سینئر ڈپٹی ڈائریکٹر۔ منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن
یوں تو شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی دینی، سیاسی، تعلیمی، سماجی و رفاہی اور اصلاحی خدمات سے زمانہ آشنا اور ان کا معترف ہے اور انہیں ایک ہی وقت میں زمانہ شیخ الاسلام، مفسر قرآن، قائد انقلاب، مجدد دین، ایجوکیشنل ریفارمر، ویلفیئر ریفارمر، سمیت مختلف القاب کے ساتھ پکارتا ہے۔ اگر شیخ الاسلام کا فلاحی اور سماجی بہبود کے میدان میں خدمات کا جائزہ بطور ویلفیئر ریفارمر لیا جائے تو ان کی یہ خدمات تاریخ کا روشن باب ہیں۔
ملکی تاریخ میں شیخ الاسلام نے پہلی بار پاکستان عوامی تحریک کے پلیٹ فارم سے ’’عوام سب سے پہلے‘‘ کے نعرہ کے ساتھ جو منشور 2002ء میں پیش کیا تھا اس میں اسلامی جمہوریہ پاکستان کو مکمل طور پر اسلامک ویلفیئر اسٹیٹ بنانے کے لئے سات درج ذیل ترجیحات کا ذکر کیا :
1۔ تعلیم 2۔ معیشت 3۔ غربت 4۔ صحت
5۔ انصاف 6۔ امن و امان 7۔ ٹیکنالوجی
شیخ الاسلام نے اس منشور میں عوام کی غربت و بدحالی کا خاتمہ، اقتصادی استحکام، جہالت کا مکمل خاتمہ، جرائم و کرپشن کے خاتمے سمیت، تعلیم، صحت اور فلاح عام کے منصوبوں کے ذریعے ملک کو آزاد، خود مختار اور جدید اسلامی جمہوری فلاحی ریاست بنانے کے عزم کا اظہار کیا۔
شیخ الاسلام کے مذکورہ تصور پاکستان کا جائزہ اگر ان کی تعلیمی، سماجی و رفاہی اعتبار سے لیں تو منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن کے تحت چلنے والے منصوبہ جات درحقیقت 2002ء میں پیش کردہ پاکستان عوامی تحریک کے منشور پر عملی اقدامات ہیں۔ اس وقت ملک تاریخ کے بدترین سیاسی، معاشی، معاشرتی، اقتصادی بحران سے گزر رہا ہے۔ ایسے نامساعد حالات میں عوامی فلاحی و سماجی بہبود کے کام منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن بطریقِ احسن سرانجام دے رہی ہے۔
منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن کا قیام
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے 17 اکتوبر 1988ء کو فلاحی و سماجی بہبود کے میدان میں خدمات سرانجام دینے کے لئے منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن کی بنیاد رکھی۔ جس کے قیام کا بنیادی مقصد یہ تھا کہ تمام انسانوں کے اندر جذبہ ہمدردی کو فروغ دیا جائے۔ باہمی محبت اور بھائی چارے کی فضا کو قائم رکھا جائے اور تمام طبقات کو ساتھ لے کر ایک حقیقی اسلامی فلاحی معاشرے کی تشکیل کے لئے عملی جدوجہد کی جائے۔ منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن بلا امتیاز رنگ و نسل اور جنس و مذہب خدمت انسانیت کے لئے مصروف عمل ہے۔
MWF کے مقاصد و اہداف
شیخ الاسلام نے منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن کے درج ذیل بنیادی مقاصد و اہداف مقرر کئے۔
- بامقصد، معیاری اور سستی تعلیم کا فروغ
- غریب اور مستحق طلبہ کے لئے وظائف کا اہتمام
- صحت کی بنیادی ضروریات سے محروم افراد کے لئے معیاری اور سستی طبی امداد کی فراہمی
- انسانی حقوق کی بحالی و بہبود کے لئے اقدامات
- خواتین کے حقوق اور بہبود کے لئے منصوبہ جات کا قیام
- بچوں کے بنیادی حقوق اور بہبود کے لئے منصوبہ جات کا قیام
- پورے ملک میں یتیم اور بے سہارا بچوں کی مکمل کفالت اور تعلیم و تربیت و رہائش کے لئے ’’آغوش‘‘ کے اداروں کا قیام
- قدرتی آفات میں متاثرین کی امداد و بحالی
- پسماندہ علاقوں میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی
- بیت المال کے ذریعے مجبور اور حقدار لوگوں کی مالی امداد
