٭ گزشتہ ماہ (چیئرمین سپریم کونسل MQI) محترم ڈاکٹر حسن محی الدین نے شیخوپورہ اور مریدکے سے تعلق رکھنے والے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء حکیم صفدر حسین شہید اور محمد شبہاز مصطفوی شہید کے ورثاء سے ملاقاتیں کیں۔ اس موقع پر انہوں نے شہداء کے ورثاء کیلئے گھروں کی تعمیر نو کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ بہادر اور جرات مند انقلابی کارکنوں کے ورثاء نے دیت کے نام پر حکومتی لالچ ٹھکرا کر غیرت و حمیت کا مظاہرہ کیا اور تحریک سے وفاداری نبھانے کا حق ادا کیا۔ ہم بھی انہیں تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ جرات مند کارکنوں نے حکمرانوں پر واضح کر دیا کہ شہداء کے خون کا معاوضہ نہیں بلکہ بدلہ لیا جائیگا۔ پاکستان عوامی تحریک کی قیادت اور مرکزی رہنماؤں کی کردار کشی اور انہیں ہراساں کرنے کیلئے حکومت دہشتگردی کی عدالتوں کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کر رہی ہے جو قابل افسوس ہے۔ عدالتیں پولیس کے جھوٹے مقدمات اور جھوٹی گواہیوں کو اہمیت نہ دیں کیونکہ پاکستان کے عوام کی آخری امید یہی عدالتیں ہیں۔ ہم بھی عدالتوں کی طرف دیکھ رہے ہیں کہ ظالم اور قاتل قانون کے کٹہرے میں کب کھڑے کیے جائینگے؟
بعد ازاں محترم ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے انقلاب مارچ و دھرنا کے دوران شہید ہونے والے افراد ملک محمد افضل شہید، محمد گلفام شہید اور دیگر شہداء کے لواحقین، زخمیوں اور گرفتار کارکنان کے اہل خانہ سے ملاقات کیلئے ان کے گھروں میں گئے۔
اس موقع پر انہوں نے اعلان فرمایا کہ شہداء، زخمی اور وہ کارکنان جنہوں نے انقلاب کے عظیم مقصد کیلئے جانی مالی قربانیاں دیں ان کی نگہداشت میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کیا جائیگا۔ پاکستان عوامی تحریک کی منزل ظالمانہ نظام کو بدلنا ہے اور اس انقلاب کے حصول کیلئے حکمت عملی تبدیل کی گئی ہے، ملک بھر میں اعلان کیے گئے جلسے اور دھرنے مقررہ تاریخوں پر منعقد ہونگے، حکومت کا کوئی ہتھکنڈا ہمیں خوفزدہ نہیں کر سکتا۔ حکومتی ایماء پر PAT کی قیادت کو اشتہاری قرار دینے کی خبروں کی اشاعت اور گرفتاری کی دھمکیوں سے اندرون و بیرون ملک لاکھوں کارکنان میں شدید اضطراب ہے، حکمران سیاسی ماحول کو متشدد بنانے سے بازرہیں، ہماری پرامن جدوجہد انقلاب کے عظیم مقاصد کے حصول تک جاری رہے گی۔ عوام نے موجودہ حکمرانوں کو دل و دماغ سے نکال دیا ہے اور وہ ان کی رخصتی کے دن کا انتظار کررہے ہیں اور وہ دن قریب ہے۔ پاکستان عوامی تحریک کے دھرنے سے عوام کو سیاسی شعور ملا، یہ شعور ملک میں حقیقی جمہوریت کے قیام اور استحکام کیلئے پہلی سیڑھی ثابت ہوگا۔ انہوں نے اس سانحہ میں زخمی ہونے والے افراد کی بھی کفالت اور ہرممکن معاونت کا اعلان فرمایا۔ اس موقع پر محترم شیخ زاہد فیاض، محترم انجینئر رفیق نجم اور مقامی تنظیموں کے رہنماو کارکنان بڑی تعداد میں موجود تھے۔
٭ محترم ڈاکٹر حسین محی الدین قادری (صدر فیڈرل کونسل MQI) نے گذشتہ ماہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے لاہور سے تعلق رکھنے والے شہید افراد غلام رسول شہید، عاصم حسین شہید، تنزیلہ امجد شہیدہ، شازیہ مرتضیٰ شہیدہ اور صوفی محمد اقبال شہید کے اہل خانہ اور زخمیوں سے ملاقاتیں کیں۔ وہ فرداً فرداً شہداء کے اہل خانہ سے ملے، زخمیوں کی عیادت کی اور وہ کارکنان جو ابھی تک گرفتار ہیں ان کے گھر والوں کی خیریت دریافت کی اور ان کے جذبہ اور ہمت کو خراج تحسین پیش کیا۔ اس موقع پر محترم خرم نواز گنڈا پور، محترم راجہ زاہد محمود، محترم حافظ ارشاد طاہر اور محترم حافظ غلام فرید بھی ان کے ہمراہ تھے۔ اس موقع پر انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ
پاکستان عوامی تحریک اپنے ان کارکنان اور ان کی فیملیز کے شانہ بشانہ کھڑی ہے اور انہیں کسی بھی صورت تنہا نہیں چھوڑے گی۔ ان کی مالی، قانونی اور اخلاقی مدد ہر سطح پر جاری و ساری رکھیں گے۔ انقلاب کے عظیم مقصد کیلئے بہنے والا یہ خون رائیگاں نہیں جائے گا۔ شہداء کی قربانیاں قوم کو ان کے آئینی حقوق دلائیں گی اور ظلم کے نظام کا خاتمہ ہو گا۔ خون دور کی بات کارکنوں کے پسینے کا بھی سودا نہیں ہو سکتا، شہید کارکنوں کا قصاص ہر صورت لیا جائیگا۔ حکمرانوں نے عوام سے جینے کا حق بھی چھین لیا ہے، ظالموں کو آئین و قانون کے مطابق سزا دلوا کر دم لیں گے۔ قائد انقلاب ڈاکٹر طاہرالقادری عوام کے حقوق اور پاکستان کے وقار کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ ان کی جدوجہد سے عوام کو شعور ملا، عوام کے تعاون سے جاری رہنے والی جدوجہد جلد انقلاب کی منزل تک پہنچے گی۔ خیبر تا کراچی ملک جل رہا ہے، دہشتگردی کے خاتمہ کیلئے افواج پاکستان قابل فخر قربانیاں دے رہی ہیں مگر صوبائی حکومت کی نااہلی کی وجہ سے عوام امن کے ثمر سے محروم ہیں۔ 70 دن کے تاریخی دھرنے نے پاکستان کی سیاست کا نقشہ بدل دیا۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی FIR کے بعد نام نہاد جے آئی ٹی کی تشکیل لاقانونیت کی انتہا ہے، مگر شہداء کا خون رنگ لائے گا اور قاتل اپنے انجام کو پہنچیں گے۔ خاندانی بادشاہت کا نظام تمام برائیوں کی جڑ ہے، پاکستان عوامی تحریک ووٹ کی طاقت سے اس نظام کو ان شاء اللہ بدلے گی۔