تحریک منہاج القرآن اور پاکستان عوامی تحریک کے زیراہتمام لیاقت باغ راولپنڈی میں ’’بیداری شعور عوامی ریلی‘‘ 18 دسمبر 2011ء کو منعقد ہوئی۔ جس میں ایک لاکھ سے زائد مرد و خواتین نے شرکت کی۔ کرپٹ اور فرسودہ انتخابی نظام کیخلاف عوامی ریلی راولپنڈی، اسلام آباد کی تاریخ کا سب سے بڑا اجتماع تھا۔
عوامی ریلی کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا۔ جس کے بعد نعت مبارکہ بھی پڑھی گئی۔ تحریک منہاج القرآن راولپنڈی کے مرکزی رہنماء علامہ عمر ریاض عباسی، شمریز خان اعوان اور پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹری جنرل انور اختر ایڈوکیٹ نے پروگرام میں نقابت کے فرائض سرانجام دیئے۔ پروگرام کا پہلا سیشن دوگھنٹے پر مشتمل تھا، جو ایک بجے ختم ہوا۔ اس موقع پر نماز ظہر کا وقفہ کیا گیا اور پنڈال میں تمام شرکاء نے نماز ظہر کی ادا کی۔
نماز ظہر کے بعد پروگرام کے دوسرے سیشن کا آغاز قومی ترانے سے ہوا۔ اس موقع پر تمام شرکاء نے کھڑے ہو کر قومی ترانہ سنا۔ دوسرے سیشن میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا کینیڈا سے براہ راست ویڈیو کانفرنس کے ذریعے خطاب ہوا۔ ریلی کی تمام کارروائی منہاج ٹی وی کے ذریعے دنیا بھر میں براہ راست پیش کی گئی۔ اس کے علاوہ تمام ملکی اور غیر ملکی میڈیا نے بھی ریلی کی کوریج کی۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا خطاب
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا کہ میری سوچ بہت سے اینکرز، زعمائ، سیاسی مبصرین اور تجزیہ کاروں کی فکر سے متصادم ہے، لیکن وہ اس نقطہ نظر کو میڈیا پر زیر بحث لائیں۔ کیونکہ الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا میں عوام کو سیاسی شعور کے حوالے سے ایک ہی تصویر دکھائی جاتی ہے۔ لیکن سوچ کا یہ دروازہ، جو میں کھول رہا ہوں، یہ قومی سطح پر ڈسکشن کے لیے اوپن نہیں ہوا۔ آپ نے کہا کہ میں آج اس ریلی کے اجتماع کی وساطت سے عوام کو بتانا چاہتا ہوں کہ اگر موجودہ سسٹم جس کو جمہوری کہا جا رہا ہے، یہی رہا تو کوئی بھی اس نظام سے تبدیلی نہیں لاسکتا۔ جو بھی اس نظام کے تحت آئے گا تو وہ اس نظام کی نذر ہو جائے گا۔ سیاسی جماعتوں کے پاس اس نظام کوقبول کرنے کے علاوہ کوئی اور آپشن بھی نہیں۔ کیونکہ ان کے پاس وننگ ہارسز ہیں، جو اس نظام میں ان کی مجبوری بن جاتے ہیں۔ عوام کے ووٹ اس ملک میں تبدیلی نہیں لا سکتے، کیونکہ عوام کے پاس تبدیلی کا اختیار ہی نہیں۔ ووٹ تبدیلی نہیں بلکہ یہ ڈھونگ اور ملک کی تقدیر کے خلاف سازش ہے۔ آپ نے کہا کہ میں کسی کی ا یماء پر نظام کے خلاف بغاوت کی بات نہیں کر رہا۔ بلکہ اپنا ملی و دینی فریضہ سر انجام دے رہا ہوں۔ آج اس نظام نے عوام سے دو وقت کا نوالہ چھین لیا۔ عوام سے ان کی خود مختاری چھین لی، عوام سے ان کی سا لمیت چھین لی، عوام کو نظام نے مفلوج بنا کر رکھ دیا۔ حقیقی تبدیلی اس موجودہ انتخابی نظام کے ذریعے ممکن نہیں۔ یہ نظام غریبوں اور عوام کا نظام نہیں بلکہ یہ اشرافیہ کا غلام نظام ہے۔ جس نے ملک کے اٹھارہ کروڑ عوام کو بھی غلامی کی زنجیروں میں جکڑ رکھا ہے۔ میں آج پوری قوم کو بتانا چاہتا ہوں کہ تبدیلی کا وقت آج ہے۔ اس تبدیلی سے مراد حکومت کی تبدیلی نہیں، بلکہ اس فرسودہ، ظالمانہ اور غیر منصفانہ انتخابی نظام کے خلاف بغاوت ہے۔
ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا ہے کہ موجودہ انتخابی نظام کینسر زدہ ہو چکا، ملک و قوم کو صحت یاب کرنے کے لئے سرجری کرنا ہو گی۔ ملک کو ایسے سرجن کی ضرورت ہے جو پیچیدہ سرجری کا ماہر ہو۔ قومی حکومت تشکیل دی جائے جو موجودہ آئین کے تابع رہ کر نیا سوشل کنٹریکٹ دے۔ قومی حکومت میں دیانت دار اور باکردار اہل لوگوں کو شامل کیا جائے جو اداروں کے اختیارات کا تعین کریں۔
انہوں نے کہا کہ میں سپریم کورٹ کو سپریم مانتا ہوں۔ قومی حکومت کے لیے راستہ سپریم کورٹ کے علاوہ کوئی نہیں کھول سکتا۔ پاکستان کو جمہوری اصلاحات کی ضرورت ہے۔ ایسا پاکستان دیکھنا چاہتا ہوں جو دہشت گردی سے پاک ہو اور اس کی سا لمیت کو بیرونی مداخلت سے خطرہ نہ ہو۔ بدقسمتی سے آج ہمارا معاشرہ نہ جمہوری ہے نہ اسلامی ہے اور نہ ہی انسانی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا سیاسی کلچر تسلسل سے آئین کے چہرے پر تھپڑ مار رہا ہے اور ہم پھر بھی جمہوری کہلوانے کی ضد پر قائم ہیں۔ ہمارے ملک میں جو جمہوریت ہے اسے جمہوریت کہنا اس کی توہین ہے۔ ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا کہ موجودہ نظام، جمہوریت نہیں نظام مجبوریت ہے، قوم اسے رد کر دے۔ اس نظام نے پاکستان کو کرپشن کے عالمی گراف میں بھوٹان، سری لنکا، ایتھوپیا اور بنگلہ دیش سے بھی اوپر پہنچا دیا ہے۔ ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا کہ عوام تانگے کی پچھلی نشست کی سواریاں نہ بنیں جنہیں آگے آنے والے گڑھے کا پتہ بھی نہیں چلتا۔ وہ ایسے نظام کو مسترد کر دیں جس نے انھیں غلام بنا رکھا ہے۔ میں ماڈریٹ، امن پسند اور اعتدال پسند پاکستان دیکھنا چاہتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ سے لڑائی کرو نہ اس کے غلام بن کر رہو۔ ہمیں آزادانہ فیصلے کرنے والی قوم بن کر رہنا ہو گا۔ انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ہم الیکشن نہیں لڑیں گے مگر میں نظام انتخاب کی تبدیلی کے لئے قوم کے شعور کے دروازے پر ضرور دستک دیتا رہوں گا۔ کیونکہ یہی حقیقی تبدیلی کا راستہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا جمہوری نظام ہو جہاں صحت اور تعلیم پر جی ڈی پی کا دس فی صد خرچ کیا جائے۔ موبائل عدالتیں ہوں جو تین دن میں فیصلہ دیں۔ انہوں نے کہا کہ اب حقیقی تبدیلی نہ آئی تو عوام غور سے سن لیں کہ پھر کبھی نہ آسکے گی اور ملک مزید اندھیروں میں چلا جائے گا۔ قوم حقیقی تبدیلی چاہتی ہے تو موجودہ نظام انتخاب کے خلاف بغاوت کر کے سڑکوں پر نکل آئے۔ جس نظام سیاست کو جمہوریت کہا جا رہا ہے اس نظام کے ذریعے جو پارلیمنٹ وجود میں آئے گی اس سے ملک و قوم میں تبدیلی نہیں بلکہ مزید مایوسی جنم لے گی۔
شیخ الاسلام نے کہا کہ اس استحصالی نظام انتخاب نے عوام کی عزت، آبرو، جینے کا حق، بنیادی ضروریات زندگی، آزادی فکر، مواخذہ کا حق سب چھین لیا ہے، آئندہ نسلوں کو بدلنے اور قومی، آئینی اداروں اور حقیقی جمہوریت کو بچانے کی خواہش اور حقیقی تبدیلی اس استحصالی نظام انتخاب کو سمندر برد کیے بغیر ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اللہ کی قسم یہ نظام سیاست فقط اشرافیہ کی جمہوریت ہے اور انہیں اقتدار میں لانے کی ڈیوائس ہے۔ آج حکومت کی تبدیلی کا وقت نہیں بلکہ نظام کی تبدیلی کا وقت ہے۔ یہ تبدیلی کا موزوں ترین وقت ہے۔ میری جنگ سیاسی جماعتوں سے ہے نہ سیاسی قیادتوں سے بلکہ اس استحصالی سیاسی انتخابی نظام سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاشرہ نہ اسلامی ہے نہ جمہوری ہے اور نہایت افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ نہ یہ انسانی ہے۔ نہ ترقی یافتہ ہے نہ ترقی پذیر ہے بلکہ زوال پذیر ہے۔ بے سمت اور بے مقصدیت کا ہجوم ہے۔ 80 فیصد عوام دو وقت کی روٹی کے لیے پریشان ہیں۔ 60 فیصد عوام انتخابات میں حصہ ہی نہیں لیتے اور 40 فیصد بھی وہ ہیں جنہیں مختلف حیلوں سے ووٹ ڈلوائے جاتے ہیں۔
