ایبٹ آباد اور ہری پور کے کامیاب انقلاب اجتماع و دھرنا کے بعد قائد انقلاب 28 اکتوبر کو امریکہ، کینیڈا اور برطانیہ کے تنظیمی دورہ پر روانہ ہوگئے۔ اس دورہ کے دوران آپ نے امریکہ اور برطانیہ میں PAT اور منہاج القرآن انٹرنیشنل کے رفقاء و کارکنان سے ملاقاتیں کیں اور پاکستان میں جاری انقلابی جدوجہد کے دوران دھرنے میں شریک لاکھوں لوگوں کے لئے مالی قربانی دینے پر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں اور کارکنان تحریک کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔
٭ امریکہ کے دورہ کے دوران 7 تا 9 نومبر نیویارک، ہیوسٹن اور ڈیلاس میں ورکرز کنونشنز بھی منعقد کئے گئے۔ان کنونشنز میں ہزاروں پاکستانیوں نے بھرپور شرکت کی۔ ان کنونشنز میں پاکستانی کمیونٹی سے انقلاب مارچ اور دھرنا کے سیاست و معاشرت پر اثرات، کارکنان کی قربانیوں، PAT کے عوامی ایجنڈے اور آئندہ کے لائحہ عمل پر اظہار خیال فرمایا۔ شرکاء نے قائد انقلاب کی انقلابی جدوجہد پر انہیں بھرپور خراج تحسین پیش کرتے ہوئے آئندہ بھی اس مصطفوی مشن اور 18 کروڑ غریب عوام کی خوشیوں اور خوشحالی کے لئے ہر ممکن معاونت کا اظہار کیا۔ کنونشن کے آخر میں پاکستان عوامی تحریک کی باقاعدہ تنظیم سازی بھی عمل میں آئی اور ممبر شپ مہم بھی شروع کردی گئی۔
ان کنونشنز سے Democratic Rights of oversease Pakistanies کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے قائد انقلاب نے کہا کہ جنوری 2013ء کے لانگ مارچ میں بھی اس وقت کے حکمرانوں نے انتخابی اصلاحات، آئین کی عملداری اور بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ کے ضمن میں جو تحریری معاہدہ کیا تھا اس سے وہ منحرف ہو گئے تھے۔ اس تلخ تجربہ کو سامنے رکھتے ہوئے حکمرانوں کی آئندہ کسی کمٹمنٹ پر اعتماد نہ کرنے کی حکمت عملی اختیار کی ہے اور اپنا مقدمہ براہ راست عوام کی عدالت میں پیش کر دیا ہے۔ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے دل وطن کیلئے مقامی شہریوں سے زیادہ دھڑکتے ہیں، پاکستان عوامی تحریک کی جدوجہد اندرون و بیرون ملک رہنے والے ہر پاکستانی کو ایک پرامن اور آئین و قانون کی بالادستی والے ملک کا تحفہ دینے کیلئے ہے۔ وزیراعظم میاں نواز شریف اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کا وعدہ کر کے منحرف ہو گئے، یہ حق اب ہم دلوائیں گے۔ بیرون ملک مقیم پاکستانی زرمبادلہ کی فراہمی، سیلاب اور زلزلہ متاثرین کی امداد میں ہمیشہ سب سے آگے ہوتے ہیں، اب ان کا کسی کو استحصال نہیں کرنے دینگے۔ میں اب مستقل طور پر پاکستان میں رہائش اختیار کر چکا ہوں۔ 55 سال علمی، فکری، اخلاقی تربیت کے حوالے سے اہل وطن کی خدمت کی، 8 سال کینیڈا میں رہ کر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی خدمت کی، دہشتگردی کے خلاف پاکستان کا کامیابی کے ساتھ مقدمہ لڑا، ان 8 سالوں میں پاکستان آنا جانا رہا، اب کبھی کبھی بیرون ملک آنا جانا رہے گا۔ میں نے انقلاب کی جدوجہد شروع کرنے کی جو ذمہ داری قبول کی ہے اسے منطقی انجام تک پہنچا کر ہی دم لوں گا۔
