ویمن لیگ کے انیسویں یوم تاسیس کے موقع پر محترمہ قرۃ العین عائشہ کا خصوصی خطاب
نحمده ونصلی ونسلم علی رسوله الکريم اما بعد فاعوذبالله من الشيطن الرجيم بسم الله الرحمن الرحيم.
وَالْمُؤْمِنُونَ وَالْمُؤْمِنَاتُ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ يَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ وَيُقِيمُونَ الصَّلاَةَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَيُطِيعُونَ اللّهَ وَرَسُولَهُ أُوْلَـئِكَ سَيَرْحَمُهُمُ اللّهُ إِنَّ اللّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌO صدق اللّٰه العظيم.
(التوبه : 9، 71)
’’اور اہل ایمان مرد اور اہل ایمان عورتیں ایک دوسرے کے رفیق اور ساتھی ہوتے ہیں اور وہ اچھی باتوں کا حکم اور بری باتوں سے روکتے ہیں نماز قائم کرتے اور زکوٰۃ ادا کرتے ہیں اور اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت کرتے ہیں ان ہی لوگوں پر اللہ تعالیٰ اپنا رحم فرمائے گا۔ بے شک اللہ سبحانہ و تعالیٰ بڑا غالب اور حکمت والا ہے‘‘۔
اللہ تعالیٰ کا بے پایاں فضل و کرم ہے کہ جس کی توفیق سے آج ہم منہاج القرآن ویمن لیگ کے انیسویں یوم تاسیس میں شریک ہیں۔ میں اس تقریب سعید میں شرکت پر آپ کو خوش آمدید کہتی ہوں اور صد مبارکباد کی مستحق ہیں منہاج القرآن ویمن لیگ کی عہدیداران اور کارکنان جنہوں نے اپنی محنتوں اور کاوشوں سے انیس سال کا عرصہ بخیر و خوبی، کامیابی اور عزت و آبرو کے ساتھ گزارا ہے۔ آج سے انیس سال پہلے قائد محترم کی یہ قابل فخر بیٹیاں بے یارومددگار اندھیروں میں بھٹک رہی تھیں، بڑی بے مقصد زندگی گزار رہی تھیں۔ آج کے دن ہمارے سروں پر ایک مضبوط سائبان قائد محترم شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری مدظلہ کی صورت میں سایہ فگن ہوا۔ ہمارے عظیم قائد نے ہمیں مصطفوی انقلاب کی طرف گامزن ہونے کا راستہ بتایا، ہماری زندگیوں کو انقلاب آشنا بنایا، مصطفوی انقلاب کی راہ پر چلنے کے لئے ہمارے اندر عزم و حوصلہ پیدا کیا، ہمارے دلوں سے ٹوٹا ہوا تعلق باللہ اور ربط رسالت پھر سے مضبوط کیا، ہمارے دلوں کے اندر بجھے ہوئے عشق مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چراغ پھر سے منور کئے، ہمارے دلوں کی اجڑی ہوئی کھیتیوں کو از سر نو خشیت الہٰی، اطاعت الہٰی، محبت الہٰی، اطاعت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، غلامی رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، محبت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور عشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سیراب کیا۔
ہم کو نہ خبر تھی محبوبِ کبریا کی
کیا خوب ہوگئی پہچان تیری زباں سے
