تحریک منہاج القرآن 43 واں یومِ تاسیس منارہی ہے۔ اصلاحِ احوال و اصلاحِ معاشرہ اور تجدیدِ و احیائے دین کے باب میں 43 سال کا ہر دن خدمتِ دین کے تناظر میں ہر اعتبار سے پُرخلوص اور قابلِ تقلید ہے۔ تحریک منہاج القرآن اور بانی و سرپرست شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری دامت برکاتہم العالیہ کو اللہ رب العزت کی طرف سے یہ سعادت میسر رہی کہ اس تمام عرصہ میں انھوں نے اسلام اور پیغمبرِ اسلام ﷺ کی امن، محبت، شفقت، عفوو درگزر اور صلہ رحمی پر مبنی تعلیمات کو دنیا بھر میں کامیاب طریقہ سے پہنچایا۔ شیخ الاسلام کی یہ خدمات جہاں روزِ روشن کی طرح عیاں ہیں وہاں یہ خدمات دنیا بھر میں ہر طبقہ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد پر مؤثریت کے حوالے سے بھی اپنی مثال آپ ہیں۔ قارئین ماہنامہ منہاج القرآن کو 43 ویں یوم تاسیس پر مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ وہ تحریک منہاج القرآن کو حضور نبی اکرم ﷺ کے نعلین پاک کے تصدق سے خدمتِ دین کے لئے قبول کئے رکھے اور بانی و سرپرست شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری دامت برکاتہم العالیہ کو صحت و تندرستی والی لمبی عمر عطا فرمائے۔ آمین
تحریک منہاج القرآن کا 43 واں یوم تاسیس اس اعتبار سے یادگار ہے کہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری دامت برکاتہم العالیہ نے امسال مسلم دنیا کو 8 جلدوں پر مشتمل ”الموسوعۃ القادریۃ فی العلوم الحدیثیہ“ کا تحفہ دیا ہے۔ یہ موسوعہ علوم حدیث کے اہم ترین موضوعات پر شیخ الاسلام دامت برکاتہم العالیہ کی تصنیف کردہ 14 کتب پر مشتمل ہے۔ ان میں سے ہر کتاب اپنے مشتملات و محتویات کے اعتبار سے انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ یہ بات پورے وثوق اور تیقن سے بلاخوفِ تردید کہی جا سکتی ہے کہ علوم الحدیث کے باب میں شیخ الاسلام کے قلم سے جو تصانیف شائع ہوئی ہیں، وہ انفرادیت کی حامل ہیں۔ بطور خاص زیر نظر ”الموسوعۃ القادریۃ“ اپنی نوعیت کے اعتبار سے ایسا نادر مجموعہ ہے کہ جس کی گزشتہ چار صدیوں میں برصغیر پاک و ہند میں بالخصوص اور عالمِ عرب اور مغربی دنیا میں بالعموم کوئی نظیر نہیں ملتی۔ یہ کام عصرِ حاضر میں شیخ الاِسلام کی تجدیدی و اجتہادی کاوش ہے، جس کے ذریعے اُنہوں نے اسلام کے علمی ورثہ کی حفاظت، ترویج و فروغ اور نشاۃثانیہ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
قرآن و سنت کے دلائل و براہین سے اظہر من الشمس ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ کی احادیث مبارکہ اور سنتِ مطہرہ شریعتِ اسلامیہ اور تشریعِ اسلامی کا بنیادی ماخذ ومصدر ہیں۔ سورہ الحشر میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”اور جو کچھ رسول (ﷺ) تمہیں عطا فرمائیں سو اُسے لے لیا کرو اور جس سے تمہیں منع فرمائیں سو (اس سے) رُک جایا کرو“۔ سورہ نجم میں ارشاد باری تعالیٰ ہے: ”اور وہ (اپنی) خواہش سے کلام نہیں کرتے،ان کا ارشاد سَراسَر وحی ہوتا ہے جو انہیں کی جاتی ہے۔‘‘ حدیث و سنت کا حجت ہونا قرآن کی طرح فرامینِ رسول ﷺ سے بھی ثابت ہے، جیسا کہ حضرت مقدام بن معد یکربg سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”خبردار! مجھے قرآن کے ساتھ اس جیسی ایک اور چیز(یعنی سنت) بھی دی گئی ہے“۔ان آیاتِ مقدسہ اور ارشاداتِ نبویہ سے واضح ہوتا ہے کہ قرآن فہمی کے لئے سنتِ رسول ﷺ اور احادیث رسول ﷺ کا فہم ضروری ہے۔
