حمد باری تعالیٰ
رُوبرو ہے حرم تیری توفیق سے
در پہ حاضر ہیں ہم تیری توفیق سے
لائقِ بارگاہِ کرم ہم نہ تھے
ہوگیا ہے کرم تیری توفیق سے
دُھل گئے سب گناہوں کے دفتر یہاں
ہوگئی آنکھ نم تیری توفیق سے
ملتزم سے لپٹنے کی تھی آرزو
رہ گیا ہے بھرم تیری توفیق سے
تیرے دامانِ رحمت سے لپٹے ہیں ہم
تیرے فضل و کرم تیری توفیق سے
عشق ہے سرزمینِ عرب سے ہمیں
گو ہیں اہلِ عجم تیری توفیق سے
قیدِ خواہش سے تو نے کیا ہے رہا
ٹوٹے دل کے صنم تیری توفیق سے
بوسۂ سنگِ اسود کی تاثیر نے
سب بھلائے ہیں غم تیری توفیق سے
میں نے قربان خود کو منیٰ میں کیا
مٹ گئے سب الم تیری توفیق سے
تو نے بخشا ہے شہزاد کو یہ ہنر
چل رہا ہے قلم تیری توفیق سے
(شہزاد مجددی)
نعتِ رسولِ مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
افلاک پر ہے دھوم کہ آتے ہیں وہ رسول
اوصاف جن کے حاصلِ تحریرِ آسماں
اعمال جن کے رشکِ گلستانِ آرزو
کردار جن کا باعثِ تقلیدِ ہر بشر
ہر لمحہ معجزاتِ خدا کا امین ہے
اُنؐ کی دعا پہ ابرِ کرم جھوم کر اٹھا
بنجر زمین، پیاس کی ماری ہوئی زمیں
میرے نبی کے حرفِ دعا کی تھی منتظر
مَیں حرفِ التجا ہوں خداوندِ دو جہاں!
صدقے میں اُن کے میری دعائیں قبول ہوں
خود ساختہ خدائوں کی جھوٹی خدائی پر
کاری لگا کے ضربیں، نافذ کریں گے عدل
روزِ ازل سے قریۂ شب میں ہے روشنی
کرنوں کے پھول شاخِ دعا پر کھلے ہزار
اُن کا وجودِ پاک جوازِ حیات ہے
اُنؐ کا خیال گرمیٔ بازارِ آرزو
میرے حضور پیکرِ عشقِ خدا بھی ہیں
آقا ازل سے رونقِ ارض و سما بھی ہیں
ہر حسن میں ریاض شمائل اُنہی کے ہیں
ہر حرفِ معتبر میں فضائل اُنہی کے ہیں
(ریاض حسین چودھری)