آج انیسواں یوم تاسیس منانے کے حوالے سے ہم یہاں جمع تو ضرور ہوئے ہیں لیکن سوچنا ہوگا کہ کیا ہم اس دن کی اہمیت سے بھی بخوبی واقف ہیں؟ بلا تشبیہ و بلامثال میں آقا علیہ الصلوۃ والسلام کی حیات مبارکہ سے اس دن کی اہمیت کو اخذ کرنا چاہوں گی وہ یہ کہ اہل یثرب اس روز کیوں خوشی سے گنگناتے اور ناچتے تھے، کیوں یثرب کا بچہ بچہ اپنے گھروں کی چھتوں پر کھڑا قصیدے الاپ رہا تھا اور ہر طرف مرحبا مرحبا صل علی کے ترانے گونج رہے تھے۔ یثرب کے جوان درختوں پر کھڑے محو انتظار تھے اور فضا میں طلع البدر علینا کے ترانے گونج رہے تھے کیوں ہر طرف خوشیوں کا یہ ماحول تھا۔ فقط ایک ہی بات تھی کہ ہر کوئی جان گیا تھا کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آمد کے ساتھ یہ یثرب مدینہ منورہ بننے والا ہے اور اسلام کو ایک پلیٹ فارم ملنے والا ہے جہاں سے اسلام کا ایک ایسا تنآور درخت اُگے گا جو پورے عالم پہ سایہ فگن ہوگا۔
اس کا تذکرہ تو کئی بار حضور شیخ الاسلام مدظلہ نے اپنے خطابات میں فرمایا ہے کہ جس روز آقا علیہ الصلوۃ والسلام کی مدینہ منورہ میں آمد ہوئی اس روز کو اہل مدینہ خوشی سے منایا کرتے تھے۔ اس ساری بات سے جو بات میں سمجھی ہوں اور آپ کو کہنا چاہتی ہوں کہ آج سے 19 سال پہلے 5 جنوری 1988ء کو اس وقت کی مجدد قیادت نے پاکستان کی ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کو ویمن لیگ کی شکل میں ایک ایسا ہی بے مثال پلیٹ فارم دے دیا تھا جو نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا میں عورت اپنی عصمت کے تحفظ اور اپنی بہتر تعلیم و تربیت اور اپنے حقوق کے تحفظ کے لئے لڑسکیں اور اس وقت تک کوشاں رہیں جب تک دھرتی کی خاک مصطفوی سورج کی کرنوں سے چمکنے نہ لگے اور تاریکی، جہالت اور ظلم و بربریت کے بادل چھٹنے نہ لگیں، اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمارے عظیم قائد نے ہمیں مصطفوی انقلاب کی طرف گامزن کرتے ہوئے ہمارے عقیدے درست کئے، ہمارے لئے مستقبل کی راہیں ہموار کیں، ہمارے اندر عزم و حوصلہ پیدا کیا ہمیں اپنے حقوق و فرائض ادا کرنے کا شعور دیا۔ اس لئے میں کہنا چاہتی ہوں کہ
یارب عمر خضر عطا کر اس مرد باوفا کو
پرچم اٹھا کے جس نے احیائے دین حق کا
فکر و نظر کے جس نے بال و پر دیئے ہیں
عزم و یقین کے موتی دامن میں بھر دیئے ہیں
قوم اس وقت تک اپنی منزل کو نہیں پاسکتی جب تک اس کی کوکھ سے ایسے عظیم قائد اور شیخ الاسلام مدظلہ جیسے مردِ قلندر نہ نکلیں اور یہ بات بھی مستحضر رہے کہ ہماری ویمن لیگ کے قیام کا مقصد ایسی ہی مائیں بیٹیاں تیار کرنا ہے جنہوں نے ہر دور میں حضرت ابوذر غفاری رحمۃ اللہ علیہ ، حضرت خالد بن ولید رحمۃ اللہ علیہ ، حضور غوث الاعظم شیخ سیدنا عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ ، حضور داتا علی ہجویری رحمۃ اللہ علیہ ، حضرت بابا فرید گنج شکر رحمۃ اللہ علیہ ، حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ ، حضرت مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ ، حضرت امام اعظم ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ ، حضرت امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ اور محمد بن قاسم جیسی عظیم و بلند ہستیاں پیدا کیں۔ (اے مسلمان عورت) تو فاطمۃ الزہرا رحمۃ اللہ علیہ جیسا کردار پیدا کر تاکہ تیری آغوش میں بھی حضرت امام حسن رحمۃ اللہ علیہ اور حضرت امام حسین رحمۃ اللہ علیہ جیسے عظیم بیٹے پیدا ہوں۔ حضرت سیدۃ زینب رحمۃ اللہ علیہ جیسا کردار پیدا کرتا کہ تیری آغوش میں عون و محمد جیسی ہستیاں پیدا ہوں جو آگے جاکر مصطفوی انقلاب کی راہ میں مرمٹنے کا جذبہ رکھتے ہوں۔
