ہفتے میں دو روزے:
رسول اللہ ﷺ کے معمولات میں پیر اور جمعرات کا روزہ بھی شامل تھا اور آپ ﷺ نے ان روزوں کو رکھنے کی ترغیب بھی دلائی۔ یعنی کہ ہفتے میں دو روزے۔
رسول اللہ ﷺ کا قولِ مبارک ہے کہ مسلمان ایک آنت میں کھانا کھاتا ہے جبکہ کافر تین آنت میں۔ اور ہمیں نصیحت فرمائی کہ جب خوب بھوک لگے تو کھانا کھائو اور ابھی بھوک باقی ہو تو چھوڑ دو۔
یہ عمل آج جدید میڈیکل کی زبان میں۔ "آٹو فیجیا (Autophagia) کہلاتا ہے۔
یہ انسانی جسم کو صحتمند رکھے کا بہت عظیم راز ہے۔
جب کہ ہم معمول کے مطابق اپنی ضرورت سے زیادہ کھانا کھاتے رہتے ہیں تو جسم میں ایکسٹرا پروٹین، فیٹس اکٹھے ہو جاتے ہیں جو کہ جسم کی ضرورت سے زائد ہونے کے سبب جسم میں زہر کا کردار ادا کرتے ہیں اور مختلف بیماریوں کا سبب بنتے ہیں۔
آج کی عام بیماریاں شوگر، کولیسٹرول اور بلڈ پریشر کا بنیادی سبب یہی ایکسٹرا فیٹس ہی بنتے ہیں۔
جب آپکو بھوک لگتی ہے تو جسم کے "ہنگر جوسز" (hunger juices) یعنی جسم میں کھانا ہضم کرنے کا خود کار نظام پوری طرح سے تیار ہو جاتا ہے۔
اگر ہم نے سو لقمے کھانے تھے مگر ستر پر ہاتھ روک لیا تو باقی تیس لقمے جنکی جسم کو ضرورت تھی جسم وہ ضروت ان ایکسٹرا پروٹین اور فیٹس کو کھا کر پورا کرتا ہے۔
جسم اپنے خودکار نظام کے تحت اکٹھے ہونے والے زہر کو ختم کرتا رہتا ہے اور آپ صحتمند رہتے ہیں۔
اب جب تین روز کچھ کوتاہی ہو گئی اور آپ نے پیر کو روزہ رکھ لیا تو دن بھر کے طویل روزے کے باعث *آٹو فیجیا* کے عمل کو ایکٹو ہونے کا بھرپور موقع ملتا ہے اور تین روز کی کوتاہی کو وہ ریپئر کر دیتا ہے پھر دو روز کے معمولات اور جمعرات کا پھر روزہ۔
جب یہ سنتِ رسول ﷺ آپکے معمولات کا حصہ بن جاتی ہے تو بیماری پیدا کرنے والے سیل *آٹو فیجیا* کا عمل ہفتے میں دو بار دھرائے جانے کے باعث اکٹھے ہی نہیں ہو پاتے جس سے انسانی جسم صحت مند رہتا ہے۔
آج ہم سائنسی تحقیقات پر بہت یقین رکھتے ہیں، کیا ہم اس انتظار میں ہیں کہ سائنس رسول اللہ ﷺ کی سنتِ مبارکہ کو پروف کرے تو ہم اللہ کے رسول ﷺ سنتوں پر عمل کرنا شروع کریں گے۔
حقیقت یہ ہے کہ سائنس رسول اللہ ﷺ کی سنتوں سے بہت پیچھے ہے اور آپ ﷺ کی ساری حیاتِ طیبہ، سنتیں ہمارے لئے مشعل راہ ہیں اور انہی میں ہمارے لئے دنیا و آخرت کی کامیابیاں اور راحتیں ہیں۔
لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰهِ اُسْوَةٌ حَسَنَةٌ.
