حمد باری تعالیٰ و نعت رسول مقبول (ص)

حمد باری تعالیٰ

ربّ اکبر وہ ہر کسی کا ہے
سو بسو تذکرہ اُسی کا ہے

ظلمتِ بحر و بر میں نام اُس کا
آئینہ دار روشنی کا ہے

نطق میں بھی گُھلے ہیں رنگ اُس کے
وہ جو گنجینہ خامشی کا ہے

ہے علیم و خبیر ذات اُس کی
اِک خزینہ وہ آگہی کا ہے

رزق پتھر میں دے جو کیڑے کو
وہی رازق ہر آدمی کا ہے

ابتلا، رنج و غم میں ہر لمحہ
دھیان اُس کی طرف سبھی کا ہے

حق وہی ہے جو اُس نے فرمایا
راستہ اُس کا راستی کا ہے

لے کے آدم سے ذاتِ احمد (ص) تک
ایک ہی دین ہر نبی کا ہے

اُسوۂ سیّد البشر (ص) نیّر
رہنما صلح و آشتی کا ہے

(ضیاء نیّر)

آزمائش

حجاب اٹھا نہیں نگہِ یقیں کی آزمائش ہے
بڑی افتاد ہے قلبِ حزیں کی آزمائش ہے

سرِ مژگاں لٹی آخر متاعِ شرمساری بھی
گری ہے سجدۂِ غم میں جبیں کی آزمائش ہے

اسے دیکھا ہے لیکن جلوۂ مستور کی صورت
نظر لاچار ہے ذوقِ یقیں کی آزمائش ہے

فنا کے پار پھیلی ہے بقا کی جنت ماویٰ
فنا کی رات فکر نکتہ چیں کی آزمائش ہے

سرورِ بے خودی ملتا ہے اس کی ہم نشینی میں
حضوری میں و لیکن ہم نشیں کی آزمائش ہے

قیامِ چند ساعت ہے فریبِ جاودانی بھی
مکاں کی دیدہ زیبی میں مکیں کی آزمائش ہے

اسی کی یاد سے زندہ ہے لو اس کی عزیز اب تک
شبِ ظلمت چراغِ آخریں کی آزمائش ہے

(سکواڈرن لیڈر (ر) عبد العزیز)