پیارے بچو! واقعہ کربلا میں جہاں حضرت امام حسین علیہ السلام نے لازوال کردار ادا کیا۔ وہاں اہل بیت اطہار کی عفت مآب خواتین میں سے امام عالی مقام امام حسین علیہ السلام کی ہمشیرہ حضرت سیدہ زینب علیہا السلام کا کردار بھی اسلامی تاریخ میں سنہری حروف میں موجود ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شہزادیاں اور حضرت امام حسین علیہ السلام کے گھر والے واقعہ کربلا کے بعد شام کے سفر پر رواں دواں تھے تو اس لٹے ہوئے قافلہ کی قیادت سیدہ زینب علیہا السلام فرما رہی تھیں۔ آئیں سیدہ زینب علیہا السلام کی حیات و خدمات پر ایک نظر ڈالتے ہیں:
تعارف: سیدہ زینب رضی اللہ عنھاایسی عظیم خاتون تھیںجو کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نواسی ــ،سیدنا علی المرتضی رضی اللہ عنہ اور سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنھا کی بڑی صاحبزادی (بیٹی) تھیں۔آپ علیہا السلام حضرت امام حسن علیہ السلام اور امام حسین علیہ السلام کی بہن تھیں۔
ولادت: سیدہ زینب رضی اللہ عنھاکی ولادت مبارک 5 جمادی الاوّل 5 ہجری میں ہوئی۔ جب حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ کو دیکھنے آئے توآپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک کھجور اپنے منہ میں ڈال کر چبائی اور پھر اس کا لعاب دہن سیدہ زینب رضی اللہ عنھا کے منہ میں ڈال دیا۔
تعلیم و تربیت: سیدہ زینب رضی اللہ عنھا کی تربیت، حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، حضرت علی اور سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنھماکے زیر سایہ ہوئی۔ آپ علیہا السلام نے کبھی جھوٹ نہیں بولااور غیبت سے ہمیشہ پرہیز کرتی تھیں۔ آپ بہت ذہین، دانش مند اور بہترین فہم وفراست والی خاتون تھیں۔ آپ علیہا السلام علوم القرآن،تفسیر،ادب اور علم الکلام میں ماہر تھیں۔
نکاح: سیدہ زینب رضی اللہ عنھا کا نکاح، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چچازاد بھائی کے بیٹے حضرت عبداللہ بن جعفر طیار علیہ السلام سے ہواتھا۔نکاح نہایت سادگی سے ہوا۔ حضرت عبداللہ بن جعفر طیار علیہ السلام نے سنت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر عمل کرتے ہوئے دعوت ولیمہ کی۔
اولاد: سیدہ زینب رضی اللہ عنھاکے دو بیٹے تھے:
- عون
- محمد
یہ دونوں بیٹے حضرت امام حسین علیہ السلام کے ساتھ قافلہ میںشامل تھے اور دونوں نے میدان ِکربلا میں جام شہادت نوش فرمایا۔
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حضرت زینب سے محبت:
ایک مرتبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کسی نے تحفہ میں سونے کا ہار دیا ۔آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں یہ ہار اس کو پہنائوں گا، جس سے مجھے زیادہ پیار ہے۔چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وہ ہار حضرت زینب علیہا السلام کو پہنایا۔
عبادت و ریاضت: سیدہ زنیب رضی اللہ عنھا عبادت و ریاضت اور زہد و تقوی میں اپنی والدہ سیدہ فاطمۃالزھرا علیہا السلام کی طرح تھیں۔سیدہ زینب علیہا السلام نے کبھی نماز تہجد بھی نہ چھوڑی۔ حضرت امام حسین علیہ السلام بھی آپ سے دعا کی درخواست کرتے تھے۔
امام زین العابدین علیہ السلام فرماتے ہیں کہ واقعہ کربلا کے خونی منظر کو دیکھنے اور کربلا سے کوفہ ،دمشق اور شام تک کے سفر میں شدید مشکلات،مصائب اور آلام کا سامنا کرنے کے باوجود میری پھوپھی (سید ہ زینب علیہا السلام ) نے تہجد کی نمازبھی نہ چھوڑی۔
کربلا میں کردار: حضرت امام حسین علیہ السلام کے ساتھ قافلہ میں سیدہ زینب رضی اللہ عنھا بھی شامل تھیں ۔امام حسین علیہ السلام کی شہادت کے بعد قافلہ میں آپ ہی سب سے بڑی اور حوصلہ دینے والی تھیں۔ سیدنا امام زین العابدین علیہ السلام اگرچہ قافلہ میں موجود تھے لیکن وہ بیمار تھے، اس لئے قافلہ کی نگرانی کا کام سیدہ زینب علیہا السلام نے سر انجام دیا۔
کربلا سے شام تک کے سفر میں سیدہ زینب علیہا السلام نے ہی قافلے کے ساتھیوں کو سہارا دیا اور ان کے حوصلے بلند کئے۔آپ علیہا السلام نے ابن زیاد کے دربار میں بھی پرُ جوش تقریر کر کے کوفہ کے لوگوں کو لاجواب کر دیا اور انھیں بے وفائی، دھوکہ اور فریب کا احساس دلایا جس پر کوفہ والے ظاہری طورپر شرمندہ ہوئے۔
وصال مبارک: سیدہ زینب علیہا السلام کا وصال واقعہ کربلا کے تقریباً ڈیڑھ سال بعد15رجب المرجب 63ہجری کو دمشق کے قریب ہوا۔ آپ کا مزار مبارک شام کے شہر دمشق میں ــ"زینبیہ" کے مقام پر ہے۔ اس جگہ کانام آپ علیہا السلام ہی کی وجہ سے"زینبیہ" ہے۔