حمد باری تعالیٰ
جو جلوتوں میں ملیں خلوتیں اسی کی ہیں
ورائے ارض و سما وسعتیں اسی کی ہیں
بپا ہے خلق کی پہنائیوں میں ذکر اس کا
محیطِ کون و مکاں محفلیں اسی کی ہیں
وہی تو ہے جو رگِ گل میں نوکِ خار میں ہے
بہار ہو یا خزاں سب رُتیں اسی کی ہیں
خیالِ نحل میں گفتارِ نمل میں بھی وہی
صفا ہو یا کہ طویٰ آیتیں اسی کی ہیں
مجھے وہ ورطۂ شرمندگی میں ملتا ہے
یہ چشمِ نم، یہ لقائ، نعمتیں اسی کی ہیں
میں غرقِ حبِ نبی رہ کے جائوں دنیا سے
سرورِ حرفِ دعا بخششیں اسی کی ہیں
(شیخ عبدالعزیز دباغ)
نعتِ رسولِ مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
اے خاورِ حجاز کے رخشندہ آفتاب
صبحِ ازل ہے تیری تجلّی سے فیض یاب
زینت ازل کی ہے، تو ہے رونق ابد کی تُو
دونوں میں جلوہ ریز ہے تیرا ہی رنگ و آب
چوما ہے قدسیوں نے ترے آستانے کو
تھامی ہے آسمان نے جھک کر تری رکاب
شایاں ہے تجھ کو سرورِ کونین کا لقب
نازاں ہے تجھ پہ رحمتِ دارین کا خطاب
برسا ہے شرق و غرب پہ ابرِ کرم ترا
آدم کی نسل پر ترے احساں ہیں بے حساب
پیدا ہوئی نہ تیری مواخات کی نظیر
لایا نہ کوئی تیری مساوات کا جواب
خیرالبشر ہے تُو تو ہے خیرالامم وہ قوم
جس کو ہے تیری ذاتِ گرامی سے انتساب
(ظفر علی خان)