آغاز گفتگو میں تلاوت کی کئی قرآنی آیات میں بھی خواتین اور مردوں کو نیکی اور تقویٰ کی راہ میں ایک دوسرے کا معاون اور مددگار بتایا گیا ہے۔
اسلام کی نظر میں امر بالمعروف و نہی عن المنکر میں عورت کا بھی اتنا ہی فریضہ ہے جتنا کہ مرد کا۔ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی فرمانبرداری کرنا عورت پر بھی اتنا ہی لازم ہے جتنا مرد پر اور اسی مقصد کے حصول کے لئے ویمن لیگ کا قیام عمل میں آیا۔ حضور علیہ الصلوۃ والسلام اپنے عمومی خطابات میں مرد و زن دونوں کو مخاطب فرماتے مگر کبھی کبھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خاص عورتوں سے بھی خطاب فرماتے ان کی تعلیم و تربیت کے لئے بھی ایک الگ دن مقرر کیا ہوا تھا۔ قرآن مجید کی بعض سورتوں میں خالص خواتین کے لئے آیات مبارکہ ہیں جیسے سورۃ نور اور سورۃ الاحزاب اور سورۃ النساء میں ذکر آیا ہے۔ اسلام نے علم کے دروازے مردوخواتین کے لئے یکساں کھولے ہیں۔ عورتوں میں پہلی خاتون حضرت خدیجہ الکبریٰ رحمۃ اللہ علیہ ہیں جنہوں نے آقا علیہ الصلوۃ والسلام کے پیغام کو دل و جان سے قبول کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دعوت پر سب سے پہلے خواتین میں اسلام قبول کیا۔ ہر قسم کی تکالیف برداشت کیں۔ اسلام کی پہلی شہید خاتون حضرت سمیعہ رحمۃ اللہ علیہ تھیں۔ اس دور کی بہت سی خواتین بہت سے مردوں کے اسلام قبول کرنے کا سبب بنیں۔ حضرت فاطمۃ رحمۃ اللہ علیہ ، حضرت عمر فاروق رحمۃ اللہ علیہ کی بہن اپنے بھائی کے اسلام قبول کرنے میں معاون بنیں۔
عورت کے چار روپ ہیں ماں، بہن، بیٹی اور بیوی۔ جنت ماں کے قدموں تلے ہے اس لئے سب سے محترم اور معتبر یہی ذات ہے۔ عورت ہی نسل انسانی کی ارتقاء میں بہت بڑا کردار ادا کرنے والی ہے۔ بحیثیت بہن محبت و ایثار کا مجسمہ ہے۔ بطور بیٹی عزت و وقارکی علامت ہے بطور بیوی پورے خاندان کا مرکزی نقطہ ہے۔ مگر آج ہمارے اسلامی ملک پاکستان میں روشن خیالی اور ترقی پسند ملک کہلانے کی آڑ میں مقدس اور عزت مآب خواتین کو بے پردہ، ننگے سر اور کھلے چاک گریبان کے ساتھ بڑے بڑے اشتہارات کی زینت بنایا جارہا ہے۔ بے حیائی اور بے راہ روی کو فن، آرٹ اور کلچر کے نام پر فروغ دیا جارہا ہے۔ قوم کی بیٹیاں مخلوط میرا تھن Races، ٹی وی اور سٹیج ڈراموں میں اداکاری جیسی خرافات میں مبتلا ہوچکی ہیں۔
