گوشہ درود کے افتتاح کے موقع پر شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا خطاب
ترتیب و تدوین : محمد حسین آزاد الازہری
فضیلت درود و سلام احادیث کی روشنی میں
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود شریف پڑھنے کی فضیلت و اہمیت کے بارے میں کثرت کے ساتھ احادیث موجود ہیں جن میں سے چند درج ذیل ہیں :
1۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
اِذَا صَلَّيتُمْ عَليَ فَاَحْسِنُوا الصَّلٰوةَ فَإنَّکُمْ لَا تَدْرُوْنَ لَعَلَّ ذَلِکَ يُعْرَضُ عَلَيَ.
(ہندی، کنز العمال، 1 : 497، رقم : 2193)
’’جب تم مجھ پر درود بھیجو تو نہایت خوبصورت انداز سے بھیجو کیونکہ شاید تم نہیں جانتے کہ تمہارا درود مجھے پیش کیا جاتا ہے۔‘‘
2۔ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا :
اِذَا قَالَ ذَالِکَ فُتِحَتْ لَهُ اَبْوَابُ الرَّحْمَة.
(بيهقي، السنن الکبریٰ، 1 : 44، رقم : 196)
’’جب وہ مجھ پر درود پڑھتا ہے تو اس کیلئے رحمت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں۔‘‘
3۔ آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
اِذَا کَانَ يَوْمَ الْجُمْعَةِ لَيْلَةَ وَالْجُمْعَةُ فَاَکْثِرُوا الصَّّلٰوةَ عَلَيَ
(مسند الشافعی، 1 : 70)
’’جب جمعہ کی رات اور جمعہ کا دن آئے تو مجھ پر درود کی کثرت شروع کر دیا کرو۔‘‘
4۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود پڑھنا بڑی سعادت اور برکات کا باعث ہے۔ درود پڑھنے والے جہاں کہیں سے بھی پڑھیں وہ پہنچ جاتا ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
فإِنَّ صَلٰوتَکُم تَبْلُغُنِی حَيْثُ مَا کُنْتُم
(سنن ابی داؤد، 2 : 218، کتاب المناقب باب زيارة القبور، رقم : 2042)
’’پس تم جہاں کہیں بھی ہوتے ہو تمہارا درود مجھے پہنچ جاتا ہے۔‘‘
غور کریں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : تمہارا درود خود مجھ تک پہنچتا ہے، یہ نہیں فرمایا کہ پہنچایا جاتا ہے۔ مراد یہ ہے کہ آقا علیہ الصلوٰۃ والسلام فرما رہے ہیں کہ سارا ہفتہ درود فرشتوں کے ذریعے پہنچایا جاتا ہے مگر جمعہ کے دن اور رات جہاں کہیں بھی تم پڑھتے ہو تمہارا درود میں خود وصول کرتا ہوں اور خود سنتا ہوں۔
5۔ حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک روز آقا علیہ الصلوٰۃ والسلام گھر سے باہر تشریف لائے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بڑے خوش تھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا چہرہ انور چمک رہا تھا، طبیعت میں فرحت تھی اور چہرہ اقدس پر خوشی و مسرت کے آثار نمایاں تھے میں نے عرض کیا :
’’یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں نے آج سے بڑھ کر زیادہ خوش آپ کو کبھی نہیں پایا : حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : آج جبریل امین (علیہ السلام) آئے تھے ابھی نکل کر میرے پاس سے گئے ہیں اور مجھے انہوں نے خبر دی ہے کہ امت میں سے جو شخص مجھ پر ایک بار درود بھیجتا ہے۔ اﷲ تعالیٰ اس کی دس نیکیاں لکھ لیتا ہے۔ اس کے دس گناہ معاف کر دیتا ہے۔ اور جس طرح اس بندے نے درود بھیجا تھا اﷲ تعالیٰ انہیں لفظوں سے اُن پر درود بھیجتا ہے۔
(مصنف عبدالرزاق، 2 : 214، رقم : 3113)
6۔ ایک دوسری حدیث جسے امام ابو داؤد اور امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ نے روایت کیا ہے میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
مَا مِن اَحَدٍ يسَلِّمُ عَلَيَّ اِلَّا رَدَّ اﷲُ عَلَيَّ رُوْحِيْ حتَّی أرَدَّ عليهِ السَّلَام.
