حمد باری تعالیٰ
پوچھتے کیا ہو کہ ان آنکھوں نے کیا
کیا دیکھا
دیکھا جس شے میں، تو اک جلوہ اسی کا دیکھا
خار میں، شاخ میں، غنچہ میں، کلی میں پھل میں
رنگ بس تیرا ہی اے خالقِ یکتا دیکھا
بخشتا جان ہے مُردوں کو، اَجل زندوں کو
تیری قدرت کا یہ ادنیٰ سا تماشا دیکھا
عرش سے فرش تک ہے تری شاہی یا رب!
پتہ بے حکم نہ ہلتے ترے، اصلاً دیکھا
ذات باقی ہے تری اور جہاں ہے فانی
ہر زباں پر یہی شائق نے ہے چرچا دیکھا
نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
چمن چمن میں بہاراں اسی جمال سے ہے
کلی کلی میں ہے خوشبو اسی پسینے کی
میں فرطِ عشق میں بھی جھوم جھوم اٹھتا ہوں
ہوائیں آتی ہیں جب بھی کبھی مدینے کی
میں تیرے نقش قدم ہی کی دھول بن جائوں
ہے آرزو ترے قرب و جوار جینے کی
فقیہ شہر پہ عقدہ کبھی یہ کھل نہ سکا
کلیدِ نعت ہے مولا ترے خزینے کی
وہ تشنہ لب کہیں سیراب ہو نہیں سکتا
ہو جس کو پیاس ترے ساحلوں سے پینے کی
وہ ناخدا ہے مری زندگی کی کشتی کا
اسی کی ذات ہے رہبر مرے سفینے کی
زمیں پہ میرے قدم پھر حسن نہیں ٹکتے
دکھائی دیتی ہیں جب رونقیں مدینے کی