فرمان الٰہی
وَاعْبُدُوا اللهَ وَلَا تُشْرِکُوْا بِهٖ شَیْئًا وَّبِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا وَّبِذِی الْقُرْبٰی وَالْیَتٰمٰی وَالْمَسٰکِیْنِ وَالْجَارِ ذِی الْقُرْبٰی وَالْجَارِ الْجُنُبِ وَالصَّاحِبِ بِالْجَنْبِ وَابْنِ السَّبِیْلِ لا وَمَا مَلَکَتْ اَیْمَانُکُمْ ط اِنَّ اللهَ لَا یُحِبُّ مَنْ کَانَ مُخْتَالًا فَخُوْرَا.
(النساء، 4: 36)
’’اور تم اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ اور ماں باپ کے ساتھ بھلائی کرو اور رشتہ داروں اور یتیموں اور محتاجوں (سے) اور نزدیکی ہمسائے اور اجنبی پڑوسی اور ہم مجلس اور مسافر (سے)، اور جن کے تم مالک ہو چکے ہو، (ان سے نیکی کیا کرو)، بے شک اللہ اس شخص کو پسند نہیں کرتا جو تکبرّ کرنے والا (مغرور) فخر کرنے والا (خود بین) ہو۔
فَاِذَا قَضَیْتُمُ الصَّلٰوةَ فَاذْکُرُوا اللهَ قِیَامًا وَّقُعُوْدًا وَّعَلٰی جُنُوْبِکُمْ ج فَاِذَا اطْمَاْنَنْتُمْ فَاَقِیْمُوا الصَّلٰوةَ ج اِنَّ الصَّلٰوةَ کَانَتْ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ کِتٰـبًا مَّوْقُوْتًاo
(النساء، 4: 103)
پھر (اے مسلمان مجاہدو!) جب تم نماز ادا کر چکو تو اللہ کو کھڑے اور بیٹھے اور اپنے پہلوؤں پر (لیٹے ہر حال میں) یاد کرتے رہو، پھر جب تم (حالتِ خوف سے نکل کر) اطمینان پالو تو نماز کو (حسبِ دستور) قائم کرو۔ بے شک نماز مومنوں پر مقررہ وقت کے حساب سے فرض ہے‘‘۔
(ترجمه عرفان القرآن)
فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
عَنْ أَبِي ھُرَیْرَةَ رضی الله عنه عَنِ النَّبِيِّ صلی الله علیه وآله وسلم، قَالَ: إذَا أَحَبَّ اللهُ الْعَبْدَ نَادَی جِبْرِیْلَ: إِنَّ اللهَ یُحِبُّ فُـلَانًا فَأَحْبِبْهُ. فَیُحِبُّهُ جِبْرِیْلُ، فَیُنَادِي جِبْرِیْلُ فِي أَھْلِ السَّمَاءِ: إِنَّ اللهَ یُحِبُّ فُـلَانًا فَأَحِبُّوْهُ، فَیُحِبُّهُ أَھْلُ السَّمَاءِ، ثُمَّ یُوضَعُ لَهُ الْقَبُوْلُ فِي الْأَرْضِ. مُتَّفَقٌ عَلَیْهِ.
’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جب ﷲ تعالیٰ کسی بندے سے محبت کرتا ہے تو حضرت جبرائیل علیہ السلام کو بلاتا ہے (اور حکم دیتا ہے) کہ ﷲ تعالیٰ فلاں بندے سے محبت رکھتا ہے لہٰذا تم بھی اس سے محبت کرو تو حضرت جبرئیل علیہ السلام اس سے محبت کرتے ہیں۔ پھر حضرت جبرئیل علیہ السلام آسمانی مخلوق میں ندا دیتے ہیں کہ ﷲ تعالیٰ فلاں شخص سے محبت کرتا ہے لہٰذا تم بھی اس سے محبت کرو پھر آسمان والے بھی اس سے محبت کرنے لگتے ہیں پھر زمین والوں (کے دلوں) میں بھی اس کی مقبولیت رکھ دی جاتی ہے۔‘‘
(المنهاج السوی من الحدیث النبوی صلی الله علیه وآله وسلم، ص: 533۔534)