اور آپ کو چاہیے کہ اپنی پیاس بجھانے کے لئے اس مشروب کا استعمال کریں۔

پودینہ

جب بھی سلاد بنائیں پودینے کا استعمال کریں کہ اس طرح نہ صرف آپ کا کھانا خوشبودار ہوگا بلکہ یہ معدے کو بھی ٹھنڈا رکھتے ہوئے جسم کو پرسکون رکھے گا۔

پیاز

دوپہر کو سلاد میں کھیرے اور پیاز کا استعمال کریں۔ پیاز میں یہ خاصیت موجود ہے کہ اسے بطور سلاد کھانے سے جسم کو نمکیات کی مطلوبہ مقدار میسر رہتی ہے۔

لسی

دہی یا دودھ سے بنی لسی گرمی میں سب سے بہترین مشروب سمجھا جاتا ہے۔یہی وجہ ہے کئی کمپنیوں نے گرمیوں میں لسی متعارف کروادی ہے۔میٹھی یا نمکین لسی دونوں ہی جسم کو پرسکون رکھتی ہیں لیکن یاد رہے کہ رات کے وقت میٹھی لسی سے اجتناب کرنا چاہیے۔

کدو

دہی اور کدو کا رائیتہ اکثر لوگوں کی مرغون غذا ہے اور گرمیوں میں وہ خاص طور پر اس سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔آپ کو بھی چاہیے کہ اس گرمیوں میں یہ کھا کردیکھیں۔

گرمی کی شدت سے لڑنے میں مددگار آسان طریقے

گرمی کی شدت میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہورہا ہے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ بجلی کی لوڈشیڈنگ بھی بڑھ رہی ہے۔

اس صورتحال میں ہمارے جسم کے لیے اپنا درجہ حرارت 98.8 فارن ہائیٹ رکھنا مشکل ہوجاتا ہے، ویسے عموماً بالغ افراد کا درجہ حرارت 97.8 سے 99 فارن ہائیٹ تک رہتا ہے۔

ہمارا اعصابی نظام اور دماغ کا ایک مخصوص حصہ ہائپوتھالاموس اس وقت جسمانی درجہ حرارت کو کنٹرول میں رکھتے ہیں جب اس میں کسی وجہ جیسے شدید گرمی، مخصوص غذاؤں کے استعمال یا دیگر وجوہات کے باعث اضافہ ہوتا ہے۔

مگر یہ عمل سست روی سے ہوتا ہے اور کئی بار اس وجہ سے جسمانی درجہ حرارت اتنا بڑھ جاتا ہے کہ انسان ہیٹ اسٹروک کا شکار ہوجاتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ شدید گرمی میں پانی کو زیادہ پینے کا مشورہ بھی دیا جاتا ہے مگر ایسے متعدد طریقے ہیں جس سے آپ جسم کو گرمی کے اثر سے بچا سکتے ہیں۔

ایسے ہی آسان اور مؤثر طریقے جانیں۔

پیروں کو ٹھنڈا کریں

ایک بالٹی میں ٹھنڈا پانی اور برف یا آئس کیوب کوڈالیں، پھر اپنے پیر اس میں کچھ وقت کے لیے ڈبو دیں، اگر ٹھنڈک کے اثر کو بڑھانا چاہتے ہیں تو پودینے کے خالص تیل کے چند قطرے بھی پانی میں شامل کردیں۔

ناریل پانی

ناریل کا پانی پینا بھی جسم کو تازہ دم کرنے کا بہترین طریقہ ہے، اس میں موجود وٹامنز، منرلز اور الیکٹرولیٹس ری ہائیڈریشن کا مؤثر ذریعہ ثابت ہوتے ہیں جبکہ جسمانی توانائی بھی بڑھتی ہے۔

پودینا

پودینے میں موجود مینتھول ٹھنڈک پہنچانے کا کام کرتا ہے، پودینے کی گرم یا برف والی چائے دن بھر میں کئی بار پینا گرمی کا اثر کم کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔

اگرچہ گرم چائے پینے کے خیال سے محسوس ہوتا ہے کہ گرمی کا احساس بڑھے گا مگر گرم مشروبات سے زیادہ پسینہ آتا ہے جس سے جسم کو ٹھنڈا رکھنا آسان ہوتا ہے۔

زیادہ پانی والی غذاؤں کا استعمال

ایسے غذاؤں کی کمی نہیں جن میں پانی کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے جیسے خربوزے، تربوز اور کھیرے جو اس موسم میں آسانی سے دستیاب ہوتے ہیں۔اسی طرح دہی کا استعمال بھی جسم کو ٹھنڈا رکھنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔

درست لباس

اگر آپ سورج کی روشنی میں گھوم رہے ہیں تو ٹوپی اور سن گلاسز کا استعمال ضرور کریں یا چھتری کو اپنے ساتھ رکھیں۔

ٹوپی اور سن گلاسز کا استعمال ضرور کریں یا چھتری کو اپنے ساتھ رکھیں۔کھلے اور ہلکے رنگوں کے کاٹن اور لینن کے لباس کا استعمال بھی جسمانی درجہ حرارت کو بڑھنے سے مقابلے کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔

ایلو ویرا

ایلو ویرا کے پتے اور اس کا جیل بھی گرمی سے بچانے کے لیے بہترین ہوتے ہیں، اس مقصد کے لیے جلد پر ایلو ویرا جیل لگایا جائے تو ٹھنڈک کا احساس ہوتا ہے، چاہے آپ کسی پتے کو توڑ کر جیل کو لگائے تب بھی فائدہ ہوگا، اس اثر کو بڑھانے کے لیے جیل کو کچھ دیر فریج میں رکھ کر استعمال کریں۔اگر جلد پر لگانا نہیں چاہتے تو 2 کھانے کے چمچ تازہ ایلو ویرا جیل کو ایک کپ پانی میں ملا کر پی لیں۔

چھاچھ

چھاچھ جسم کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے بہترین مشروب ہے جبکہ اس سے میٹابولزم بھی بہتر ہوتا ہے۔چھاچھ میں پرو بائیوٹیکس، وٹامنز اور منرلز کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جو اس وقت جسم کی قدرتی توانائی کو بحال کرتے ہیں جب آپ گرمی کے باعث بے حال ہوتے ہیں۔

میتھی دانے کی چائے

میتھی دانے کی چائے کا ایک کپ پسینے کے اخراج کو بڑھاتا ہے جس سے جسم کو گرمی کی شدت سے لڑنے میں مدد ملتی ہے، اگر گرم چائے پینے کا خیال پسند نہیں تو اس کو فریج میں رکھ کر ٹھنڈا کرکے پی لیں۔میتھی دانے کے استعمال سے جسم کی اندر سے صفائی اور اضافی سیال کے اخراج میں بھی مدد مل سکتی ہے۔

مرچیں

اگرچہ مرچوں سے بھرپور غذا کو کھانے سے گرمی کا احساس ہوتا ہے مگر اس سے بھی جسمانی درجہ حرارت میں کمی لانے میں مدد ملتی ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ مرچوں میں موجود کیمیکلز دماغ کو احساس دلاتے ہیں کہ جسم بہت گرم ہوگیا ہے، جس کے باعث عام معمول سے زیادہ پسینہ بہتا ہے اور ٹھنڈک محسوس ہوتی ہے۔

ان طریقوں کے بارے میں کیا خیال رکھنا ضروری ہے؟

یہ ٹوٹکے یا طریقے گرمی سے لڑنے میں مدد فراہم کرتے ہیں، تاہم اگر آپ کا جسمانی درجہ حرارت ان میں سے چند طریقوں کو عمل کرنے کے باوجود کم نہ ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کریں، بالخصوص حاملہ یا نومولود بچوں کی دیکھ بھال کرنے والی خواتین، پہلے سے کسی بیماری سے متاثر، عمر 65 سال سے زائد یا 4 سال سے کم افراد کے لیے یہ بہت ضروری ہے۔