وہ علم کی ہے مشعل وہ معرفت کا دھارا
اس نے فقط خدا کو ہر حال میں پکارا
اللہ سے دعا ہے، آقا سے التجا ہے
ٹوٹے ہوئے دلوں کا قائم رہے سہارا
ہے نعمتِ خدا یہ نویدِ رسول ہے
ہر دل کی ہے یہ ٹھنڈک، ہر آنکھ کا ہے تارا
ہر سو اُفق پہ اس نے روشنی بکھیری
ہے گلستانِ فکر کی ہر چیز کو سنوارا
علم و ہنر سے دامن ہر اِک کا بھر دیا ہے
عزم و عمل پہ اس نے ہر شخص کو اُبھارا
عشقِ نبی کی اس نے اِک جوت ہے جگائی
ربطِ نبی کا جذبہ سینوں میں ہے اُتارا
قائد ہے یہ ہمارا
قائد ہے یہ ہمارا