حمد باری تعالیٰ
سوزِ حفیظ دے مجھے ذوقِ ندیم دے
فکرِ رسا نواز دے قلبِ سلیم دے
تو ذائقہ چکھا مجھے اپنی صفات کا
اپنے کرم سے کچھ تو مجھے بھی کریم دے
مجھ کو بھی شہرِ علم کی خیرات ہو نصیب
مولا مجھے بھی فہمِ الف لام میم دے
ہوجائے لطف خاص مظلوم و جہول پر
اس بے ہنر کو جوہر نطقِ کلیم دے
ہر قلب کو نصیب ہو ذوقِ دلِ بلال
بو ذر کا جس میں رنگ ہو ایسی گلیم دے
کس درجہ مہربان ہے انسانیت پہ تو
جذبہ یہ آدمی کو بھی ربِّ رحیم دے
تیرے نبی کی نعت کے ہمراہ اے جلیل
لکھتا رہوں میں حمد یہ عزمِ صمیم دے
شہزاد کے لیے یہ اثاثہ ہے بے بہا
حکمت کے مجھ کو لعل و گہر اے حکیم دے
(شہزاد مجددی)
نعتِ رسولِ مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
چلے ہوائے مدینہ بہار آ جائے
نظر کی عید ہو، دل کو قرار آ جائے
وہ نام سن کے مری روح میں دھنک اترے
قلم رواں ہو، سخن میں نکھار آ جائے
میں اُن کی بات کروں تو دہن میں شہد اترے
میں اُن کی نعت سنوں تو خمار آ جائے
میں دیکھتا ہی رہوں اور میرا جی نہ بھرے
مقامِ قرب نظر ایک بار آ جائے
میں جب سے کوچۂ جاناں سے ہو کے آیا ہوں
تڑپ رہا ہوں کہ پھر سے بہار آ جائے
میں اپنی پلکوں سے چوموں نقوشِ پا اُن کے
کبھی نصیب میں وہ رہگذار آ جائے
یقین ہے کہ بلا لیں گے اب حضور مجھے
جو آئے آخرِ شبِ اضطرار، آ جائے
سحر قریب ہے، سوئے حرم چلیں گے عزیز
اُفق سے رحمتِ پروردگار آ جائے
(شیخ عبدالعزیز دباغ)