شیخ الاسلام نے کہا کہ پوری دنیا میں MNA کو ترقیاتی کاموں کے بجٹ میں ایک روپیہ نہیں دیا جاتا، ترقیاتی کام سرکاری محکموں کی ذمہ داری ہوتے ہیں۔ جہاں MNA اپنی حدود سے تجاوز کرے، ادارے اس کی فوری گرفت کر لیتے ہیں۔ یہاں MNA اپنے حلقے کی تقدیر کا مالک ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اظہار آزادی رائے میڈیا کا بنیادی حق ہے، لیکن جب آمر اقتدار میں آتے ہیں تو میڈیا زبان کھینچ لیتے ہیں اور جب سیاست دان آتے ہیں تو میڈیا کو اتنا بولنے پر لگا دیتے ہیں کہ کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی۔ انہوں نے کہا کہ میں استحصالی نظام انتخاب کو ملک اور قوم کی تباہی کاراستہ سمجھتا ہوں۔ یاد رکھیں! اگر عوام نے آج بھی آنکھیں نہ کھولیں تو پچھتائیں گے۔
دیگر مقررین کے خطابات
پروگرام میں ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان عوامی تحریک اور تحریک منہاج القرآن نے ملک میں بیداری شعور کی مہم شروع کی ہے۔ یہ ریلی اس سلسلے کی کڑی ہے۔ جس میں لاکھوں افراد کی شرکت نے ثابت کر دیا ہے کہ عوام فرسودہ اور کرپٹ انتخابی نظام کے خلاف بیک آواز ہیں۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری عوام کی شعوری رہنمائی کا فریضہ سر انجام دے رہے ہیں۔ اور اب وہ دن دور نہیں، جب پاکستان کے عوام منہاج القرآن اور عوامی تحریک کے پلیٹ فارم پر جمع ہو کر فرسودہ انتخابی نظام کو سمندر برد کردیں گے۔
تحریک علماء پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ علی غضنفر کراروی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ شیخ الاسلام نے ظالمانہ انتخابی نظام کے خلاف بغاوت کا اعلان کیا، جو ان کی حسینی آواز ہے۔ آج ملک کا فرسودہ انتخابی نظام یزیدی قوت بن چکا ہے۔ جس سے ٹکرانے کے لیے ایک حسینی کردار اور قیادت کی ضرورت ہے۔ شیخ الاسلام وہ حسینی کردار ہیں۔ جن کا ساتھ دینے کی ضرورت ہے۔
علاوہ ازیں ریلی سے سینئر نائب ناظم اعلیٰ شیخ زاہد فیاض، امیر پنجاب احمد نواز انجم، سید ابرار قادری (منہاج القرآن کشمیر)، چوہدری لہراسب گوندل (صدر پنجاب پاکستان عوامی تحریک)، مشتاق سہروردی (خیبر پختونخواہ)، نوشابہ ضیاء (مرکزی ناظمہ ویمن لیگ)، بابر چودھری (صدر یوتھ لیگ)، تجمل حسین انقلابی (صدر ایم ایس ایم) اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔
مہمانان گرامی
ریلی میں امیر تحریک منہاج القرآن اور پاکستان عوامی تحریک کے صدر صاحبزادہ فیض الرحمٰن درانی، ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی، سینئر نائب ناظم اعلیٰ شیخ زاہد فیاض، تحریک علماء پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ علی غضنفر کراروی، پرنسپل سیکرٹری ٹو شیخ الاسلام جی ایم ملک، امیر پنجاب احمد نواز انجم، فخر الزماں عادل، مرزا محمد آصف قادری، پاکستان عوامی تحریک پنجاب کے صدر چودھری لہراسب خان گوندل، مرکزی ناظمہ ویمن لیگ نوشابہ ضیاء اور دیگر مرکزی قائدین کے علاوہ راولپنڈی اور اسلام آباد کے قائدین بھی اسٹیج پر موجود تھے۔
پروگرام کے لیے مقامی انتظامیہ کے تعاون سے سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کیے گئے تھے۔ پنڈال میں داخلے کے لیے مردوں اور خواتین کے لیے الگ الگ راستے بنائے گئے تھے۔ جہاں سیکیورٹی کا بہترین اور جدید نظام نصب کیا گیا تھا۔