زباں محوِ ثنائے مصطفیٰ شام و سحر دیکھوں
میں یوں نخلِ تمنا کی ہری شاخِ ہنر دیکھوں
کہاں قابل ہیں میرے لب ثنا خوانی حضرت کے
عطا و جُود کو میں نعت کے زیرِ اثر دیکھوں
مرے افکار سے آئے مہک ذکرِ محمد کی
میں ہر اِک سانس میں عشقِ محمد جلوہ گر دیکھوں
نبی کے جسمِ اطہر کی مہک ہر سمت پھیلی ہے
مدینے کے گلی کوچوں میں چاہے میں جدھر دیکھوں
کبھی پھر روضۂ جنت میں، میں کیفِ حضوری میں
کبھی محراب و منبر اور کبھی دیوار و در دیکھوں
برستی آنکھ میں رکھ کر مدینے کی فضاؤں کو
خوشا قسمت کہ میں خُلدِ بریں کی رہگذر دیکھوں
دیئے عشقِ رسالت کے مرے سینے میں جلتے ہیں
رواں ہونٹوں پہ ہر دم مدحتِ خیرالبشر دیکھوں
چمن زارِ مدینہ کو فزوں تر خلد سے پاؤں
نبی کے شہر کے ہر ذرے کو رشکِ قمر دیکھوں
تجلی ریز ہیں شہر محبت کے گلی کوچے
حصارِ نور میں روشن حَجر دیکھوں شجر دیکھوں
میں اشکوں سے اجالا کرلیا کرتا ہوں جب چاہوں
پریشاں خود کو پاؤں یا کبھی ژولیدہ سر دیکھوں
بناکر زندگی میں رہنما سرکار کی سیرت
میں اپنی منزلِ مقصود کو نزدیک تر دیکھوں
فقط سرکارِ دو عالم کا ہے لطف و کرم تائب
ستارا اپنے بختِ ناز کا میں اوج پر دیکھوں