فکر نمود ہے نہ الم انتشار کا
مجھ پہ بڑا کرم ہے مِرے کردگار کا
مالک تو دو جہان کا ہے ربِّ ذوالجلال
چرچا چہار سو ہے تِرے اختیار کا
دونوں جہاں میں تو ہی مِرا کارساز ہے
تو آسرا ہے عاجز و امیدوار کا
تیرے کرم سے بگڑے بنے میرے سارے کام
تجھ سے بھرم رہا ہے یہ مِنت گذار ہے
یارب! مجھے سکون کی دولت نصیب کر
عالم بدل دے میرے دلِ بے قرار کا
مہکے مِرے چمن میں بھی کوئی خوشی کا پھول
جھونکا اِدھر بھی آئے نسیمِ بہار کا
سجاد راہِ عشق و طلب میں مثال طور
جویا ہوں میں بھی جلوہ پروردگار کا
(سجاد مرزا)
نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
رہا ہے اوج پہ ہر دور میں کہا اُن صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
کا
نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے جو بھی ہوئے، ہوگیا خدا
اُن صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا
چراغ جلنے لگے، جس طرف اٹھیں نظریں
کھلے ہیں پھول، جدھر بھی قدم گیا اُن صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم کا
کچھ اس ادا سے نوازا حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس
کو
ہوا ہے غیر کا محتاج کب گدا اُن صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
کا
ہیں شمع رشد و ہدایت نقوشِ پا اُن صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
کے
سلامتی کی ضمانت ہے راستہ اُن صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا
ہزار آندھیاں اُٹھیں، کئی رتیں بدلیں
رواں دواں بہ ہر رنگ قافلہ اُن صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
کا
ندامتوں کے سِوا، کچھ نہیں ہے دامن میں
دلِ حزیں کو اگر ہے تو آسرا اُن صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
کا
دل و نگاہ میں گلشن مہک اٹھے خاور
اداس رت میں کبھی نام جب لیا اُن صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
کا
(احمد شہباز خاور)