حمد باری تعالیٰ جل جلالہ
صبر، انکسار، شکر، صداقت، کرم، سخا
کرتی ہیں یہ صفات ہی بندے کو حق نما
کرتا ہے رزق مسلم و منکر کو وہ عطا
کس درجہ ساری خلق پہ ہے مہرباں خدا
رہتے ہیں ذوالجلال کے جلوئوں میں گم سدا
آئینہ صفاتِ الہٰی ہیں اولیاء
سیراب ہیں لطائفِ خمسہ کی کھیتیاں
ہے نور بار عالمِ لاہوت کی گھٹا
دربارِ ذوالجلال میں ہوتی ہے باریاب
مظلوم کے لبوں سے نکلتی ہے جو دعا
کرتا ہے وہ قدیر ہی ذرّے کو آفتاب
صرصر کو لمحہ بھر میں بناتا ہے جو صبا
مدّاح اس کے سرو و سمن شاخ و برگ و بار
تسبیح گو ہیں اس کے سبھی ارض تا سما
مولا کی بارگاہ سے ہوتی نہیں ہے ردّ
بندہ کرے حضوریِ دل سے جو التجا
شہزاد اس کی حمد کا یارا بھلا کسے
’’لا اُحْصِیْ‘‘ جس کی حمد میں کہتے ہیں مصطفی
(شہزاد مجدّدی)
نعت بحضور سرورِ کونین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
دل ہوا جب رَہ نوردِ جادہءِ عشقِ رسول (صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم)
کِھل پڑا فکر و دہن کے باغ میں مدحت کا پھول
مرحبا ہر جنبشِ لب نور افشاں ہوگئی
روح پرور، انجمن آرا ہیں تذکارِ رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )
ناخنِ پائے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کا عکس ہیں شمس و قمر
سرمہءِ چشمِ بصیرت آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )کے قدموں کی دھول
آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )نے چھیڑا زمانے میں جونہی وحدت کا ساز
شرک کی تانوں کے سب نغمے ہوئے حرفِ فضول
سوچ کے نخلِ تمنا میں بھی آجائے نکھار
حرزِ جاں ہوں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )کی سیرت کے جب زریں اصول
انتسابِ عشق ہے سوزِ دروں میں مضطرب
میرے آقا! ہو مرے اشکوں کا نذرانہ قبول
ہو بہارِ گل کدہ تائب کی یہ مدحت گری
حشر میں ہو سرخروئی صدقہءِ آلِ رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )
(عبدالغنی تائب)