احادیثِ مبارکہ کے اسی فہم کو عام کرنے اور اسے مدلل انداز میں ایک نظم اور جامعیت کے ساتھ دنیا تک پہنچانے کے لیے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے ’’الموسوعۃ القادریہ‘‘ رقم فرمایا ہے۔ کسی بھی کتاب کی اہمیت و افادیت اور قدر و منزلت کااندازہ اس کے مشمولات اور صاحبِ قلم کے علمی و فکری مقام و مرتبہ سے ہوتا ہے۔ بحمداللہ! یہ امر نہایت خوش آئند ہے کہ 8 جلدوں پر مشتمل ”الموسوعۃ القادریۃ فی العلوم الحدیثیہ“ تالیف فرمانے والی شخصیت نہ صرف بین الاقوامی شہرت کی حامل ہے بلکہ قدیم علوم اسلامیہ اور علومِ عصریہ پر بھی دسترس رکھتی ہے۔ آپ اپنے علمی و فکری اور تجدیدی و اجتہادی کام کی ثقاہت کی بدولت عالمِ عرب و عجم میں اسلامی فکر و فلسفہ کے حوالے سے مستند اور معتبر جانے جاتے ہیں۔ آپ کی اردو، عربی اور انگریزی زبان میں 630 سے زائد تصانیف طبع ہو چکی ہیں۔ ان کتب کے دنیا کی کئی زبانوں میں تراجم بھی ہورہے ہیں۔ آپ کی ہر کتاب اپنی نوعیت کے اعتبار سے انفرادیت کی حامل ہے۔ رجوع الی القرآن اور تمسک بالقرآن کے حوالے سے آپ نے عصری تقاضوں کے مطابق قرآن مجید کا ترجمہ ’’عرفان القرآن‘‘ کرنے کی سعادت حاصل کی اور ہزار ہا مضامینِ قرآن پر مشتمل 8 جلدوں میں ’’قرآنی انسائیکلو پیڈیا‘‘ بھی ترتیب دیا ہے۔اسی طرح آپ نے علمِ حدیث کی خدمت کے باب میں گزشتہ ربع صدی میں لاکھوں احادیث کے مطالعہ کے بعد ہزار ہا احادیث منتخب فرما کر ان کو نئے تراجمِ ابواب، عنوانات، ضروری توضیحات و تعلیقات کے ساتھ جمع کیا اور اُمتِ مسلمہ کو سیکڑوں کتب حدیث کے عطر و عرقِ مشک بار کا تحفہ عطا کیا ہے۔
علوم الحدیث کے باب میں ایک تشنگی محسوس کی جاتی تھی جو حضرت شیخ الاِسلام نے ”الموسوعۃ القادریۃ“ تالیف کر کے دور فرما دی ہے۔8 جلدوں پر مشتمل یہ موسوعہ کئی امتیازی خصوصیات کا حامل ہے جو شیخ الاسلام کی ربع صدی پر محیط علمی و تحقیقی جہد و سعی کا نتیجہ ہے۔”الموسوعہ القادریہ“ میں علوم الحدیث کی اہم ترین ابحاث پر مدلل و محقق تفصیلی بحث کی گئی ہے۔ جامعہ الأزھر مصر کے ممتاز شیوخ الحدیث کی طرف سے لکھی گئی تقدیم اس موسوعہ کا حصہ ہے۔ یہ موسوعہ علوم الحدیث پر گزشتہ 7 سو سال کے ائمہ محدثین کی تصانیف کے مطالعہ کا نچوڑ ہے۔
- اس موسوعہ کی جلد اول ’’حجیتِ سنت‘‘ کے موضوع پر بحث کرتی ہے۔ بعض لوگوں نے حضور نبی اکرم ﷺ کی شخصیت اور عصمت پر نعوذ باللہ طعن کرنے کی کوشش کی، بعض نے حدیث پر انگلی اٹھائی اور بعض نے اولین جماعت یعنی صحابہ کرامl کے بارے میں شکوک و شبہات پیدا کرنے کی کوشش کی۔ جلد اول ان تمام اشکالات و سوالات کے مدلل جوابات پر مشتمل ہے کیونکہ احادیث مبارکہ اور سنت مبارکہ کے بغیر قرآن مجید کا حقیقی فہم ناممکن ہے۔
- جلد دوم میں شیخ الاسلام دامت برکاتہم العالیہ نے علمِ حدیث کے حصول کے لئے سفر کرنے، اسے حفظ کرنے اور پھر اِسے پوری امانت و دیانت اور ضبط کے ساتھ حرف بہ حرف اپنے بعد آنے والے لوگوں کو منتقل کرنے کی مساعی جمیلہ کو موضوعِ بحث بنایا ہے۔
- جلد سوم میں شیخ الاسلام دامت برکاتہم العالیہ نے فنِ حدیث پر مفصل بحث کی ہے۔ علمِ حدیث میں مستعمل مصطلحاتِ حدیث بیان کی ہیں۔ آپ نے اس باب میں سنت کی لغوی و اصطلاحی تعریف، اقسامِ حدیث، اقسامِ خبر اور اس سے متعلقہ مباحث، حدیث متواتر، اس کی اقسام اور اس کے مواضع کو مفصل انداز میں بیان کیا ہے۔
- جلد چہارم میں شیخ الاسلام نے حدیث کے مفہوم، روایت، اخذ حدیث اور تعلیمِ حدیث کے آداب کا ذکر کیا ہے۔
- جلد پنجم میں شیخ الاسلام دامت برکاتہم العالیہ نے تدوینِ حدیث نبوی ﷺ کے اہم موضوع و مسئلہ پر مدلل و مسکت بحث کی ہے۔
- جلد ششم، ہفتم اور ہشتم آخری تین جلدیں معرفتِ حدیث اور نقدِ رجال کے فن میں شہرت اور مہارتِ تامہ رکھنے والی ایک ہزار شخصیات کے تذکرہ پر مشتمل ہیں۔ اس موسوعہ کی ایک یہ بھی انفرادیت ہے کہ پہلی بار ایک ہزار شخصیات کا ایک جگہ پر مفصل تذکرہ رقم ہوا ہے جو یقینا علمِ حدیث کے طلبہ اور محققین کے لئے ایک بہت بڑی تحقیقی کاوش اور سہولت ہے۔