شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری (بانی و سرپرست اعلیٰ تحریک منہاج القرآن) گزشتہ چار سال سے بیرون ملک مقیم رہ کر خدمت دین اور عالمی سفیر امن ہونے کا فریضہ سرانجام دے رہے تھے۔ پاکستانی عوام کی شدید خواہش تھی کہ وہ پاکستان آکر ملک و ملت کی ڈوبتی کشتی کو بچاکر ساحل تک پہنچائیں کیونکہ پاکستان کے دگرگوں حالات پر قابو پانے کے لئے کسی ایسے ہی مسیحا کی ضرورت ہے جو اپنے ذاتی، خاندانی اور سیاسی مفادات سے بالا تر ہوکر پاکستانی عوام کے دکھوں کا مداوا کرتے ہوئے مصطفوی انقلاب کا سویرا طلوع کرے۔ پاکستان کے پندرہ کروڑ عوام اور تحریک منہاج القرآن کے انقلابی کارکنان کی اس دیرینہ خواہش کو پورا کرنے کے لئے گذشتہ ماہ شیخ الاسلام نے تحریک منہاج القرآن کے ایک عالمگیر ورکرز کنونشن سے خصوصی خطاب کیا۔ آپ کا یہ خطاب جس میں آپ نے اپنی پاکستان آمد کا اعلان فرمایا منہاج ٹی وی کے ذریعے براہ راست پاکستان کے تمام صوبہ جات کے علاوہ دیگر ممالک میں بھی تقریباً 227 شہروں میں سنا گیا۔ اس طرح پوری دنیا سے اس میں تحریک کے لاکھوں کارکنان شریک ہوئے۔ اس موقع پر اپنے خطاب میں شیخ الاسلام مدظلہ نے کارکنان کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں میری عدم موجودگی میں پہلے کی نسبت آٹھ سے نو گنا زیادہ افرادی قوت میں اضافہ ہوا ہے، دو سو شہروں میں ماہانہ دروس قرآن، مرد و خواتین کے ہزارہا حلقات درود و فکر قائم ہوئے ہیں اور تحریک کو اٹھان ملی ہے۔ آپ نے فرمایا کہ کارکنان تحریک کے اس گرانقدر اضافہ میں تحریک کے قائدین و کارکنان کی سعی و کاوش کے علاوہ تحریک کے خود ساختہ مخالفین کی معاندانہ کاوشوں کا بھی عمل دخل ہے اس لئے میں مخالفین کو بھی مبارکباد دیتا ہوں اور اللہ کی بارگاہ سے ان کے لئے ہدایت طلب کرتا ہوں۔ آپ نے فرمایا کہ بدقسمتی سے تحریک کا مرکز ایک ایسی سوسائٹی میں ہے جہاں عوام الناس خواب غفلت میں مبتلا کم آگہی کا شکار ہیں۔ سوسائٹی میں نفسا نفسی کا عالم ہے جس سے یہ کوئی انسانی معاشرہ دکھائی نہیں دیتا بلکہ اس پر حیوانی خصلتیں غالب آرہی ہیں۔ کسی کی جان و مال اور عزت و آبرو کا تحفظ نہیں رہا۔ ظلم و ناانصافی اور لاقانونیت یہاں کی سلطنت اور حکومت کی روش بن گئی ہے۔ ہر طرف فرقہ واریت، عصبیت، انتہا پسندی، قتل و غارت، جبرو بربریت، مہنگائی، بیروزگاری اور بدامنی ہے۔ انسانی زندگی ایک عذاب بن گئی ہے۔ لوڈ شیڈنگ، دہشت گردی اور کرپشن یہ تین چیزیں ملک کی پہچان بن گئی ہیں۔