(سنن ابی داؤد، 2 : 218، کتاب القطة، باب زيارة القبور، رقم : 2041)
’’جب بھی کوئی شخص مجھ پر سلام بھیجتا ہے تو اﷲ تبارک و تعالیٰ مجھے میری روح لوٹا دیتا ہے پھر میں اس سلام بھیجنے والے شخص کے سلام کا جواب خود دیتا ہوں۔‘‘
7۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے، اس کے دس گناہ معاف کئے جاتے ہیں اور اس کے لئے دس درجات بلند کئے جاتے ہیں۔‘‘
(نسائی، السنن، کتاب السهو، باب الفضل فی الصلاة علی النبی صلی الله عليه وآله وسلم، 4 : 50، رقم : 1297)
8۔ حضرت ابنِ مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
’’قیامت کے روز لوگوں میں سے میرے سب سے زیادہ قریب وہ شخص ہوگا جو (اس دنیا میں) ان سب سے زیادہ درود بھیجتا ہوگا۔‘‘
(ترمذی، الجامع، ابواب الوتر عن رسول الله صلی الله عليه وآله وسلم، باب ما جاء فی فضل الصلاة علی النبی صلی الله عليه وآله وسلم، 2 : 354)
9۔ حضرت ابوھُریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت ہے، حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
’’ وہ شخص ذلیل ہوا جس کے سامنے میرا ذکر کیا گیا اور اُس نے مجھ پر درود نہیں بھیجا۔‘‘
( ترمذی، الجامع، ابواب الدعوات، باب قول رسول الله صلی الله عليه وآله وسلم : رغم أنف رجل، 5 : 550، رقم : 3545)
10۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
’’حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہر دعا اس وقت تک پردہ حجاب میں رہتی ہے جب تک حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر اور آپ کے اہلِ بیت پر درود نہ بھیجا جائے۔‘‘
(طبرانی، المعجم الاوسط، 1 : 220، رقم : 721)
چند ایمان افروز واقعات
1۔ مواھب اللدنیہ میں امام قسطلانی رحمۃ اللہ علیہ نے روایت کیا ہے کہ قیامت کے دن کسی مومن کی نیکیاں کم ہوجائیں گی پس نیکیوں کا پلڑا ہلکا ہوگا اور گناہوں کا پلڑا بھاری ہوجائے گا تو وہ مومن پریشان کھڑا ہوگا اچانک آقا علیہ الصلوٰۃ والسلام میزان پر تشریف لائیں گے اور چپکے سے اپنے پاس سے بند پرچہ مبارک نکال کر اس کے پلڑے میں رکھ دیں گے جسے رکھتے ہی اس کی نیکیوں کا پلڑا وزنی ہوجائے گا۔ اس شخص کو پتہ ہی نہیں چلے گا کہ یہ کون تھے جو اس کا بیڑا پار کر گئے۔ وہ پوچھے گا آپ کون ہیں؟ اتنے سخی، اتنے خوبصورت و حسین آپ نے مجھ پر کرم فرما کر مجھے جہنم کا ایندھن بننے سے بچا لیا اور وہ کیا پرچہ تھا جو آپ نے میرے اعمال میں رکھا۔ آقا علیہ السلام کا ارشاد ہو گا : اَنَا نَبِیُّکَ (میں تمہارا نبی ہوں) اور یہ پرچہ درود ہے جو تم مجھ پر بھیجا کرتے تھے۔
2۔ امام اسماعیل بن ابراہیم جو امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کے اکابر شاگردوں میں سے تھے وہ راویت کرتے ہیں : امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کا جب وصال ہوگیا تو انہیں امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کی زیارت نصیب ہوئی۔ آپ نے ان سے پوچھا حضور فرمائیے اﷲتعالیٰ نے آپ سے کیسا معاملہ فرمایا؟ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا الحمد ﷲ، اﷲ تبارک و تعالیٰ نے مجھے بخش دیا اور فرشتوں کو حکم دیا کہ اس کو بڑی تعظیم و تکریم کے ساتھ جنت میں لے جاؤ۔ میں نے پوچھا اﷲ تعالیٰ کی طرف سے اتنی بڑی کرم نوازی کا کیا سبب ہے۔ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا اس کی خاص وجہ وہ درود ہے جو میں کثرت کے ساتھ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر پڑھا کرتا تھا۔