- غریب اور نادار گھرانوں کی بچیوں کی شادیوں کا اہتمام
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی زیر سرپرستی منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن دنیا کے سب سے بڑے عظیم تعلیمی، رفاہی و سماجی منصوبہ جات پر کام کر رہی ہے۔ منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن کے جاری منصوبہ جات کی تفصیل حسب ذیل ہے :
1۔ تعلیم
تعلیم ’’منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن‘‘ کی پہلی ترجیح ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اس وقت ملک کی کل آبادی 17 کروڑ 45 لاکھ سے زائد ہے۔ جس میں شرح خواندگی کا تناسب %36 ہے اس وقت ملک کے 11 کروڑ 14 لاکھ افراد ناخواندگی کی زندگی بسر کر رہے ہیں جس قوم کی %64 عوام ناخواندہ ہو وہ کس طرح دنیا میں بلند مقام حاصل کر سکتی ہے۔ اسی لئے پہلی ترجیح کے طور پر MWF ایک عظیم تعلیمی انقلاب کے ذریعے غیر حکومتی سطح پر رسمی اور غیر رسمی تعلیم اور تعلیم بالغاں کے تحت پورے ملک میں شرح خواندگی کے اضافے کے لئے کوشاں ہے۔ MWF کا پہلا اور بنیادی ہدف تعلیم سب کے لئے (Education for all) ہے۔
اب تک پورے ملک میں منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن نے 572 تعلیمی ادارے قائم کئے ہیں جن میں پرائمری اور سیکنڈری اسکولز کے علاوہ 41 انفارمیشن ٹیکنالوجی کے مراکز بھی شامل ہیں۔
منہاج یونیورسٹی بھی تعلیم کو عام کرنے اور معیاری تعلیم کے فروغ کی طرف شیخ الاسلام کا ایک انتہائی اہم قدم ہے۔ اس یونیورسٹی کو حال ہی میں HEC نے اس کے اعلیٰ معیار کے پیش نظر W کیٹیگری میں promote کیا ہے۔
ان تمام تعلیمی اداروں کا انتظام و انصرام منہاج ایجوکیشن سوسائٹی کے تحت چلایا جاتا ہے۔ اب تک MWF نے 2040 طلبہ و طالبات کو اسکالر شپ دی ہے جس پر تقریباً 2 کروڑ 26 لاکھ روپے سے زائد کے اخراجات کئے گئے ہیں۔ مختلف تعلیمی منصوبہ جات پر MWF اس وقت تک 34 کروڑ سے زائد کے اخراجات کر چکی ہے۔
2۔ صحت
پاکستان کی ساڑھے سترہ کروڑ عوام میں سے 9 کروڑ سے زائد افراد پینے کے صاف پانی سے محروم ہیں۔ ہزاروں بچے ہر سال صحت کی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے مر جاتے ہیں۔ لاکھوں افراد خوراک کی کمی کا شکار ہیں۔ صحت کے میدان میں MWF نے اب تک پورے ملک میں 106 فری ڈسپنسریز اور بلڈ بنکس قائم کئے ہیں۔ 30283 میڈیکل کیمپس لگائے گئے ہیں۔ 2319 مریضوں کی فری آئی سرجری کی گئی ہے ملک کے 22 شہروں میں ایمبولینس سروس مہیا کی گئی ہے۔ صحت کے ان منصوبہ جات پر MWF نے 3 کروڑ 39 لاکھ روپے سے زائد رقم خرچ کی ہے۔
3۔ فلاح عام
a۔ آغوش : شیخ الاسلام کی ہدایت پر منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن نے معاشرے کے ایسے بے سہارا، یتیم، نادار اور مساکین بچوں کے لئے آغوش کا ادارہ قائم کیا ہے، جن سے دنیا میں باپ کا سایہ اور ماں کی آغوش چھن گئی ہے۔ MWF نے اسلامی تعلیمات کی روشنی میں یتیم اور بے سہارا بچوں کی کفالت اور تعلیم و تربیت کا ایک جامع منصوبہ تیار کیا ہے۔ مرکزی سطح پر یہ ادارہ آغوش 500 یتیم بے سہارا اور نادار بچوں کی کفالت کا ادارہ ہوگا جس کے پائلٹ پروجیکٹ کا آغاز ہوچکا ہے۔ اس وقت 50 بچے تعلیم و تربیت اور رہائش کے اعلیٰ انتظام سے مستفید ہو رہے ہیں پورے ملک میں ادارہ آغوش کی شاخیں قائم کی جائیں گی۔ اس سلسلے میں کراچی میں بھی آغوش کا سنگ بنیاد رکھ دیا گیا ہے اور مرکزی سطح پر 30 کروڑ کی مالیت کی عظیم الشان عمارت کی تعمیر شروع ہو چکی ہے۔
