گذشتہ ماہ جون میں ایک عالم دین نے TV پر اپنے بیان کے ذریعے سیدنا علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ اور دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کی شان میں گستاخی کی، جس سے ملک کے طول و عرض میں ایک ہنگامہ بپا ہو گیا۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے تحریک منہاج القرآن کے مرکزی سیکرٹریٹ میں "دفاع شان سیدنا علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ (علم حدیث کی روشنی میں)" کے موضوع پر دو نشستوں میں مبنی خصوصی خطاب ارشاد فرمایا۔ دو نشستوں کا یہ خصوصی خطاب تقریباً 11 گھنٹے پر محیط ہے۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے 11 گھنٹے سے زائد طوالت پر مشتمل دلائل کے ساتھ ان کے مؤقف کا رد کیا اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شان میں کثیر احادیث مبارکہ بیان کیں۔ مذکورہ حدیث کی جرح و تعدیل کے حوالے سے دو راتوں میں مکمل ہونے والا یہ خطاب فن حدیث میں اہل علم کے لئے ایک سرمایہ ہے۔ یہ خطاب نہ صرف اہلسنت کے عقیدہ کے بیان میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ اور دیگر اہل بیت اطہار رضی اللہ عنھم کی محبت و عقیدت سے مملو ہے بلکہ اس میں خارجی فکر اور نظریہ کی اس حقیقت کو بھی بے نقاب کیا گیا ہے کہ وہ ان کی فکر بغض سیدنا علی و اہل بیت اطہار رضی اللہ عنہم پر مبنی ہے۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ اور دیگر صحابہ کرام کی گستاخی کرنے والوں کی طرف دلیل کی طور پر پیش کردہ حدیث کو اسماء الرجال، جرح و تعدیل اور اسناد کے حوالے سے پرکھتے ہوئے اس کی حقیقت بیان کی۔ اس خطاب میں جہاں آپ نے مذکورہ حدیث کے متن و سند دونوں میں کئی علل کو بیان کیا وہاں حرمت شراب والی آیت مبارکہ کے شان نزول میں 30 سے زائد دیگر اسناد پیش کیں، جن میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی بجائے کسی دوسرے شخص کے امامت کروانے کا ذکر ہے۔ مزید یہ کہ جامع ترمذی سے پیش کردہ مذکورہ حدیث کے تینوں اہم راویوں کے ناقابل حجت ہونے پر ائمہ فن کے حوالے سے درجنوں دلائل پیش کئے۔ کتب حدیث کے ساتھ ساتھ اس موقع پر شیخ الاسلام نے حرمت شراب والی آیت مبارکہ کے شان نزول پر درجنوں کتب تفاسیر کے حوالے بھی پیش کیے۔ شیخ الاسلام کا یہ خصوصی خطاب ہر اہل علم اور اہل ذوق کے لئے علمی سرمایہ ہے۔