فرمانِ الٰہی
اُتْلُ مَآ اُوْحِیَ اِلَیْکَ مِنَ الْکِتٰبِ وَاَقِمِ الصَّلٰوةَ ط اِنَّ الصَّلٰوةَ تَنْهٰی عَنِ الْفحْشَآءِ وَالْمُنْکَرِ ط وَلَذِکْرُ اللهِ اَکْبَرُ ط وَاللهُ یَعْلَمُ مَا تَصْنَعُوْنَ. وَ لَا تُجَادِلُوْٓا اَهْلَ الْکِتٰبِ اِلَّا بِالَّتِیْ هِیَ اَحْسَنُ ز اِلَّا الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا مِنْهُمْ وَقُوْلُوْٓا اٰمَنَّا بِالَّذِیْٓ اُنْزِلَ اِلَیْنَا وَاُنْزِلَ اِلَیْکُمْ وَاِلٰـهُنَا وَاِلٰـهُکُمْ وَاحِدٌ وَّنَحْنُ لَهٗ مُسْلِمُوْنَ. وَکَذٰلِکَ اَنْزَلْنَآ اِلَیْکَ الْکِتٰـبَ ط فَالَّذِیْنَ اٰتَیْنٰـهُمُ الْکِتٰـبَ یُؤْمِنُوْنَ بِهٖ ج وَمِنْ هٰٓـؤُلَآءِ مَنْ یُّؤْمِنُ بِهٖ ط وَمَا یَجْحَدُ بِاٰیٰـتِنَآ اِلَّا الْکٰـفِرُوْنَ.
(العنکبوت، 29: 45 تا 47)
’’(اے حبیبِ مکرّم!) آپ وہ کتاب پڑھ کر سنائیے جو آپ کی طرف (بذریعہ) وحی بھیجی گئی ہے، اور نماز قائم کیجیے، بے شک نماز بے حیائی اور برائی سے روکتی ہے، اور واقعی اللہ کا ذکر سب سے بڑا ہے، اور اللہ ان (کاموں) کو جانتا ہے جو تم کرتے ہو۔ اور (اے مومنو!) اہلِ کتاب سے نہ جھگڑا کرو مگر ایسے طریقہ سے جو بہتر ہو سوائے ان لوگوں کے جنہوں نے ان میں سے ظلم کیا، اور (ان سے) کہہ دو کہ ہم اس (کتاب) پر ایمان لائے (ہیں) جو ہماری طرف اتاری گئی(ہے) اور جو تمہاری طرف اتاری گئی تھی اور ہمارا معبود اور تمہارا معبود ایک ہی ہے اور ہم اسی کے فرمانبردار ہیں۔ اور اسی طرح ہم نے آپ کی طرف کتاب اتاری، تو جن (حق شناس) لوگوں کو ہم نے (پہلے سے) کتاب عطا کر رکھی تھی وہ اس (کتاب) پر ایمان لاتے ہیں، اور اِن (اہلِ مکّہ) میں سے (بھی) ایسے ہیں جو اس پر ایمان لاتے ہیں، اور ہماری آیتوں کا اِنکار کافروں کے سوا کوئی نہیں کرتا۔‘‘
فرمانِ نبوی ﷺ
عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ رضی الله عنه أَتَی النَّبِيَّ ﷺ رَجُلٌ، فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللهِ! دُلَّنِي عَلَی عَمَلٍ إِذَا أَنَا عَمِلْتُهُ أَحَبَّنِيَ اللهُ وَأَحَبَّنِيَ النَّاسُ. فَقَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ: ازْهَدْ فِي الدُّنْیَا یُحِبَّکَ اللهُ، وَازْهَدْ فِیْمَا فِي أَیْدِيَ النَّاسِ یُحِبُّکَ النَّاسُ. رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه وَالْحَاکِمُ وَالْبَیْهَقِيُّ.
’’حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک آدمی حضور نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے عرض کیا: یا رسول الله! مجھے کوئی ایسا عمل بتائیں جسے کرنے سے اللہ تعالیٰ بھی مجھ سے محبت کرے اور لوگ بھی۔ آپ ﷺ نے فرمایا: دنیا سے بے رغبت ہو جا، اللہ تعالیٰ تجھ سے محبت کرے گا اور جو کچھ لوگوں کے پاس ہے اس سے بے رغت ہوجا، لوگ بھی تجھ سے محبت کریں گے۔‘‘
عَنْ أَبِي ھُرَیْرَةَ رضی الله عنه، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ: إِنَّ اللهَ تَعَالَی یَقُوْلُ: یَا ابْنَ آدَمَ! تَفَرَّغْ لِعِبَادَتِي أَمْلَأُ صَدْرَکَ غِنًی وَأَسُدُّ فَقْرَکَ وَ إِلاَّ تَفْعَلْ مَلأَتُ یَدَیْکَ شُغْلاً وَلَمْ أَسُدَّ فَقْرَکَ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَه.
’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: اے ابن آدم! تو میری عبادت کے لئے فارغ تو ہو میں تمہارا سینہ بے نیازی سے بھر دوں گا اور تیرا فقر و فاقہ ختم کر دوں گا؛ اور اگر تو ایسا نہیں کرے گا تو میں تیرے ہاتھ کام کاج سے بھر دوں گا اور تیری محتاجی (کبھی) ختم نہیں کروں گا۔‘‘
(المنهاج السوی من الحدیث النبوی ﷺ، ص: 378)