خلاّق زمن ہے ذات اس کی
گنتی سے ورا صفات اس کی
لجپال ہر ایک نام اس کا
پُر نور ہر ایک بات اس کی
ہے موت بھی اس کی پیدا کردہ
ممنون ہے گر ’’حیات‘‘ اس کی
وہ سب کا ہے مالک اور مختار
محتاج ہے کائنات اس کی
چاروں جانب ہے راج اس کا
تابع ہیں شش جہات اس کی
ہر نعمت دو جہاں سے بڑھ کر
اک چشم التفات اس کی
ممکن نہیں پاسکے حقیقت
دنیائے بے ثبات اس کی
شہکار مبیں ہے دن اسی کا
تخلیق حسیں ہے رات اس کی
سوچوں کی بساط کچھ نہیں ہے
فیضان قلم دوات اس کی