حمد باری تعالیٰ
رہتا بندوں سے ہے اپنے ہر جگہ مولا قریب
اس کی رحمت کا سروں پہ ان کے ہے سایہ قریب
چاہیے پیشِ نظر ہر دم صراطِ مستقیم
سارے رستوں میں ہے سیدھا اس کا ہی رستا قریب
طالبِ حق کے لئے ہے اس طرح دینِ مبیں
جیسے پیاسے سے ہو شیریں آب کا چشمہ قریب
فضل کی خیرات اس سے مانگئے ہر دم کہ ہے
رحمتِ باری کا ٹھاٹھیں مارتا دریا قریب
ذائقہ اک دن اجل کا ہم کو چکھنا ہے ضرور
آرہا ہے ہر بشر کی سمت یہ لمحہ قریب
جستجوئے منزلِ جاناں رہی ہے عمر بھر
شکرِ رب وہ جادۂ منزل نظر آیا قریب
مومنوں پر ہے برابر فضلِ مولا یہ کہ ہے
دُور ان سے ہاویہ اور جنت الماویٰ قریب
ہے ہمیں درکار نیّرؔ نصرتِ ربِ کریم
نصرتِ ربی جو لائے فتح کا مژدہ قریب
(ضیاء نیّرؔ)
نعتِ رسولِ مقبول ﷺ
قبر میں لے کے جاؤں اگر مَیں اپنے ماتھے پہ خاکِ مدینہ
اس کا ہر ذرہ چمکے گا ایسے جیسے جنت کا کوئی نگینہ
عرض کردوں گا پھر قدسیوں کو مَیں نے دینی ہے ان کو سلامی
راہ میں اپنی پلکیں بچھا کر کھول دوں گا مَیں عاشق کا سینہ
قبر میں سیج پھولوں کی ہوگی آپؐ تشریف لائیں گے جس دم
کھِل اٹھیں گے درودوں کے گجرے جیسے پھولوں کا کوئی مہینہ
نعت پڑھتے ہوئے سر جھکا کر اپنی بخشش کی عرضی پڑھوں گا
خون کے اشک پونچھوں گا اپنے جب ندامت بنے گی پسینہ
اُنؐ سے یہ التجا بھی کروں گا حشر میں اپنے قدموں میں رکھ لیں
ساتھ اپنے بٹھا کر بتائیں مجھ کو دیدارِ حق کا قرینہ
میری باتوں کو سن کر ملائک مجھ پہ کھولیں گے جنت کی کھڑکی
مَیں سناؤں گا پھر نعت اپنی اذن دیں گے جو شاہِ مدینہ
آپؐ تشریف فرما رہیں گے سیج پھولوں کی تازہ رہے گی
اپنی آنکھیں وہیں موند لوں گا دل میں جلوؤں کا لے کر خزینہ
کاش اُس زندگی کے لیے مَیں غرقِ عشقِ نبیؐ ہو کے جی لوں
کاش جاکر وہاں مَیں لگا لوں اپنے ماتھے پہ خاکِ مدینہ
اے مدینے کو جاتی ہواؤ ساتھ مجھ کو بھی لے لو خدارا
مَیں بھی قدمین میں جاکے بیٹھوں، پار لگ جائے میرا سفینہ
{شیخ عبدالعزیز دباغ}