3۔ درود شریف پر لکھی جانے والی عظیم کتاب دلائل الخیرات کے مؤلف و مرتب امام جزولی رحمۃ اللہ علیہ ہیں جن کا مزارِ اقدس مراکش میں ہے۔ وہ اس کتاب کی تالیف کا سبب بیان کرتے ہیں کہ آپ ایک سفر میں تھے دورانِ سفر نماز کا وقت ہوگیا آپ وضو کرنے کے لئے ایک کنویں پر گئے جس پر پانی نکالنے کے لئے کوئی ڈول تھا اور نہ ہی کوئی رسی۔ پانی نیچے تھا اسی سوچ میں تھے کہ اب پانی کیسے نکالا جائے۔ اچانک ساتھ ہی ایک گھر کی کھڑکی سے ایک بچی دیکھ رہی تھی جو سمجھ گئی کہ بزرگ اس لئے پریشان کھڑے ہیں کہ انہیں پانی کی ضرورت ہے چنانچہ وہ نیچے اتری اور کنویں کے کنارے پہنچ کر اس کنویں میں اپنا لعاب پھینک دیا اسی لمحے کنویں کا پانی اچھل کر کنارے تک آگیا اور ابلنے لگا۔ امام جزولی رحمۃ اللہ علیہ نے وضو کر لیا تو بچی سے اس کرامت کا سبب پوچھا اس نے بتایا کہ یہ سب کچھ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات پاک پر کثرت سے درود بھیجنے کا فیض ہے۔ امام جزولی رحمۃ اللہ علیہ نے اسی وقت عزم کر لیا کہ میں اپنی زندگی میں حضور اقدس صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود پاک کی ایک عظیم کتاب مرتب کروں گا اور دلائل الخیرات جیسی عظیم تصنیف وجود میں آ گئی۔
4۔ لکھنؤ میں ایک خوش نویس تھا وہ جب بھی صبح کتابت کرنے بیٹھتا توکام شروع کرنے سے پہلے اپنی کتابت کا آغاز ایک رجسٹر پر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود و سلام لکھ کر کرتا، اس کا یہ معمول زندگی بھر رہا۔ جب اس کی وفات قریب آگئی وہ فکر آخرت کرکے رونے لگا اور دیر تک روتا رہا اور بار بار یہی کہتا جاتا تھا کہ خدا جانے وہاں جاکر کیا ہوگا۔ فکر آخرت میں اس کا یہ رونا دھونا دیکھتے ہوئے ادھر سے اتفاقاً گزرنے والے ایک مجذوب نے اس کے قریب آ کر کہا بابا گھبراتا کیوں ہے ادھر تمہاری موت کا وقت قریب آیا ہے ادھر میں دیکھ رہا ہوں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تیرا وہ رجسٹر کھولا ہے جس پر تو درود پاک تحریر کرتا رہا ہے۔ آقا علیہ الصلوٰۃ والسلام اس درود پاک کو گن رہے ہیں۔
5۔ حضرت امام ابن حجر مکی رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ ایک صالح شخص نے کسی کو خواب میں دیکھا اور اس سے پوچھا کہ مرنے کے بعد تیرا کیا حال ہوا اس نے بتایا کہ اﷲ سبحانہ تعالیٰ نے میری بخشش فرما کر جنت میں بھیج دیا۔ صالح شخص نے اس سلوک کا سبب پوچھا اس نے بتایا کہ جب فرشتوں نے میرے اعمال تولے، میرے گناہوں کو شمار کیا اور میرے پڑھے ہوئے درود پاک بھی شمار کئے تو سو درود گناہوں سے بڑھ گئے جبکہ باقی سب نیک اعمال سے میرے گناہ زیادہ تھے۔ جونہی درود پاک کا شمار بڑھ گیا تو اﷲپاک نے فرشتوں کو حکم دیا کہ اس کا حساب کتاب ختم کردو چونکہ اس کے درود بڑھ گئے ہیں اس لئے اس کو سیدھا جنت میں لے جاؤ۔