b۔ بیت المال : آج بھی پاکستان کی %95سے زائد آبادی غربت اور خط غربت کے نیچے زندگی بسر کررہی ہے۔ %40 افراد 3600 اور 4000 روپے کے درمیان ماہانہ آمدنی رکھتے ہیں جبکہ %50 افراد 5000 اور 7000 روپے ماہانہ کمارہے ہیں جبکہ %10 افراد 7000 روپے سے اوپر کی آمدنی رکھتے ہیں۔ پوری قوم نچلی اور بری قسم کی غربت میں مبتلا ہے۔
اب تک 3700 افراد بیت المال کے ذریعے مستفید ہوچکے ہیں۔ MWF نے اس مد میں ایک کروڑ 33 لاکھ روپے سے زائد خرچ کئے ہیں۔ MWF ہر ماہ اپنے وسائل کے مطابق بیت المال سے ایک لاکھ روپے سے ڈیڑھ لاکھ روپے تک غربت میں مبتلا مفلوک الحال افراد کی ماہانہ اعانت کرتی ہے۔ بیت المال سے امداد اس مقصد کے تحت کی جاتی ہے کہ آئندہ وہ افراد معاشرے کے مفید رکن بن جائیں اور معاشرے میں مانگنے کے بجائے مدد کرنے والے شہری بن جائیں۔
c۔ اجتماعی شادیاں : ہمارے معاشرے کی ستم ظریفی یہ ہے کہ بیٹی کی شادی جیسا مقدس فریضہ بھی والدین پر بوجھ بن چکا ہے، لڑکے والے منہ مانگا جہیز مانگتے ہیں، والدین بیٹی کو پیدائش سے ہی اپنے اوپر بوجھ سمجھنا شروع کر دیتے ہیں۔ معاشرے میں یہ عام دیکھنے میں آتا ہے جس کی خبریں میڈیا کے ذریعے عوام کو پہنچتی رہتی ہیں کہ مایوس والدین یا بھائی اسی وجہ سے خودکشی کر لیتے ہیں اور لڑکی جو خود کو خاندان پر بوجھ سمجھتی ہے وہ بھی اپنی زندگی ختم کرنے پر مجبور ہو جاتی ہے اور معاشرہ بے حسی کا پیکر بنا یہ تماشا دیکھتا رہتا ہے۔
ایسے میں شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے اس معاشرتی مرض کی بروقت تشخیص کرتے ہوئے اس کے علاج کے لئے عملی اقدام اٹھایا اور منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن کے ذریعے ایسے غریب اور نادار گھرانوں کو ان کے اس فریضہ کی ادائیگی میں مکمل عملی اور مالی تعاون فرما کر ہزاروں مستحقین کے چہروں کی رونقیں بحال کر دیں۔
اب تک ساڑھے تین سو سے زائد جوڑے اجتماعی شادیوں کی سہولت سے مستفید ہو چکے ہیں۔ MWF نے اس مقصد کے لئے 3 کروڑ 37 لاکھ 87 ہزار روپے خرچ کئے ہیں۔ MWF دلہن کو ضرورت کے مطابق مکمل جہیز فراہم کرتی ہے۔ دلہا و دلہن دونوں طرف سے 50 مہمانوں کی ضیافت کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ شادی سے متعلق تمام امور کا شایان شان انتظام کیا جاتا ہے۔ اس موقع پر نوبیاہتا جوڑوں کو برائیڈل گفٹ دیئے جاتے ہیں۔ جن میں جائے نماز، قرآن پاک، سلائی مشین، ٹی سیٹ، کٹیلری سیٹ، ڈنر سیٹ، ڈبل بیڈ بمع بیڈ شیٹ، رضائیاں، گیس والا چولہا، سوٹ کیس، بریف کیس، دلہا دلہن کے لباس، بڑی پیٹی، چار کرسیاں بمع ٹیبل، کلر ٹیلی ویژن، DVD پلیئر، سونے کا سیٹ، واشنگ مشین، پیڈ سٹل فین وغیرہ شامل ہیں۔ ایک شادی پر MWF کے ایک لاکھ سے سوا لاکھ روپے کے اخراجات آتے ہیں۔
d۔ وویمن ڈویلپمنٹ : پاکستان میں ایک اندازے کے مطابق ملک کی کل آبادی کے %55 تناسب کے اعتبار سے خواتین کی تعداد 9 کروڑ 59 لاکھ 77 ہزار بنتی ہے جس میں صرف ایک کروڑ 89 لاکھ 30 ہزار خواتین خواندہ ہیں ملک کی %80 خواتین ناخواندگی کی زندگی بسر کر رہی ہیں۔
منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن کے شعبہ وویمن رائٹس نے قومی زندگی کی اس خلیج کو ختم کرنے کے لئے خواتین کے لئے ہر شعبہ زندگی میں یکساں مواقع پیدا کرنے کے لئے عملی اقدامات اٹھائے ہیں۔ جس کے لئے 8MWF مارچ 2009ء کو خواتین کے عالمی دن کے موقع پر منہاج وویمن ویلفیئر سنٹر کے نام سے ایک ادارہ قائم کررہی ہے جس کے 26 نکات پر مشتمل مقاصد و اہداف کا تعین کیا گیا ہے۔ MWF وویمن ڈویلپمنٹ پر اب تک چھ لاکھ روپے سے زائد خرچ کر چکی ہے۔