پاکستان اور پاکستان سے باہر جہاں جہاں مسلمان مرد، عورتیں اور بچے آباد ہیں ان کو طاغوتی طاقتوں کی یلغار سے، عریانی، فحاشی، بے حیائی اور بے راہ روی سے بچانے کے لئے تحریک منہاج القرآن کا قیام عمل میں لایا گیا تاکہ قرآن و سنت کے مطابق لوگوں کی دینی، مذہبی، علمی، اخلاقی اور معاشرتی سیرت و کردار کی اصلاح ہوسکے اور منہاج القرآن ویمن لیگ کے قیام کا مقصد بھی یہی تھا کہ مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین کے شعور کو بھی بیدار کیا جاسکے تاکہ وہ آنے والی نئی نسلوں کی تربیت صحیح اسلامی خطوط پر کریں۔ ہمارے قائد، رہبرِ و رہنما اور میر کارواں نے مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین کا بھی اتنا ہی خیال رکھا۔ ہماری بے مقصد زندگیوں کو بامقصد بنایا ہے، ہمارے اندر نیکی بدی، حلال و حرام اور اچھے اور برے کی پہچان پیدا کی ہے۔ مگر ان تمام چیزوں کے ساتھ ساتھ ہمارے قائد نے ہمیں وقت کی تقسیم بتائی کہ ایک مسلمان عورت ہونے کی حیثیت سے دینی، علمی، مذہبی اور اصلاحی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا بھی عورت کے فرائض میں اتنا ہی شامل ہے جتنا ایک مرد کے۔
خواتین کی نمائندہ تنظیم منہاج القرآن ویمن لیگ ہے جو حلقہ جات عرفان القرآن کا اہتمام، دروس قرآن، محافل ذکر و نعت، تربیتی ورکشاپس کا اہتمام، حلقہ درود وسلام کا انعقاد، نیز سالانہ اعتکاف میں خواتین کی بھرپور شرکت کے لئے دن رات انتھک محنت کررہی ہے۔ جس کی وجہ سے تمام طبقہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی خواتین کی بہت بڑی تعداد اس تربیتی نظام سے استفادہ کررہی ہے۔ ویمن لیگ کے انیسویں یوم تاسیس کے موقع پر اپنی مصطفوی بہنوں کو یہ پیغام دوں گی کہ آؤ ہم سب مل کر یہ عہد کریں کہ :
اک نیا عہد زمانے کو دکھانا ہوگا
شب کو دن دشت کو گلزار بنانا ہوگا
ہم خزاؤں کے تھپیڑوں سے بھی ٹکرائیں گے
اب تو گلشن میں بہارو تمہیں آنا ہوگا
آؤ آج ہم اپنے عظیم قائد سے عہد کریں کہ دعوت و تبلیغ حق، اصلاح احوال امت، تجدید و احیائے دین اور ترویج و اشاعت اسلام کے لئے ان کی جملہ علمی، تحقیقی، دینی، مذہبی اور اخلاقی کاوشوں کو آپ کے افکار اور فرمودات کو اپنے لئے مشعل راہ بنائیں گی اور مرتے دم تک ان پر عمل کریں گی۔ اپنی سیرت و کردار، شرم و حیا، عزت و آبرو کی خود حفاظت کریں گی۔
اے ہمارے عظیم قائد! یہ عزم و اقرار کا تجدید وفا کا دن ہے۔ آج کا دن جو آپ کا ساتھ نبھانے کا دن ہے اور میں امید کرتی ہوں کہ ہم اسی شان و شوکت سے منہاج القرآن ویمن لیگ کا ایک سو انیسواں یوم تاسیس بھی منائیں گی۔ ان شاء اللہ۔
اور آخر میں، میں اپنے عظیم قائدین صاحبان، کارکنان اور مشن کے عظیم سپاہیوں کو بھی خراج تحسین پیش کرتی ہوں۔ آپ سب اس مصطفوی مشن کا قیمتی سرمایہ ہیں اور مصطفوی بہنوں اور ماؤں کے سروں پر سائبان کی حیثیت رکھتے ہیں اور ان کی عزت و آبرو کے محافظ ہیں اللہ تعالیٰ آپ سب کو سلامت رکھے۔ میں اپنی گفتگو کا اختتام ان اشعار پر کرتی ہوں :
منہاج القرآن ویمن لیگ تجھے تاریخ سلامی دے گی
آبرو خاک میں بدخواہوں کی مل جائے گی
وہ حقیقت جو نگاہوں سے اوجھل ہے
وقت آیا تو ہر شخص پر کھل جائے گی