(الأحزاب، 33: 21)
(اے مسلمانو!) تمہارے لیے اللہ کے رسول ﷺ (کی زندگی) میں ایک بہترین نمونہ ہے۔
حکمت کی باتیں:
اگر دنیا کے اسباب اور سہولیات میں آپ کے لیے کمی رکھی گئی ھے اور آپ خوش ھیں تو یقینا آپ کے اندر کی آنکھ کھلی ھوئی ھے۔۔۔اور اگر آپ اداس ہیں تو ذہن کے بند دریچے کھولیئے۔۔۔
آپ سوچیئے آپ کے پاس کس چیز کی کمی ھے اور غور کیجئے کہ اس کے متبادل آپکو کیا دیا گیا ھے۔۔۔کیا اتنی سردی میں آپ کے پاس ہیٹر نہیں ھے، نہانے کو گرم پانی نہیں ھے تو یقینا آپ نازک طبیعت کے نہیں ھوں گے۔۔۔آپ کو اللہ نے برداشت کرنے کی قوت سے بھی نوازا ھو گا۔
گاڑی نہیں ھے تو آپ زیادہ پیدل چلتے ہوں گے...آپکو فٹ رھنے اور ورزش کے لئے کسی مصنوعی طرز عمل یعنی treadmill کی ضرورت نہیں ھے۔
اگر آپ کے پاس پیسہ کم ھے اور آپ سادہ غذا کھاتے ہیں تو اس پروردگار کا شکر بجا لائیے کہ ساری دنیا اب نیچرل کھانوں کی طرف آ رھی ھے۔
نیچر بڑے انصاف پہ چلتی ھے۔۔۔غور و خوض کرنے کی بات ھے۔۔۔کسی کو کم تو کسی کو زیادہ سے نوازا ھوا ھے۔۔۔کسی کو اسی دنیا میں سب دے دیا اور کسی کے لیے آگے چل کر بہت کچھ ھو گا۔۔۔
بس بے چین نہ ھوں۔ شکر کرتے رہیں بلکہ ہر حال میں بھر پور زندگی جیئں۔
تربیت: یہ جاننا کہ کب بولنا ہے۔
اخلاق: کہ کسی کی بات سننی ہے
ادب: جو بول رہا ہے اس میں مداخلت نہ کرنا۔
ذہانت: ہر اس شخص پر یقین نہ کرنا جو بولتا ہے۔
میرا دسترخوان:
کریم کسٹرڈ
اجزاء
چینی پسی ہوئی: 5 چمچے، دودھ: ڈیڑھ کپ، انڈے: 2 عدد
انڈے کی زردی: 1عدد، لیموں: 1 عدد، کریم: 1 کپ
ونیلا ایسنس: 2 قطرے، گریس پروف کاغذ: 1 عدد
ترکیب:
کسٹرڈ کے برتن یا سانچے میں کھانے کے دو چمچے چینی ڈال کر ہلکی آنچ پر رکھئے۔ چینی پگھل کر براؤن ہو جائے تو اتار لیجئے اور برتن کپڑے سے پکڑ کر ہلائیے تاکہ چینی برتن یا سانچے کے سارے پیندے میں یکساں طور پر لگ جائے۔دودھ میں انڈے پھینٹ لیجئے۔ پھر زردی ڈال کر پھینٹ لیجئے۔ چینی اور ایسنس ڈال کر اتنا پھینٹئے کہ جھاگ ہی جھاگ بن جائے۔ یہ سارا آمیزہ کسٹرڈ کے برتن یا سانچے میں ڈال لیجئے۔ ایک کھلے منہ کی پتیلی لیجئے۔ اس میں آٹے کی چھلنی الٹ کر رکھیے اور اس پر کسٹرڈ کا برتن یا سانچہ رکھ دیجئے۔ اس پتیلی میں اتنا پانی ڈالیے کہ کسٹرڈ کا برتن یا سانچہ آدھا پانی کے اندر اور آدھا باہر ہو۔ اس پانی میں لیموں کا رس شامل کر دیجئے برتن یا سانچہ گریس پروف کا غذ سے ڈھک دیجئے اور پھر پتیلی کا ڈھکنا بند کر کے آدھے گھنٹے تک پکائیے۔ آدھے گھنٹے بعد کسٹرڈ میں سلائی تنکا ڈال کر دیکھئے۔ صاف نکل آئے تو کسٹرڈ تیار ہے۔ ورنہ مزید پکائیے۔ پک جائے تو اتار لیجئے۔ اور ٹھنڈا کر کے سرو کریں۔