٭ قائد انقلاب امریکہ و کینیڈا کے کامیاب دورہ کے بعد 17 نومبر کو لندن (برطانیہ) پہنچے۔ ہیتھرو ایئرپورٹ پر MQI اور PAT لندن (برطانیہ) کے عہدیداران اور کارکنان نے والہانہ استقبال کیا۔ 18 نومبر کو ساؤتھ ہال لندن میں عظیم الشان ورکرز کنونشن میں خصوصی شرکت کی۔ اس کنونشن میں ورکنگ ڈے کے باوجود برطانیہ بھر سے تشریف لائے ہوئے ہزاروں کارکنان شریک ہوئے۔ اس موقع پر قائد انقلاب نے امریکہ کے بعد یورپ اور برطانیہ میں بھی PAT کی باقاعدہ ممبر شپ کا آغاز کیا۔ قائد انقلاب نے شرکاء کو امریکہ کے کامیاب دورہ اور ہر جگہ پر PAT کی انقلابی جدوجہد کی عوامی مقبولیت و پذیرائی سے بھی آگاہ کیا۔ قائد انقلاب نے یورپ اور برطانیہ بھر کے تمام کارکنان کی انقلابی جدوجہد کے دوران مالی قربانیوں کو خوبصورت الفاظ و جذبات کے ساتھ خراج تحسین پیش کیا۔ کنونشن کے بعد آپ نے UK کی تنظیمات کے ساتھ انفرادی ملاقاتیں بھی کیں۔
کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے قائد انقلاب نے فرمایا: ظلم کے نظام کے خاتمہ اور حکومت گرانے کیلئے نئی حکمت عملی کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں دھرنے کا دائرہ ملک بھر تک پھیلا دیا ہے۔ ہمارا راستہ روکنے کیلئے حکمران نت روز نئے ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہیں، کبھی ورانٹ گرفتاری نکلوا کر، کبھی اشتہاری قرار دینے کی خبریں چھپوا کر لیکن ہم ڈرنے، جھکنے اور پیچھے ہٹنے والے نہیں ہیں۔ جس طرح ڈاکٹر اپنے مریض کی جلد صحت یابی کیلئے مختلف ادویات اور نسخے تبدیل کرتا ہے تاکہ مریض صحت یاب ہو جائے اسی طرح پاکستان کے جمہوری نظام کو لاحق ’’بیماریاں‘‘ دور کرنے کیلئے ہم مختلف انداز اور حکمت عملی کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی وجہ سے پاکستان کا ہر شہری غم و غصہ کی حالت میں ہے، حکمران شفاف تحقیق کی راہ میں روڑے اٹکا رہے ہیں، اس حد تک خوفزدہ ہیں کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن پر اپنے ہی بنائے ہوئے جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کو شائع کرنے سے بچنے کیلئے عدالت سے سٹے آرڈر لیے بیٹھے ہیں۔ قوم ان سے پوچھنا چاہتی ہے اگر تمہارا دامن صاف ہے تو پھر جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کو کیوں چھپا رہے ہو؟
یہ حکمران اپنے نااہل اعزا و اقارب کو اعلیٰ عہدوں پر فائز کرتے ہیں جس کی سزا عوام، ملک اور خزانے کو مل رہی ہے، ملک قرضوں کی چکی میں پس رہا ہے مگر بے رحم حکمرانوں کو کوئی ترس بھی نہیں آتا۔ اب ووٹ کی طاقت سے ان کے سیاسی وجود کا خاتمہ کرینگے۔ انقلاب مایوسی کے اندھیروں میں امید کی کرن ہے۔ ملک بیچ کر حکومت چلانا کونسا معاشی ویژن ہے، پرائیوٹائزیشن کمیشن ن لیگ کے ورکروں پر مشتمل ہے۔ دنیا کے کسی اور جمہوری ملک میں اسکا تصور بھی نا ممکن ہے۔ ن لیگ اقتدار میں آ کر پہلاکام قومی اداروں پر برائے فروخت کے اشتہار لگا نے کا کرتی ہے، نواز شریف نے اپنے پہلے دو ادوار میں 62 کے قریب قومی اداروں کو بیچا، اب 38 کے قریب قومی اثاثے بیچنے کی منصوبہ بندی میں مصروف ہیں۔ وزیر اعظم عدالتی فیصلوں کو اپنے ایک آفس آرڈر کے ذریعے ہوا میں اڑا رہے ہیں، جہاں کرپشن اورخاندانی لوٹ مارہو وہاں کوئی سرمایہ کاری کرنے کیوں آئے گا؟ حکومتی مظالم کے باعث عوام تنگ آئے ہوئے ہیں۔ ہم پاکستان کو غریب اور مڈل کلاس کی عوام کے حقوق کا محافظ پاکستان بنانے کی سیاسی جنگ لڑ رہے ہیں۔