e۔ عید گفٹ اسکیم : ہر سال عیدین کے مواقع پر MWF ہزاروں افراد کو کھانا تقسیم کرتی ہے اور مستحقین میں عید گفٹ بھی دیئے جاتے ہیں اس مقصد پر منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن ایک کروڑ 20 لاکھ روپے سے زائد خرچ کر چکی ہے۔
f۔ واٹر پمپ انسٹالیشن : ملک کی 52 فیصد آبادی پینے اور استعمال کرنے کے صاف پانی سے محروم ہے۔ منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن نے ملک میں 760 مقامات پر واٹر پمپ انسٹالیشن کروائے ہیں۔ جن سے ہزاروں افراد مستفید ہو رہے ہیں۔ اس مد میں MWF 35 لاکھ روپے سے زائد رقم خرچ کر چکی ہے۔ اس طرح فلاح عام کے منصوبوں پر MWF نے 6 کروڑ 55 لاکھ روپے خرچ کئے ہیں۔
قدرتی آفات کے متاثرین کی بحالی
پاکستان بھر میں کہیں بھی خصوصاً اور دنیا بھر میں عموماً جو علاقے قدرتی آفات سے متاثر ہوتے ہیں ان علاقوں میں متاثرین کی بحالی اور امداد میں MWF ہمیشہ پیش پیش رہتی ہے۔
منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن نے متاثرین سونامی کو ایک کروڑ کی امدادی اشیاء بھیجیں۔
2005ء میں سرحد کا وسیع علاقہ جو زلزلہ سے متاثر ہوا وہاں کے متاثرین کی بحالی کے لئے 25 کروڑ روپے خرچ کئے گئے نیز وہاں خیمہ بستیاں اسکولز وغیرہ بھی قائم کئے گئے۔
اس کے علاوہ افغان مہاجرین، متاثرینِ سیلاب، سندھ، راولپنڈی، بلوچستان اور متاثرین برف باری و وژالہ باری، مری اور بلوچستان کو بھی لاکھوں روپے کی امداد وقتاً فوقتاً بھیجی جاتی رہی ہے۔ اس طرح 28 کروڑ سے زائد مالیت کی امداد قدرتی آفات سے متاثرین کے لئے MWF نے بہم پہنچائی ہے۔
منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن نے اپنے قیام سے اب تک ایک ارب روپے سے زائد کے منصوبہ جات قوم کو دیئے ہیں۔ ان منصوبہ جات کا اگر دنیا کی کسی بھی بڑی NGO سے موازنہ کیا جائے تو MWF اپنی انفرادیت کو قائم رکھے ہوئے نظر آتی ہے۔ اسی طرح اگر دنیا کی ایسی تمام قیادتوں کا جائزہ لیا جائے جنہوں نے ویلفیئر سرگرمیوں کے ذریعے قوم کی فلاح و بہبود کے لئے خدمات سرانجام دیں تو ان قائدین میں بھی شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری ہر جہت پر وسیع النظری سے کام کی وجہ سے منفرد و ممتاز شخصیت ہیں۔
منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن کا تنظیمی نیٹ ورک نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا میں 80 سے زائد ممالک میں قائم ہے یہ ایک رجسٹرڈ آرگنائزیشن ہے۔ اس کے وسائل کے ذرائع اجتماعی قربانی، چرمہائے قربانی مہم، زکوۃ مہم عطیات و صدقات پر مبنی ہیں۔ MWF کے سالانہ ویلفیئر پراجیکٹس کا انحصار اس کے آمدہ وسائل پر ہوتا ہے۔
شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن کے ذریعے سے ایک ایسا وسیع و جامع ویلفیئر کا نظام دیا ہے اگر حکومتی سطح پر یہ نظام نافذ کر دیا جائے تو دو سے تین سالوں میں اس کے مثبت نتائج قوم کے سامنے آنا شروع ہو جائیں گے اور امارت و غربت کے درمیان پایا جانے والا تفاوت بھی آہستہ آہستہ ختم ہو جائے گا۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی ملک و قوم کے لئے یہ فلاحی خدمات ان کی ہمہ جہتی شخصیت کا ایک پہلو ہے۔ آپ کی شخصیت کو جس بھی زاویہ اور تناظر سے دیکھا جائے خواہ وہ زاویہ علمی و فکری ہو یا سیاسی و معاشرتی خدمات کے حوالے سے ہو، ہر زاویہ اور جہت اپنے اندر دوسروں کے لئے امن، سلامتی اور محبت کے جذبات کو سموئے ہوئے ہے۔