اَلَّذِينَ أُخْرِجُوا مِن دِيَارِهِمْ بِغَيْرِ حَقٍّ إِلَّا أَن يَقُولُوا رَبُّنَا اللَّهُ وَلَوْلَا دَفْعُ اللَّهِ النَّاسَ بَعْضَهُم بِبَعْضٍ لَّهُدِّمَتْ صَوَامِعُ وَبِيَعٌ وَصَلَوَاتٌ وَمَسَاجِدُ يُذْكَرُ فِيهَا اسْمُ اللَّهِ كَثِيرًا وَلَيَنصُرَنَّ اللَّهُ مَن يَنصُرُهُ إِنَّ اللَّهَ لَقَوِيٌّ عَزِيزٌO اَلَّذِينَ إِن مَّكَّنَّاهُمْ فِي الْأَرْضِ أَقَامُوا الصَّلَاةَ وَآتَوُا الزَّكَاةَ وَأَمَرُوا بِالْمَعْرُوفِ وَنَهَوْا عَنِ الْمُنكَرِ وَلِلَّهِ عَاقِبَةُ الْأُمُورِO
(الحج 22 : 40، 41)
’’(یہ) وہ لوگ ہیں جو اپنے گھروں سے ناحق نکالے گئے صرف اس بنا پر کہ وہ کہتے تھے کہ ہمارا رب اﷲ ہے (یعنی انہوں نے باطل کی فرمانروائی تسلیم کرنے سے انکار کیا تھا)، اور اگر اﷲ انسانی طبقات میں سے بعض کو بعض کے ذریعہ (جہاد و انقلابی جدو جہد کی صورت میں) ہٹاتا نہ رہتا تو خانقاہیں اور گرجے اور کلیسے اور مسجدیں (یعنی تمام ادیان کے مذہبی مراکز اور عبادت گاہیں) مسمار اور ویران کر دی جاتیں جن میں کثرت سے اﷲ کے نام کا ذکر کیا جاتا ہے، اور جو شخص اﷲ (کے دین) کی مدد کرتا ہے یقینًا اﷲ اس کی مدد فرماتا ہے۔ بے شک اﷲ ضرور (بڑی) قوت والا (سب پر) غالب ہے (گویا حق اور باطل کے تضاد و تصادم کے انقلابی عمل سے ہی حق کی بقا ممکن ہے)۔ (یہ اہلِ حق) وہ لوگ ہیں کہ اگر ہم انہیں زمین میں اقتدار دے دیں (تو) وہ نماز (کا نظام) قائم کریں اور زکوٰۃ کی ادائیگی (کا انتظام) کریں اور (پورے معاشرے میں نیکی اور) بھلائی کا حکم کریں اور (لوگوں کو) برائی سے روک دیں، اور سب کاموں کا انجام اﷲ ہی کے اختیار میں ہےo‘‘
(ترجمہ عرفان القرآن)
فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ رضی الله عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صلی الله عليه وآله وسلم : اِنَّ اَدْنَی الرِّيَاءِ شِرْکٌ وَاَحَبَّ الْعَبِيْدِ اِلَی اللّٰهِ تَبَارَکَ وَ تَعَالَی الْاَتْقِيَاءُ الْاَخْفِيَاءُ الَّذِيْنَ اِذَا غَابُوْا لَمْ يُفْتَقَدُوْا وَاِذَا شَهِدُوْا لَمْ يُعْرَفُوْا اُوْلَئِکَ اَئِمَّةُ الْهُدَی وَمَصَابِيْحُ الْعِلْمِ. (رَوَاهُ الْحَاکِمُ وَالطَّبَرَانِیُّ)
’’حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : معمولی سا دکھاوا بھی شرک ہے اور بندوں میں سے محبوب ترین اللہ تعالیٰ کے نزدیک متقی اور خشیتِ الہٰی رکھنے والے وہ لوگ ہیں جو موجود نہ ہوں تو تلاش نہ کئے جائیں (یعنی ان کی کمی محسوس نہ کی جائے) اور موجود ہوں تو پہچانے نہ جائیں، وہی لوگ ہدایت کے امام اور علم کے چراغ ہیں‘‘۔
عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِیِّ رضی الله عنه اَتَی النَّبِیَّ صلی الله عليه وآله وسلم رَجُلٌ، فَقَالَ : يَارَسُوْلَ اللّٰهِ، دُلَّنِی عَلَی عَمَلٍ اِذَا عَمِلْتُهُ اَحَبَّنِیَ اللّٰهُ وَاَحَبَّنِیَ النَّاسُ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صلی الله عليه وآله وسلم : ازْهَدْ فِی الدُّنْيَا يُحِبَّکَ اللّٰهُ، وَازْهَدْ فِيْمَا فِی اَيْدِی النَّاسِ يُحِبَّکَ النَّاسُ. (رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه وَالْحَاکِمُ وَالْبَيْهَقِیُّ)
’’حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک آدمی حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے عرض کیا : یارسول اللہ! مجھے کوئی ایسا عمل بتائیں جسے کرنے سے اللہ تعالیٰ بھی مجھ سے محبت کرے اور لوگ بھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : دنیا سے بے رغبت ہوجا، اللہ تعالیٰ تجھ سے محبت کرے گا اور جو کچھ لوگوں کے پاس ہے اس سے بے رغبت ہوجا، لوگ بھی تجھ سے محبت کریں گے‘‘۔
(عرفان السنہ (کتاب المناقب 924 : 999)