اداریہ: پاکستان قدرت کا معجزہ ہے

پاکستان کا وجود میں آنا ایک تاریخی اور غیر معمولی واقعہ ہے۔ پاکستان کے قیا م کو قدرت کا ایک معجزہ قرار دیا جاتا ہے۔ اس اَمر میں کوئی شبہ نہیں کہ پاکستان تو کیا اس کے نام سے بھی دشمنی کا آغاز ہو گیا تھا ۔ پاکستان کے مطالبہ پر ہر طرف سے طنز کے نشتر چلائے جاتے تھے اور پاکستان کے قیام کی جدوجہد کو ختم کرنے کے لئے ہر ہتھکنڈا بروئے کار لایا گیا، پاکستان کے دشمن چاہتے تھے کہ مسلمان مایوس ہوکر قانون ہاتھ میں لیں اور اس پرامن تحریک کو تشدد کے راستے پر ڈال دیں تاکہ اس تحریک کو کچلنا اور ختم کرنا آسان ہو جائے۔ بانیٔ پاکستان قائداعظم محمد علی جناحؒ نے اس سازش کو بھانپ لیا تھا کہ تشدد کے راستے پر چل کر پاکستان کو حاصل کرنا ناممکن ہے لہٰذا انہوں نے برصغیر کے مسلمانوں کو ہر موقع پر پرامن رہنے اور پرامن سیاسی جدوجہد پر قائل کیا۔ یہاں پرحکیم الامت علامہ محمد اقبالؒ کو بھی خراج تحسین پیش کیا جاتا ہے کہ جنہوں نے دو قومی نظریہ کے ذریعے اسلامیان برصغیر کو ایک نظریاتی لائحہ عمل دیا۔ یہ نظریاتی لائحہ عمل تحریک پاکستان کی بنیاد بنا۔ اس امر میں کوئی شبہ نہیں کہ غاصب انگریز اور ہندو اکثریت نے مسلمانوں کو اراداتاً حصولِ علم اور اقتصادی دوڑ سے باہر رکھا ہوا تھا اور اُنہیں دوسرے اور تیسرے درجے کا شہری بنا دیا گیا تھا۔ جب بانیٔ پاکستان نے فرمایا کہ کہ الگ وطن میں نہ صرف ہم اپنی دینی اقدار و تعلیمات کے مطابق زندگی بسر کر سکیں گے بلکہ معاشی، اقتصادی اعتبار سے بھی آگے بڑھ سکیں گےاور الگ وطن میں کوئی شخص، کوئی ادارہ یا کوئی جماعت ہمیں آزادانہ زندگی بسر کرنے سے نہیں روک سکے گی۔ خواتین اقلیتیں، مزدور کسان سب اپنی اپنی خداداد صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر فرد اور معاشرے کی خوشحالی کو یقینی بنائیں گی تو بانیٔ پاکستان کے اس بیانیہ نے ہر مسلمان کے دل میں الگ وطن کی محبت کی ایسی شمع روشن کی کہ ہر زبان پر پاکستان کا مطلب کیا ’’ لا الہ اللہ ‘‘ کا نعرہ گونجنے لگا۔ بانیٔ پاکستان کی سب سے بڑی کامیابی اُمت مسلمہ کو ایک سوچ اور لائحہ عمل پراکٹھا کرنا تھا۔

تحریک پاکستان میں خواتین نے اہم کردار ادا کیا، خواتین نے عوامی جلسوں اور ریلیوں میں شرکت کر کے برصغیر بھر کی خواتین کو متحرک کیا اور اس تحرک کو سیاسی قوت میں بدل دیا۔ خواتین نے 23 مارچ 1940ء کے جلسہ کی کامیابی اور قرارداد لاہور کی منظوری میں بڑا نمایاں کردار ادا کیا۔ اس حوالے سے بانیٔ پاکستان کی ہمشیرہ پاکستان کی محسنہ فاطمہ جناح ؒ کو بھی خراج تحسین پیش کیا جاتا ہے کہ جنہوں نے اپنی زندگی پاکستان کے لئے وقف کررکھی تھی۔ محترمہ فاطمہ جناح نے گھر گھر جا کر قومی و دینی جذبہ بیدار کیا اور پاکستان مخالف بیانیہ کو اتحاد و یکجہتی کی قوت سے مسترد کر دیا۔ پاکستان اس لئے حاصل کیا گیا تھا کہ یہاں ہر شخص برابری کی بنیاد پر ترقی کی دوڑ میں شامل ہو گا۔ اگرچہ یہ خواب ہنوز تشنہ تعبیر ہے مگر یہاں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری جیسی نابغۂ روزگار ہستیوں کو اُن کی بے مثال محنت پر اُنہیں خراج تحسین پیش کیا جاتا ہے کہ جو بانیٔ پاکستان کے خواب کوحقیقت کی تعبیر دینے کے لئے عملی اقدامات اٹھارہے ہیں۔

شیخ الاسلام نے ویمن امپاورمنٹ کے لئے خواتین کے لئے بے مثال تعلیمی ادارے قائم کئے جہاں سے ہر سال ہزاروں خواتین اعلیٰ تعلیم کے زیور سے آراستہ ہو کر وطن عزیز کی تعمیر و ترقی میں حصہ لے رہی ہیں۔ شیخ الاسلام نے دین اسلام کی حقیقی تعلیمات کو عام کرنے کے لئے منہاج القرآن کے پلیٹ فارم سے ایک ایسی دینی خدمت انجام دی جس کا اعتراف شرق و غرب میں ہورہا ہے۔ آپ نے تشدد ، انتہا پسندی اورفرقہ واریت سے پاک اسلام کے لئے بہت سارے محاذوں پر کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ اللہ رب العزت پاکستان کو تاقیامت قائم و دائم رکھے اور بانیٔ پاکستان نے کروڑوں مسلمانوں کے ساتھ مل کر اس کی ترقی و خوشحالی کا جو خواب دیکھا تھا اللہ رب العزت اُسے جلدسے جلد شرمندۂ تعبیر کرے۔