منہاج القرآن علماء کونسل کے زیراہتمام سالانہ عظیم الشان سیدنا صدیق اکبر (رضی اللہ عنہ) کانفرنس 10 جولائی کو مرکزی سیکرٹریٹ تحریک منہاج القرآن میں منعقد ہوئی۔ جس کی صدارت شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کی جبکہ مہمان خصوصی شیخ الحدیث انوار العلوم ملتان محترم علامہ سید ارشد سعید کاظمی تھے۔ صدر سپریم کونسل تحریک منہاج القرآن صاحبزادہ حسن محی الدین قادری، ممبر سپریم کونسل تحریک منہاج القرآن صاحبزادہ حسین محی الدین قادری اور صاحبزادہ حماد مصطفیٰ قادری المدنی نے خصوصی شرکت کی۔
دیگر معزز مہمانوں میں امیر تحریک مسکین فیض الرحمن درانی، ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی، نائب امیر تحریک پیر سید خلیل الرحمٰن چشتی، نائب ناظم اعلیٰ شیخ زاہد فیاض، ناظم اعلیٰ جامعہ نعیمیہ للبنات لاہور علامہ ڈاکٹر محمد عارف نعیمی، سرپرست اعلیٰ دار الاخلاص لاہور علامہ شہزاد مجددی، تحریک علمائے پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ علی غضنفر کراروی، محترم علامہ پیر سید غلام حسین شاہ، محترم علامہ حافظ محمد اکبر شیخ الحدیث جامعہ صدیقیہ کاہنہ نو ممبر سپریم کونسل جمیعت علماء پاکستان، محترمہ علامہ اشرف سعیدی امیر جماعت اہل سنت لاہور، محترم علامہ قاری محمد حفیظ نقشبندی، حضرت علامہ محمد مشتاق نوری، حضرت علامہ عبدالحق ظفر چشتی، شیخ الحدیث علامہ محمد معراج الاسلام، علامہ مفتی عبدالقیوم خان ہزاروی، پروفیسر محمد نواز ظفر، ناظم منہاج القرآن علماء کونسل علامہ سید فرحت حسین شاہ، صدر منہاج القرآن علماء کونسل پنجاب علامہ امداد اللہ خان قادری، مرکزی کوآرڈینیٹر علامہ محمد عمر حیات الحسینی، محترم علامہ محمد حسین آزاد جملہ مرکزی ناظمین تحریک اور دیگر علماء کرام و مشائخ عظام کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔
کانفرنس کا آغاز کلام الٰہی سے ہوا جس کی سعادت صاحبزادہ حماد مصطفیٰ قادری المدنی نے حاصل کی۔ بعد از تلاوت حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں گلہائے عقیدت پیش کئے گئے۔ پروگرام کی کمپیئرنگ کے فرائض ناظم منہاج القرآن علماء کونسل علامہ سید فرحت حسین شاہ نے سرانجام دیئے۔
اس موقع پر شیخ الحدیث انوار العلوم ملتان محترم علامہ سید ارشد سعید کاظمی نے اپنے خصوصی خطاب میں کہا کہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری اور منہاج القرآن علماء کونسل کا مشکور ہوں جنہوں نے مجھے اس تقریب میں شرکت کی سعادت عطا کی۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری اہل سنت کا عالمی سرمایہ ہیں اللہ تعالیٰ انہیں ہر شریر کے شر، ہر حاسد کے حسد، ہر دشمن کی دشمنی سے محفوظ رکھے۔ انہیں صحت و سلامتی عطا فرمائے اور انہیں اس طرح اسلام کی مزید خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کا مقام و مرتبہ بہت بلند اور عظیم تھا آپ رضی اللہ عنہ وہ ہستی ہیں جنہوں نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایمان لانے میں کوئی تردد نہیں کیا۔ سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ ہر قدم پر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ رہے سب سے زیادہ صحبت آپ کو میسر آئی۔ احادیث مقدسہ میں ہے کہ انسان جہاں دفن ہوتا ہے اس مٹی سے اس کا خمیر اٹھایا جاتا ہے، حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم و سیدنا ابوبکر صدیق اور سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہم ایک مقام پر دفن ہیں۔ لہذا معلوم ہوا کہ تینوں مقدس ہستیوں کا خمیر ایک ہی مٹی سے ہے اور وہ مٹی جنت کی ہے۔
کانفرنس سے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے خطاب کرتے ہوئے علماء کونسل کو یہ عظیم پروگرام منعقد کروانے پر خصوصی مبارکباد دی اور جملہ علماء و مشائخ بالخصوص محترم صاحبزادہ ارشد سعید کاظمی کا شکریہ ادا کیا کہ وہ یہاں تشریف لائے۔ شرکاء کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شیخ الاسلام نے کہا کہ سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے صحابی ہونے کا ذکر خود خدا نے قرآن کریم میں فرمایا ہے۔ سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی شان صحابیت کا انکار کفر ہے کیونکہ یہ نص قرآنی کا انکار ہے۔ سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ صحابہ کرام میں وہ واحد صحابی ہیں جنہیں "’ثانی اثنین" کا لقب ملا۔ قرآن مجید کی پندرہ آیات مقدسہ میں اللہ تعالیٰ نے سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی شان، مقام، مرتبہ، دفاع اور اللہ کریم کی آپ پر رحمت اور شفقت کا ذکر فرمایا ہے۔ غار ثور میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ صرف صدیق اکبر رضی اللہ عنہ تھے۔ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے مرتبہ کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا کہ میں (عمر رضی اللہ عنہ) کہتا ہوں کہ ابوبکر صدیق کی غار کی ایک رات میری پوری زندگی سے افضل ہے۔ سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ محبت، ادب، وفا اور معیت میں سب سے آگے تھے۔ تمام شیعہ تفاسیر نے بھی سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے غار ثور میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی معیت و محبت کے حاصل ہونے کے اعزاز کا ذکر کیا ہے۔ کائنات کے مالک حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پناہ کی حاجت نہیں تھی جو تلواروں کے سائے میں نکل آئے اور کافر نہ دیکھ سکیں تو انہیں پناہ کی حاجت کس طرح ہوسکتی ہے۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس کے باوجود کیوں پناہ لی۔ اللہ کا رسول ڈرتا نہیں، اسے دنیا کا خوف نہیں ہوتا وہ کیوں پناہ لیتا ہے۔ اس کی سب سے بڑی وجہ سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کو ان کی مکہ کی 13 سالہ محنت اور محبت کا صلہ دینا تھا اور آئندہ کے لئے خصوصی عطا و نوازش کرنا تھی۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی 13 سالہ محنت کا صلہ 3 دن کی صحبت کے ذریعہ عطا فرمایا اور ظاہری وفات کے بعد آئندہ درپیش حالات سے نبرد آزما ہونے کا سلیقہ عطا فرمایا۔ پس آپ عکس نبوت کے مظہر بن گئے۔ یہ وہ عبادت تھی جس کے بدلے عمر فاروق رضی اللہ عنہ ساری عمر کی عبادت دینے کو تیار تھے۔ کانفرنس سے محترم سید علی غضنفر کراروی، اور دیگر علماء نے بھی خطاب کیا۔