آپ نے فرمایا کہ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ایک حدیث کے مطابق آقا علیہ السلام نے فرمایا کہ آخری زمانے میں ایسے طبقات، گروہ اور جماعتیں ہونگی کہ اوپر سے آپس میں دوست اور اندر سے دشمن ہونگے۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے پوچھا کہ ایسا کیوں ہوگا تو فرمایا کہ انہیں ایک دوسرے سے خوف بھی ہوگا اور مفادات اور لالچ بھی وابستہ ہونگے۔ یعنی انکی لڑائی بھی ہوگی اور رسائی بھی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں عظمت مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے سرتسلیم خم کرنا ہوگا کہ 1500 سال پہلے آج کے حکمرانوں کے اوصاف گن کر بتادیئے۔ یہی حالات پاکستان کے ہیں یہاں سیاسی ملکی قیادت ایسے لوگوں کے ہاتھ میں ہے جو حقیقت میں اس کے اہل نہیں۔ یہ طبقہ سوسائٹی میں ایک فیصد بھی نہیں ہے جو کسی نہ کسی شکل میں اقتدار کے مزے لوٹتے ہیں۔ یہ صرف چند ہزار ہونگے خواہ حکومت میں ہوں یا اپوزیشن میں جنہوں نے ملک کی تقدیر کو اپنے قبضے میں کررکھا ہے۔ یہ سب اس بات پر متفق ہیں کہ یہ ظالمانہ اور نام نہاد نظام برقرار رہے یہی گاڑی، یہی پٹری اور یہی سواریاں ہوں۔ اسی کو نظام جمہوریت بنادیا گیا ہے۔ جس سے قوم کی صلاحیتوں اور Potentials کو ختم کیا جارہا ہے۔ ان حالات میں ہمیں اٹھنا ہوگا اور اس جاگیردارانہ، سرمایہ دارانہ، ظالمانہ اور فرسودہ نظام کے خلاف بغاوت کرنا ہوگی اور یہ نعرہ لگانا ہوگا کہ انتخاب نہیں انقلاب۔
آپ نے کہا کہ میں اپنا فریضہ ادا کرنے کے لئے، برسراقتدار طبقے اور عوام کو یہی پیغام دینے کے لئے مورخہ 23دسمبر 2012ء بروز اتوار لاہور مینار پاکستان آرہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کسی سے دشمنی اور عداوت نہیں ہے اور نہ کوئی سیاسی عزائم ہیں اور نہ ہی انتخابات میں حصہ لینے آرہا ہوں۔ جس طرح تیونس اور مصر کے لوگ نظام کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے۔ اے پاکستانی قوم! تمہیں کیا ہوگیا ہے کیوں بنی اسرائیل کی طرح بھیڑ بکریاں بن گئے ہیں غیرت ملی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 19 کروڑ افراد میں سے تبدیلی چاہنے والے 50 لاکھ افراد بھی نکل پڑیں اور پرامن طور پر بغیر کسی جلائو گھیرائو کے اور پتھر اٹھائے بغیر مینار پاکستان جمع ہوجائیں تو تبدیلی آسکتی ہے۔ اس موقع پر شیخ الاسلام نے قوم کی بیٹی ملالہ یوسف زئی پر قاتلانہ حملہ کی بھی شدید مذمت کی۔
قارئین محترم! اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان کی تاریخ کا رخ موڑنے کے لئے، نوید انقلاب کی نئی صبح کے اجالے کے لئے، اس خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لئے جو علامہ اقبال رحمۃ اللہ تعالی علیہ نے دیکھا، جس کی تعبیر قائداعظم رحمۃ اللہ تعالی علیہ نے کی اور جس پاکستان کے لئے قوم کی مائوں، بہنوں، بیٹیوں اور قوم کے سپوتوں نے عظیم قربانیاں دیں اب اس کی تکمیل کیلئے اللہ رب العزت نے شیخ الاسلام کو منتخب کیا ہے جو قوم کے مسیحا بن کر ملک کو مصطفوی انقلاب سے آشنا کرنے 23 دسمبر کے دن مینار پاکستان پہنچ رہے ہیں۔ اب پاکستانی قوم کی ذمہ داری ہے کہ وہ گھروں سے باہر نکل کر اس دن کو یوم انقلاب بنادیں۔