حمد باری تعالیٰ
جو نورِ خالقِ ارض و سما شام و سحر چمکا
تو پھر اِس نور ہی سے قریہ قریہ ہر نگر چمکا
اِسی کی جلوہ افشانی مکان و لامکاں میں ہے
ضیا پاشی سے اُس کی ہی یہ ارضی مستقر چمکا
رضائے مولا مل جائے جسے وہ بخت آور ہے
نصیب اُس بندۂ خاکی کا روئے خاک پر چمکا
زمینوں آسمانوں میں وہی ہے جلوہ گر ہر سُو
اُسی نورِ ازل سے ہی جہانِ بحر و بر چمکا
نجوم و ماہ کی شمعیں ہیں اُس کے نور سے روشن
دلِ ہر بندۂ مومن بھی اُس سے سر بہ سر چمکا
وہی کرتا سرِ شب ہے فلک پر قمقمے روشن
اور اُس کے اذن سے ہی سو بسو نورِ قمر چمکا
اُسی کا نور ہی ہے جلوہ گستر سارے عالم میں
تجلی سے اُسی کی نجمِ تقدیرِ بشر چمکا
یہ کس نورِ مبیں ﷺ کی آمد آمد ہے سر بطحا
کہ ہر ذرّہ زمیں کا مثلِ خورشیدِ سحر چمکا
ہوائے رحمتِ باری چلی نیّرؔ جو گلشن میں
تو اس خاکسترِ جاں میں محبت کا شرر چمکا
{ضیا نیّرؔ}
نعتِ رسولِ مقبول ﷺ
بڑا محترم ہے یہ نامِ محمد ﷺ
فدا ہو مری جاں بنامِ محمد ﷺ
میرا مختصر سا تعارف یہی ہے
میں ہوں ایک ادنیٰ غلامِ محمد ﷺ
محمد کی ہر بات وحیِ الہٰی
ہے تفسیرِ قرآں کلامِ محمد ﷺ
وہی محترم ہوگیا اس جہاں میں
کیا جس نے بھی احترامِ محمد ﷺ
ابو جہل کو نہ ابوجہل کہتے
اگر جانتا وہ مقامِ محمد ﷺ
ابھی تک ہے تسکین روح و بدن میں
پیا تھا کبھی میں نے جامِ محمد ﷺ
اسی آس پر دن گزرتے ہیں میرے
کبھی تو ملے گا پیامِ محمد ﷺ
مدح خواں ہوں خاتم الانبیاء کا
یہ کیا کم نہیں ہے انعامِ محمد ﷺ
میرا کوئی ساحرؔ حوالہ نہیں ہے
میری شاعری سب بنامِ محمد ﷺ
{احسان حسن ساحرؔ}