وحدہ اور بے مثال ہے تو
مالک الملک، ذوالجلال ہے تو
ہے ظاہر، ہر ایک شے سے الگ
اور سب کا شریکِ حال ہے تو
کُن سے کون و مکان کئے پیدا
خالقِ کل، وہ باکمال ہے تو
ہے زوال، ہر کمال کو لیکن
تو وہ کامل، کہ لازوال ہے تو
نکتہ دانوں سے حل جو ہو نہ سکا
وہ معمہ ہے، وہ سوال ہے تو
حسن عالم ہے جس کا عکس حسین
وہ حسین، صاحب جمال ہے تو
کیا بشر کرسکے ثناء تیری
برتر از ذہن ہے، خیال ہے تو
(خادم اجمیری)
نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
یارب ہمیں نصیب ہو رحمت حضور کی
بخشش خطاؤں کی رہی عادت حضور کی
پلتے کرم سے آپ کے دونوں جہان ہیں
توفیق دے کہ کرسکوں مدحت حضور کی
ایسا بھی وقت آئے مدینے کو جائیں ہم
آنکھوں سے اپنی دیکھ لیں جنت حضور کی
پڑھتے رہو حضور پر شام و سحر درود
ہوجائے گی نصیب شفاعت حضور کی
غم نصیبوں، درد کے ماروں کے واسطے
مژدہ ہے زندگی کا ولادت حضور کی
محشر میں بخش دے گا ان کو رب دو جہاں
جن کے دلوں میں ہوگی محبت حضور کی
لطف و کرم کی اُن پہ سدا ہوں گی بارشیں
جن کے نصیب میں ہو زیارت حضور کی
اکرم کی اور اس کے سوا آرزو ہے کیا
دیں کے فروغ میں کرے نصرت حضور کی
(محمد اکرم قادری۔ خطاط)