سفیرِ امن عالم تم
محبت کی اذاں تم ہو
ہر اِک وحشت میں، نفرت میں
اخوت کا بیاں تم ہو
سفیرِ امن عالم تم
محبت کی اذاں تم ہو
جہاں مسند نشیں ہو تم
وہیں سے روشنی پھوٹے
ترا جذبہ کہ دنیا سے
یہ زنجیرِ ستم ٹوٹے
جفا کی تیز آندھی میں
وفا کا کارواں تم ہو
سفیرِ امن عالم تم
محبت کی اذاں تم ہو
بھڑکتے جارہے ہیں
آتش نمرود کے شعلے
کہیں بادل غضب کے اور
کہیں بارود کے شعلے
بجھانے میں یہ شعلے
جہد کی اک داستاں تم ہو
سفیرِ امن عالم تم!
محبت کی اذاں تم ہو
مقیّد روحِ آزادی!
ہو جب سانسوں کے زنداں میں
خموشی سر کو ٹکرائے!
جہاں سوچوں کے طوفاں میں
بہت گھمبیر سناٹوں میں
حق کے ہم زباں تم ہو
سفیرِ امن عالم تم!
محبت کی اذاں تم ہو
سجے نے اب کس سر پر
خدایا خون کا سہرا
نہ روندے بربریت اب
کسی انسان کا چہرہ
بھلائی مانگتا سب کی
دعا کا سائباں تم ہو
سفیرِ امن عالم تم!
محبت کی اذاں تم ہو
کوئی مذہب نہیں کہتا
کہ نفرت عام ہوجائے
سیاست کی تجارت میں
سکوں نیلام ہوجائے
یہی پیغام ہے تیرا
اِسی کے ترجماں تم ہو
سفیرِ امن عالم تم!
محبت کی اذاں تم ہو
دعا گو ہے ہر اک بیٹا
یہاں منہاجِ قرآں کا
خدا خود ہو نگہباں!
امنِ عالم کے نگہباں کا
وہیں ہو خیر کی بارش
مرے قائد! جہاں تم ہو
سفیرِ امن عالم تم!
محبت کی اذاں تم ہو