6۔ شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ اپنی کتاب مدارج النبوت میں فرماتے ہیں کہ جب آدم علیہ السلام کی تخلیق کے بعد حضرت حوا علیھا السلام کی پیدائش ہوگئی تو حضرت آدم ں نے ان کا قرب چاہا۔ اﷲتعالیٰ نے فرشتوں کو حکم دیا کہ پہلے ان کا نکاح ہوگا اور مہر کے طور پر دونوں کو حکم ہوا کہ مل کر بیس بیس مرتبہ میرے محبوب ختم المرسلین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود پڑھیں۔ ایک روایت میں تین تین مرتبہ بیان ہوا ہے چنانچہ انہوں نے بیس مرتبہ یا تین مرتبہ درود پڑھا اور حضرت حواّ ان پر حلال ہو گئیں۔
اس سے معلوم ہوا کہ ہم سب درود پاک کی برکت سے پیدا ہوئے ہیں۔
7۔ امام شرف الدین بوصیری رحمۃ اللہ علیہ ایک بہت بڑے تاجر اور عالم تھے، وہ عربی ادب کے بہت بڑے فاضل اور شاعر بھی تھے۔ انہیں اچانک فالج ہوگیا۔ بستر پر پڑے پڑے انہیں خیال آیا کہ بارگاہ سرور کونین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں کوئی ایسا درد بھرا قصیدہ لکھوں جو درود و سلام سے معمور ہو چنانچہ محبت و عشقِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں ڈوب کر 166 اشعار پر مشتمل قصیدہ بردہ شریف جیسی شہرت دوام حاصل کرنے والی تصنیف تخلیق کر ڈالی۔ رات کو آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خواب میں تشریف لائے اور امام بوصیری کو فرمایا : بوصیری یہ قصیدہ سناؤ، عرض کیا : یا رسول اﷲ صلی اﷲ علیک وسلم میں بول نہیں سکتا فالج زدہ ہوں۔ آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا دستِ مبارک امام بوصیری رحمۃ اللہ علیہ کے بدن پر پھیرا جس سے انہیں شفا حاصل ہوگئی پس امام بوصیری رحمۃ اللہ علیہ نے قصیدہ سنایا۔ قصیدہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مال مسرت و خوشی سے دائیں بائیں جھوم رہے تھے۔ ایک روایت یہ بھی ہے کہ حالتِ خواب میں امام بوصیری رحمۃ اللہ علیہ کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے چادر (بردہ) عطا فرمائی۔ اسی وجہ سے اس کا نام قصیدہ بردہ پڑگیا۔ امام بوصیری رحمۃ اللہ علیہ صبح اٹھے تو فالج ختم ہوچکا تھا۔ گھر سے باہر نکلے، گلی میں انہیں ایک مجذوب شیخ ابو الرجائ رحمۃ اللہ علیہ ملے اور امام بوصیری رحمۃ اللہ علیہ کو فرمایا کہ رات والا وہ قصیدہ مجھے بھی سناؤ۔ امام بوصیری رحمۃ اللہ علیہ یہ سن کر حیرت زدہ ہوگئے اور پوچھا آپ کو یہ کیسے معلوم ہوا۔ انہوں نے کہا : جب اسے حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سن کر خوشی سے جھوم رہے تھے میں بھی دور کھڑا سن رہا تھا۔
درود شریف کے فیوض و برکات
درود و سلام کے بیشمار فیوض و برکات ہیں جو درود شریف پڑھنے والوں کو بارگاہِ الٰہی سے نصیب ہوتے ہیں جن میں سے چند یہ ہیں:
- آقا علیہ السلام کی بارگاہ سے تعلق نصیب ہوتا ہے۔
- نسبتِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نصیب ہوتی ہے۔
- کثرتِ درود و سلام سے حضوراقدس صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زیارت کا دروازہ کھلتا ہے۔
- کثرت سے پڑھا جانے والا درود و سلام خود توبہ بن جاتا ہے۔
- کثرت سے درود و سلام پڑھنے سے گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔
- کثرت سے دورد پڑھنے والا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شفاعت کا حقدار بن جاتا ہے۔
- درود و شریف پڑھنے سے آقا علیہ الصلوٰۃ والسلام کی توجہ حاصل ہوتی ہے۔
- درود شریف پڑھنے والا جب تک درود شریف پڑھتا رہتا ہے اﷲ سبحانہ وتعالیٰ کی توجہ بھی اس کی طرف رہتی ہے۔